AhnafMedia

یہاں پگڑیا ں اچھلتی ہیں

Rate this item
(6 votes)

یہاں پگڑیا ں اچھلتی ہیں

علامہ عبدالغفار ذہبی

قارئین ہم نے بدنام زمانہ مشہور دجال کذاب زبیر علی زئی مماتی رجسٹرڈ اہلحدیث غیرمقلد کے 100سو جھوٹ ٹھوس حوالہ جات سے پیش کیے توان کے باحوالہ صحیح جوابات دینے سے علی زئی خصوصاً اور ندیم ظہیر غیرمقلد عموما ًقاصر رہے ۔تقریبا ًچار سال کے بعد علی زئی اور ان کا ایک چیلہ جاہل بوتل فروش زبیر نامی غیرمقلد نے ان صحیح ویقینی حقیقی جھوٹوں کا جواب دینے کی ناکام کوشش کی ہے جو سچ کو جھوٹ قرار دینے کا عظیم شاہکار ہے۔

ہم قافلہ حق اورماہنامہ الحدیث کے قارئین سے التماس کرتے ہیں کہ وہ دونوں کا مکمل مضمون پڑھیں اور پھر فیصلہ فرمائیں !!!کیا ہمارے سچے اور ٹھوس حوالہ جات کا یہ جواب بن سکتاہے یا نہیں ؟؟؟ جیساکہ ہم نے حضرومیں بذریعہ اشتہار چیلنج دیاتھا اور خود تحریر لکھ کر دستخط بھی کر دیے تھے مگر علی زئی جیسے کذاب کو جرأت نہیں ہوئی کہ وہ چیلنج قبول کرکے انعام وصول کرتا۔ اس سے پہلے بھی ندیم ظہیر نے ’’کچھ‘‘ لکھا تھا ۔ الحمدللہ! ہم نے ان کا دندان شکن جواب دیاپھر اس کو آج تک جرأت نہیں ہوئی ہم اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اسی جاہل بوتل فروش زبیر غیرمقلد کے لگائے گئے جھوٹے الزام’’100جھوٹ ‘‘کاتحقیقی جواب پیش کرتے ہیں اوراس کی حقیقت دجل وتلبیس کا پردہ چاک کرتے ہیں اور فیصلہ قارئین کرام خود فرمائیںگے ۔وباللہ التوفیق

عبارت نمبر۱: زبیر بوتل فروش جاہل غیرمقلد نے لکھاکہ ’’عبدالغفار دیوبندی کے100 جھوٹ عبدالغفار دیوبندی نے اپنے قافلے(حق)میں…زبیر علی زئی (کے) سو (100) … جھوٹ اکاذیب کے نام سے پیش (کیے)ہمارے اس مضمون میں ان کا دندان شکن پیش خدمت ہے ۔ اعتراض نمبر1تا9عبدالغفار نے جھوٹے الزامات کی فہرست بنائی ہے اس میں ایک سے لے کر 9 تک صحیح بخاری میں متابعت کی بات دھرائی ہے۔ (الحدیث شمارہ نمبر80ص8)

تنبیہ: اولاً : ملاں علی زئی مماتی غیرمقلد رجسٹرڈ اہلحدیث نے لکھاکہ’’ صحیح بخاری میں راویوں کی دو طرح کی روایات ہیں۔

(۱) اصول میں (۲) شواہد و متعابعات میں

اس میں قسم اول کے راوی بلاشبہ ثقہ و حجت ہیں اور ان کی روایات صحیح ہیں بشرطیکہ ان میں شذوذ یا علت قادحہ نہ ہو۔ مگر قسم ثانی کی تمام روایات کو صحیح قراردیناغلط ہے۔

(نورالعینین ص182 ط 2002ء ؛ص176، 177 ئ2004 وغیرہ)

وثانیا ً: ملا ںعلی زئی مماتی غیرمقلد رجسٹرڈ اہلحدیث نے لکھاکہ[ علی بن الجعد اور صحیح بخاری ]

(۱) میرے علم کے مطابق اس کی صحیح بخاری میں فقط چودہ احادیث ہیں۔

(۲) مختصر یہ ہے کہ صحیح بخاری میں علی بن الجعد کی تمام روایات متابعات میں ہیں۔ پھر علی زئی نے ان چودہ احادیث کاتفصیلی نقشہ بیان کیا اور یوں لکھاکہ :

علی بن الجعد کی حدیث بخاری، ج1ص13ح53تابعہ غندر عندہ دیکھیے:

