AhnafMedia

اعادہ روح کے متعلق اہل السنت والجماعت کاعقیدہ

Rate this item
(7 votes)

اعادہ روح کے متعلق اہل السنت والجماعت کاعقیدہ

عبدالصمد،سندھ

درج ذیل تحریر کی توثیق جامع المنقول والمعقول عارف بااللہ استاذ العلما حضرت مولانا منظور احمد نعمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماچکے ہیں یادرہے کہ یہ تصدیق وتوثیق حضرت اقدس نے ہالیجی شریف ضلع سکھر میں دورہ تفسیر پڑھانے کے دوران رمضان المبارک ۱۴۲۰ مطابق دسمبر ۱۹۹۹ میں فرمائی تھی ۔

اہل السنت والجماعت کاعقیدہ یہ ہے کہ جب میت قبرمیں دفن کر دی جاتی ہے تواس کی روح اس کے جسم کی طرف لوٹادی جاتی ہے(تسکین الصدور107) اہل السنت والجماعت کا یہ عقیدہ قرآن وحدیث سے ثابت ہے اس لے ترتیب کے ساتھ دلائل کو ذکرکیاجاتاہے۔

آیت۱: وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوْئُ الْعَذَابِo اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوّاً وَّعَشِیًّاوَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ

(سورۃ مومن پ۲۴)

ترجمہ: فرعون کے لوگوں کو عذاب نے آگھیرااورآگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح اورشام پیش کیا جاتا ہے اور جس دن قیامت آجائے گی اس دن حکم ہوگاکہ فرعون کے لوگوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کردو۔

اس آیت کے متعلق علامہ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اِسْتَدَلَّ بِہَا عَلٰی اَنَّ الْاَرْوَاحَ بَاقِیَۃٌ بَعْدَ فِرَاقِ الْاَجْسَادِ(فتح الباری ج3 ص 233)

(آیت اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا الخ) سے استدلال کیاگیاہے کہ روح جسم سے نکلنے کے بعد باقی رہتی ہے۔

۲: تُعَادُ رُوْحُہٗ فِیْ جَسَدِہٖ: اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے۔

(ابودائود ج2 ص654 مشکوۃ شریف 26)

۳: ثُمَّ الْمُعَذَّبُ عِنْدَ اَہْلِ السُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃِ بِعَیْنِہٖ اَوْبَعْضِہٖ بَعْدَ اِعَادَۃِ الرُّوْحِ اِلَیْہٖ

(نووی شرح مسلم ج2 ص386)

ترجمہ: اہل السنت والجماعت کے نزدیک بعینہ اس جسم یابعض جسم میں روح کولوٹاکرعذاب دیا جاتا ہے

۴: تُعَادُرُوْحُ اِلَی الْجَسَدِاَوْبَعْضِہٖ(فتح الباری ج3ص335)کہ روح کو مکمل جسم میں یا بعض جسم میں لوٹایاجاتاہے۔

۵: اِنَّ الْمَیِّتَ یُحْیِ فِیْ قَبْرِہٖ لِلْمَسْئَلَۃِ(فتح الباری ج3 ص335) میت کوقبرمیں سوال کے وقت زندہ کیا جاتا ہے۔

۶: اِنَّ عَوْدَالرُّوْحِ ِالٰی جَمِیْعِ اَجْزَائِ بَدَنِہٖ(مرقات ج4ص25) کہ روح کوتمام بدن کی طرف لوٹایا جاتاہے۔

۷: وَلِکُلِّ رُوْحٍ بِجَسَدِ ہَا اِتِّصَالٌ مَّعْنَوِیٌّ(مرقات ج4ص25)ہرروح کاجسم کے ساتھ اتصال معنوی ہوتاہے۔

۸: وَالْجَمْہُوْرُ عَلٰی عَوْدِ الرُّوْحِ اِلَی الْجَسَدِ اَوْ بَعْضِہٖ وَقْتَ السُّوَالِ (روح المعانی ج11 ص57) جمہور کا مذہب یہ ہے کہ قبر میں سوال کے وقت پورے جسم یا بعض جسم کی طرف روح کولوٹایا جاتا ہے ۔

۹: اِتَّفَقَ سَلْفُ الْاُمَّۃِ رَدَّ الْاَرْوَاحِ فِیْ اَجْسَادِھِمْ ۔ (شفاء السقام ص202)

امت کااس بات پر اتفاق ہے کہ ارواح کوجسم میں لوٹایا جاتاہے۔

۱۰: اِنَّ حَیَاتَ جَمِیْعِ الْمَوْتٰی بِاَرْوَاحِھِمْ وَاَجْسَامِھِمْ فِیْ قُبُوْرِھِمْ لَا شَکَّ فِیْھَا(شفاء السقام ص205) مردوں کاقبروں میں روح مع الجسد کے ساتھ زندہ ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں۔

۱۱: مَنْ یُّعَذَّبُ فِی الْقَبْرِ یُوْضَعُ فِیْھَاالْحَیَاتُ (ہدایہ ج2 ص504)

قبروں میں جسم کو عذاب دیا جاتا ہے اس میں ایک قسم کی حیات پیداکی جاتی ہے۔

۱۲: قبرسے بھی ان ارواح کاایک گونہ تعلق قائم رکھاجاتاہے۔ (تفسیر عثمانی 782)

