AhnafMedia

الماغونچی (باپ دادا کی تلاش میں )

Rate this item
(3 votes)

الماغونچی (باپ دادا کی تلاش میں )

مولاناحافظ محمد خاں

گذشتہ ایک مدت سے ایک شخص اپنے آپ کو حضرت علامہ انور شاہ کشمیری aکا پوتا ظاہر کرتا ہے جس نام سید ’’عتیق الرحمن‘‘ شاہ ہے اور اپنی تقریروں میں حنفی دیوبندی مسلک چھوڑ کر اہل حدیث مسلک اختیار کرنے کے اسباب بیان کرتاہے اس بارے میں ایک دو اصولی باتیں ذکر کرنا چاہتا ہوں۔

نمبر1: ایک یہ کہ ہمارے نزدیک حسب ونسب و شخصیات کے ذریعہ حق سچ کو نہیں پرکھا جاتا بلکہ حق کے ذریعہ شخصیات کو پرکھا جاتاہے لہذا اگر بالفرض علامہ انور شاہ کشمیری aکا یا ہمارے اکابر میں سے کسی بھی بزرگ کا کوئی پوتا یا نواسا یا کوئی بھی رشتہ دار فرقہ اہل حدیث میں شامل ہو جائے تو یہ ہمارے نزدیک فرقہ اہلحدیث کی حقانیت ومقبولیت کی دلیل نہیں ہے۔

نمبر2: دوسری بات جہاں تک عتیق الرحمن شاہ نامی شخص کا دعویٰ ہے تو صحیح بات یہ ہے کہ مذکورہ شخص حضرت علامہ انور شاہ کشمیری a کا پوتا ہے نہ نواسا ہے ۔کیونکہ حضرت علامہ انور شاہ کشمیریa کی خاندان کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ان کے داماد حضرت مولانا احمد رضا بجنوریa اپنی کتاب’’ انوار الباری شرح بخاری‘‘ ج2ص258 میں فرماتے ہیں:’’ حضرت شاہ صاحب a نے تین صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں یاد گار چھوڑیں، ان سب میں بڑی صاحبزادی عابدہ خاتون تھیں ان کا اور منجھلے صاحبزادے محمد اکبر کا بعمرجوانی انتقال ہوا، مرحومہ عابدہ خاتون کا عقد مولوی محمد شفیق صاحب سلمہ بجنوری سے ہوا تھا، بڑے صاحبزادے حافظ محمد اظہر شاہ قیصر سلمہ عرصہ سے مدیر رسالہ دارالعلوم ہیں جو کامیاب مدیر ومضمون نگار ہیں ان کے تین صاحبزادے محمد اطہر، محمد راحت، محمد نسیم اور دو صاحبزادیاں ہیں سلھم اللہ چھوٹے صاحبزادے مولانا انظر شاہ سلمہ دارالعلوم میں طبقہ وسطی کے لائق استاذ اور فاضل محقق ومصنف ہیں ان کے ایک صاحبزادے احمد اور دو صاحبزادیاں ہیں، سلھم اللہ تعالیٰ

حضرت شاہ صاحب aکی چھوٹی صاحبزادی راشدہ خاتون کے پانچ بچے: محمد ارشد، محمد اسعد، محمد امجد، محمد اعبد، محمد اسجد، اور دو بچیاں ہیں، سلھم اللہ تعالیٰ۔ فقیر حقیر راقم الحروف (مولانا احمد رضا بجنوری a)کو حضرت کے خویش ہونے کا شرف حاصل ہے۔مولانا عبدالرشید ارشد صاحب نے اپنی کتاب(بیس بڑے مسلمان ص399)میںیہ تفصیل بیان کی ہے

اب فرقہ جدیدہ ’’اہل حدیث‘‘ عتیق الرحمن شاہ سے پوچھیے کہ وہ ان میں سے کس پوتا ہے ؟اگر مندرجہ بالا حضرت علامہ انور شاہ کشمیری aکے تین بیٹوںاوربیٹیوں کے ساتھ اس کا نسب ثابت نہ ہوسکے، تو پھر یہ اس کی مجرمانہ حرکت او رغیرشرعی دعویٰ ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے

’’اُدْعُوْھُمْ لِآبَائِھِمْ ھُوَاَقْسَطُ عِنْدَاللّٰہِ۔‘‘

(الاحزاب)