(امین اوکاڑوی کا تعاقب ؛ علی زئی ص66 )

تحقیقی جائزہ: اولاً: اہل علم وبصیرت سے گزارش ہے وہ ذرا غور فرمائیں۔علی زئی نے جو یوں لکھا کہ(تابعہ غندر عندہ)حالانکہ ’’تابع ‘‘فعل ’’ہ ‘‘ ضمیر منصوب متصل(راجع بسوائے علی بن الجعد)اس کا مفعول بہ اور غندر اسم ظاہر تابع فعل کا فاعل ہے۔ اگر علی زئی علوم قرآن وسنت وفقہ توکیا فقط نحو وصرف سے پورا واقف ہوتا تو نحوی ترکیب سے ہی تابعہ غندر کا معنی مطلب سمجھتا۔ اس یعنی علی بن الجعد کی غندر نے متابعت کی ہے اور پھر تابعہ غندر نہ لکھتا بلکہ تابعہ علی بن الجعد لکھتا۔

ثانیاً: ہم نے اس کا معنی و مطلب گرائمر عربی کے مطابق علی زئی کو سمجھایا مگر تاحال ان کا جواب نہیں آیا اورنہ قیامت تک اس کا جواب دے سکتاہے جس قوم کے خود ساختہ محدث ومحقق وذھبی دوراں کا علمی مقام یہ ہو پھر علی زئی ایند کمپنی کے ایک بوتل فروش بلکہ ایمان فروش زبیر غیرمقلد کی کیا حیثیت ومقام ہوگا؟ فیصلہ اب قارئین اہل علم وبصیرت کے ہاتھ میں اس علی زئی کے واضح ترین جھوٹ کو بلا دلیل سچ کہنا اور ہمارے سچ کو جھوٹ قرار دینا کسی عالم و اہل علم کاکام نہیں بلکہ ایک بوتل فروش جاہل زبیر غیر مقلد کا ہی کارنامہ ہوسکتاہے فتدبر۔ وللہ الحمد

عبارت نمبر۲: ملاں علی زئی مماتی غیرمقلد نے لکھا: (علی بن الجعد کی حدیث بخاری)

۲: علی بن الجعد ج21ح106۔ تابعہ غندر عند مسلم ج1ص7

(امین اوکاڑوی کا تعاقب؛ علی زئی ص 66)

تحقیقی جائزہ : میں اہل علم وقارئین کرام سے التماس کرتا ہوں جیساکہ اہل علم سے مخفی بھی نہیں ہے اس عربی عبارت کا ترجمہ بالکل واضح ہے کہ امام غندر نے امام علی بن الجعد کی متابعت کی ہے ۔یاد رہے اصولاً بخاری کی روایت اصالۃً ہے اور مسلم کی روایت متابعۃً ہے جب کہ علی زئی سے تصریح کر رکھی ہے کہ صحیح بخاری میں علی بن الجعد کی تمام روایات متعابعات میں ہے۔ لہذا یہ روز روشن کی طرح علی زئی کے جھوٹ کو سچ کہنا اور ہمارے سچ کو جھوٹ قراردینا ملکہ وکٹوریہ کی شیر خوارقوم میں سے کرائے کے کذاب ندیم ظہیر اور بوتل فروش جاہل زبیر کذاب کاہی کام ہوسکتاہے فیصلہ اہل علم وبصیرت اور قارئین کے ہاتھ میں ہے۔ وللہ الحمد

عبارت نمبر۳: ملاں علی زئی مماتی غیرمقلد نے لکھاہے کہ(علی بن الجعد کی حدیث بخاری) ج۱ ص157ح1179(پر موجود کے متعلق لکھا کہ ) تابعہ آدم عندہ(اسی علی بن الجعد کی آدم نے متعابعت کی ہے )

(تعاقب امین اوکاڑوی؛ علی زئی ص66)