۱۳: ہرروح کااپنے قبروالے جسم سے ایک خاص تعلق رہتاہے۔

(تفسیر مظہری ج12 ص344 )

۱۴: یہ بات کچھ بعید نہیں کہ اصل مستقرارواح کاعلیین اورسجیین ہی ہو۔مگران ارواح کا ایک خاص رابطہ قبروں کے ساتھ بھی قائم ہو۔ اس رابطے کی حقیقت تواللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا

(معارف القرآن ج8ص698)

۱۵: تُوْضَعُ فِیْہِ الْحَیَاتِ عِنْدَ الْعَامَّۃِ بِقَدْرِمَایَحُسُّ بِالْاَلَم۔ (شامی ج3 ص143)

کہ اہل السنت والجماعت کے نزدیک مردے میں ایک قسم کی حیات پیداکی جاتی ہے جس سے تکلیف محسوس کرتا ہے ۔

۱۶: قَالَ ؛ اَہْلُ السَّنَۃِ وَالْجَمَاعَۃِ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ …اِلٰی اَنْ قَالَ… فَیُعَذَّبُ الْلَحْمُ مُتَّصِلاً بِالرُّوْحِ وَالرُّوْحُ مُتَّصِلاً بِالْجَسَدِ فَیَِتَأَلَّمُ الرُّوْحُ مَعَ الْجَسَدِ

(شامی ج1ص610)

اہل السنۃ والجماعۃ فرماتے ہیں کہ ’’عذاب قبر حق ہے‘‘ عذاب دیاجاتاہے گوشت کوجوروح کے ساتھ متصل ہوتاہے اورروح کوعذاب دیا جاتا ہے جوجسم کے ساتھ متصل ہے اورروح جسم کے ساتھ تکلیف محسوس کرتاہے۔

۱۷: کَانَ الْحَقُّ اَلْمَیِّتُ الْمُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہِ تُوْضَعُ فِیْہِ الْحَیَات بِقَدْرِمَایَحُسُّ بِالْاَلَمِ(فتح القدیر ج4 ص440 )حق بات یہ ہے کہ مردہ کے لیے قبرکے اندرایک قسم کی حیات پیدا کی جاتی ہے جس سے وہ تکلیف محسوس کرتاہے۔

۱۸: اِذَاجَازَ اَنْ یَّکُوْنَ الْمُؤْمِنُ قَدْاَحْیَوْ فِیْ قُبُوْرِھِمْ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَھُمْ مُنْعِمُوْنَ فِیْھَا جَازَاَنْ یُّحْیَ الْکُفَّارُفِیْ قُبُوْرِھِمْ فَیُعَذَّبُوْا

(احکام القرآن ؛امام جصاص ج1 ص93)

اورجب یہ جائز ہے کہ مومنوں کوقیامت کے دن سے پہلے قبروں میں زندہ کیاجاتاہے اوروہ قبروں میں راحت پاتے ہیں تویہ بھی جائزہے کہ کفارکوبھی قبروں میں زندہ کیاجائے اور عذاب دیا جائے۔

۱۹: یَجُوْزُاَنْ یَّخْلُقُ اللّٰہُ تَعَالیٰ فِیْ جَمِیْعِ الْاَجْزَائِ اَوْفِیْ بَعْضِھَا نَوْعًامِّنَ الْحَیٰوۃِ قَدْرَمَا یُدْرِکُ اَلَمَ الْعَذَابِ اَوْلَذَّۃِ النِّعَمِ

(شرح عقائد77)

اوریہ جائز ہے کہ اللہ میت کے تمام اجزاء میں یابعض میں ایک گونہ حیات پیداکردے جس سے وہ عذاب کادرد اورخوشی کی لذت کاادراک کرسکے۔

۲۰: وحق آنست کہ باحیاء است چنانکہ ظاہر احادیث دال است برآں

(اشعۃ اللمعات ج1 ص114)

حق یہ ہے کہ قبرمیں زندہ کرکے عذاب دیاجاتاہے جیساکہ ظاہراحادیث اس پردلالت کرتی ہیں۔

۲۱: جسم سے روح کاتعلق رہتاہے۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند ج5ص462)

۲۲: عذاب روح پرمع جسم کے ہوتاہے۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبندج5ص427) نوٹ: مذکورہ بالاحوالہ جات سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ مرنے کے بعد قبرمیں روح کو لوٹادیاجاتاہے۔ نیز یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اہل السنت والجماعت اعادہ روح کے قائل ہیں لہذا وہ حضرات جو عدم اعادہ روح کے قائل ہیں ان کوچاہیے کہ خوف خدا فکر آخرت سے دل کو معمور کرکے اپنے نظریہ وعقیدہ پر نظر ثانی کریں کہ ہمارایہ عقیدہ قرآن وحدیث کے خلاف تو نہیں؟ کیااس عقیدے کی وجہ سے ہم اہل السنت والجماعت سے خارج تو نہیں ہو جائیں گے ۔

Read 4908 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) اعادہ روح کے متعلق اہل السنت والجماعت کاعقیدہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company