ترجمہ : ’’پکارو!ان کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کرکے یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف والی ہے۔‘‘

اور جھوٹ بولنا منافق کی نشانی ہے جیساکہ صحیح بخاری ہے:اِذَاحَدَّثَ کَذَبَ جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اسی طرح بخاری ہی کی روایت کہ جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف جان بوجھ کر(نسبت)کا دعویٰ کیا تو اس پر جنت حرام ہے۔

عَنْ سَعْدٍ وَاَبِیْ بَکْرَ ۃَ w عَنِ النَّبِیِّe مَنْ اِدَّعٰی اِلٰی غَیْرِ اَبِیْہِ وَھُوَ یَعْلَمُ فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ۔

(رواہ البخاری)

وَعَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَt عَنِ النَّبِیِّe:لَا تَرْغَبُوْا عَنْ اٰبَآئِکُمْ فَمَنْ رَغَبَ عَنْ اَبِیْہِ فَقَدْ کَفَرَ۔

( صحیح بخاری)

اورابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ ایسے شخص پر اللہ اورفرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

وَاَخْرَجَ اِبْنُ مَاجَۃَ فِیْ سُنَنِہٖ بِاِسْنَادٍ صَحِیْحٍ مِنْ حَدِیْثِ اِبْنِ عَبَّاسٍw قَالَ ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِeمَنْ اِنْتَسَبَ اِلٰی غَیْرِ اَبِیْہِ اَوْتَوَلّٰی غَیْرَمَوْالِیْہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلآئِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۔

اور ابن ماجہ کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایسا شخص جنت کی کوشبو بھی نہیں سونگھے گا اور جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک پائی جاتی ہے۔

وَفِیْ مِصْبَاحِ الزُّجَاجَۃِ فِیْ زَوَائِدِ اِبْنِ مَاجَۃَ لِلْبُوْصِیْرِیْ مِنْ حَدِیْثِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوw قَالَ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِeمَنْ اِدَّعیٰ اِلٰی غَیْرِاَبِیْہِ لَمْ یَرَحْ رِیْحَ الْجَنَّۃِ وَاِنَّ رِیْحَھَا لَیُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَۃَ خَمْسَ مِائَۃَ عَامٍ۔ والحدیث صحیح

ترمذی کی روایت میں ہے کہ ’’ لَایَقْبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَرْفًا وَلَا عَدْلاً

اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرض ونفل قبول نہیں کرے گا۔یادر رہے یہ ساری وعیدیں قریب یا دور کی دونوں جھوٹی نسبتوں کوشامل ہے۔

گر ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی

اس کے بعد ہم کچھ عرض نہیں کرتے جب کہ ایسے شخص کا حال احادیث کی روشنی میں آپ نے دیکھ لیااور اس پر فخر کااظہار کرنا خوشی کے ساتھ اس کی تشہیر کرنا یہ کوئی غیرمقلد ہی کر سکتا ہے اور پھر ایسے شخص کو تو غیرمقلدیت اختیار کرنے کی وجوہات واسباب بیان کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ قرآن وحدیث میں بیان کئے جاچکے ہیں۔

میں نے ایک مقالہ اس عنوان( حنفی علماء کا قرآن اور حدیث کی طرف رجوع) کے ساتھ دیکھا جس میں موصوف کانام اس طرح لکھاہے مولانا سید عتیق الرحمن شاہ(مولاناانور شاہ کاشمیر ی جو دارالعلوم کے صدر مدرس تھے کے خاندان کے چشم وچراغ )اسی طرح کسی اور جگہ اس شخص کے بارے یہ کلمات بھی دیکھے:’’یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ مشہور محدث انور شاہ کشمیری کے پوتے ہیں جواس خاندان کے سب سے پہلے شخص ہیں جنہوںنے فرقہ دیوبندیت سے توبہ کرکے اہل حدیث جیسا سچا مسلک اختیار کیا اور پھر اللہ کے فضل وکرم سے ان کی نیک کوششوں کے ذریعے شاہ خاندان کے کئی افراداہل حدیث ہوگئے۔‘‘

ایک شاعر نے غالبااس قسم کے لوگوں کے بارے میں خوب فرمایاہے۔

؎ ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا !!!!

Read 3544 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) الماغونچی (باپ دادا کی تلاش میں )

By: Cogent Devs - A Design & Development Company