تبصرہ: اہل علم وبصیرت توجہ فرمائیں کے اسی عربی عبارت کا ترجمہ کیا ہے یعنی اس علی بن الجعد کی آدم نے متابعت کی ہے اگر زبیر علی زئی دجال کذاب خبیث کو قرآن وسنت فقہ اور علم نحو وصرف کی بصیرت ہوتی تو ایسی جہالت کا ارتکاب نہ کرتا اور یہ جھوٹ نہ لکھتا کیونکہ اس نے تحقیق کے نام پر یوں تصریح کر رکھی ہے کہ ’’علی بن الجعد کی تمام روایت بخاری میں متابعۃًہیں۔‘‘ لہٰذاا س دوپہر کے سورج کی طرح چمکتا علی زئی کے اسی جھوٹ کو سچ کہنا آل وکٹوریہ میں علی زئی مماتی اور ندیم ظہیر اور ایک جاہل بلکہ اجہل بوتل فروش زبیر غیرمقلد کاہی کام ہے ۔قارئین ہمارے ٹھوس حوالہ جات اور سچ کو بلا دلیل جھوٹ کہنا ۔کیا اس کانام دندان شکن جواب ہے ؟؟؟فیصلہ اہل علم وبصیرت کے ہاتھ میں!!! وللہ الحمد

تنبیہ: ملاں علی زئی غیرمقلد رجسٹرڈ اہلحدیث نے امام علی بن الجعد کی باقی گیارہ روایت جو صحیح بخاری میں ہیں کے ساتھ یہ معاملہ کیاہے بلکہ تصریح کی ہے کہ وھذہ فی المتابعات کہ یہ سب کی سب تابعہ والی روایات متابعات میں ہیں جو تحقیقی لحاظ سے واضح ترین جھوٹ ہیں ان کامنہ کالا کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اہل علم وبصیرت سے مخفی نہیں کہ تابعہ ضمیر کامرجع کون ہے؟؟؟

قافلہ حق میں ہمارے ٹھوس ثبوت و سچ کو آل وکٹوریہ کے یہ نام نہاد جاہل محقق جھوٹا ثابت کریں یہ اس کے بس میں نہیں ۔قارئین کرام سے گزارش ہے کہ سچ کو جھوٹ کہنا وہ بھی بلا دلیل۔ اسی کانام دندان شکن جواب ہے حقیقت میںیہ سچ شکن جواب ہے۔

عبارت نمبر4: زبیر بوتل فروش جاہل غیرمقلد نے لکھا کہ’’(اصالۃً ومتابعۃً)ان تمام الزامات کاجواب حافظ ندیم ظہیر…نے ماہنامہ الحدیث میں دے دیا اور بتایاکہ حافظ ابن حجر العسقلانی سے دائود بن عبدالرحمن العطار کے بارے میں لکھا ہے امام بخاری نے کتاب الصلوۃ میں بطور متابعت ایک حدیث کے سواان کی کوئی روایت بیان نہیں کی، ثابت ہواکہ عبدالغفارکایہ خود ساختہ فلسفہ باطل ہے کہ پہلے اصالۃً روایت ہی ہوتی ہے پھر متابعۃً (الحدیث شمارہ 80ص8)

تبصرہ: اولااہل علم وبصیرت توجہ فرمائیں جس طرح امام بخاری سے من طریق دائود بن عبدالرحمن العطار عن عمرو الحدیث تخریج کی ہے بخاری ج 1ص 100پھر یہی حدیث من طریق سفیان بن عیینہ عن عمرو الحدیث بخاری ج1ص25پر بھی حدیث ذکر کی ہے اور ان دونوں مقامات پر امام بخاری سے کوئی اصالۃً ومتابعۃً کی تصریح نہیں فرمائی جبکہ حافظ ابن حجر نے صدیوںبعد بلا سند وبلادلیل امام دائود کومتابعت میں قید کر دیا ہے اور بلاشبہ بات عند الغیرمقلدین حجت نہیں وثانیا امام بخاری کا اپنا اسلوب صحیح بخاری میں یوں ہے کہ جوراوی اصالۃً ہے وہ متابعۃ بھی ہے دیکھئے(بخاری ج1ص۸۲۸وج2 ص1100)مگر علی زئی کا یہ کہنابخاری میں راویوں کی روایات دو طرح کی ہے :

نمبر1: اصول نمبر2: شواہد ومتابعات میں

لہٰذا ہمارے اس سچ کو جو جبل احدکی مانند ہے آل وکٹوریہ علی زئی ،ندیم ظہیر وبوتل فروش جاہل زبیر کے بس میں نہیں کہ وہ اس کو رد کر سکیںکیا اسی کانام’’ اصولی جواب‘‘ ہے اور وہ بھی دندان شکن۔ فیصلہ اہل انصاف قارئین کریں گے وللہ الحمد۔

Read 3499 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) یہاں پگڑیا ں اچھلتی ہیں

By: Cogent Devs - A Design & Development Company