AhnafMedia

تلخ حقائق

Rate this item
(2 votes)

تلخ حقائق

مولانامحمد زبیر، کمالیہ

ملکہ وکٹو ریہ کی غیر رو حانی اولاد، گورنمنٹ ہند، لیفٹیننٹ گورنر پنجاب سر چا ر لس ایچی سن، وائسرائے ،گورنر جنرل لا رڈ ڈفرن صا حب کی رجسٹرڈ شدہ جماعت بنام اہل حدیث کے بانیان اور ان کے پرا نے بابے کھل کر حضرات صحا بہ کرا م رضوان اللہ تعا لیٰ علیہم اجمعین سے اپنی دلی دشمنی کا اظہا ر کرتے ہیں ۔

ان کی مکرو ہ خنزیری تھوتھنی اور سا نپ کے پھن جیسے قلم نے کا ئنا ت کی مقدس ترین ہستیوں( بعد الانبیاءعلیہم السلام)پر جوز ہر اگلا ہے الامان والحفیظ ،صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم تو در کنا ر خود ذا ت با بر کا ت وجہ تخلیق کائنات جنا ب نبی کریم ﷺ کو بھی رعا یت نہیں دی گئی۔

نبی اقدس ﷺ کی تو ہین:

بابائے اہل حد یث علا مہ نواب وحید الزمان حیدر آبا دی (متوفی 1338 ھ) کا زہریلا قلم نبی اکرم ﷺ کی نبوت پر یو ں زہر پھینکتا ہے :

”انما اشار الیہم بقولہ منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص علیک ولہذا ما ینبغی لنا ان نجحد نبوة الانبیاءالاٰخرین الذین لم یذکرہم اللہ سبحا نہ و تعالیٰ فی کتابہ وعرف بالتواتر بین قوم ولو کفار انہم کانوا انبیاءصلحاءکرامچندر ولچھمن وکشن جی بین الہنود وزرتشت بین الفرس“۔ (ہدیۃ المہدی:ص:85)

نواب صا حب لکھتے ہیں کہ اللہ تعا لیٰ کے فر مان :

”منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص علیک“

(المومن:78)

اس آیت (ہم نے بعض انبیاءکرا م کے حالات سے آپ کو آگا ہ کردیا اور بعضو ں کے حا لا ت بیان نہیں کئے) میں اس با ت کی طرف اشارہ ہے کہ جن انبیاءعلیہم السلام کے حالات قر آ ن مجید میں بیان نہیں ہو ئے ہم اپنی کو شش سے ان کو تلا ش کر یں، اگر چہ وہ انبیاءوصلحا کافر قوم میں ہی کیو ں نہ ہوں جیسے رامچندر،لچھمن ،کشن جی ہندووں میں، زرتشت اہل فارس میں۔

حضرات قارئین کرا م !مذکورہ بالا عبا رت ملکہ وکٹو ریہ کی غلیظ تر ین اولاد رجسٹرڈ شدہ اہل حدیثوں کے عقا ئد میں شامل ہے۔ چو نکہ کتا ب کے ٹا ئٹل صفحہ پر لکھا ہے :”الجزءالاول من استخرا ج مسائل از کتا ب وسنت مشتمل بر عقائد اہل حد یث ....یعنی ہدیۃالمہدی کا پہلا حصہ کتا ب وسنت سے تخریج شدہ مسائل پر مبنی ہے جو اہل حد یث کے عقا ئد پر مشتمل ہے ۔کسے معلوم نہیں آپ ﷺخا تم النبیین ہیں اور اس پر سو سے زیا دہ آیات قر آ نیہ اور بے شما ر احادیث وآثار دلالت کر تے ہیں ۔ اور علامہ وحید الزمان المدعو عبد الشیطان کتاب ہدیۃ المہدی 1325ھ میں لکھ رہا ہے تو کیا آپ ﷺ کی ختم نبوت 1325 ھ میں آکر رک گئی؟اور نبوت رامچندر،لچھمن ،کش جی وغیرہ کی گو د میں آ گری ؟تف ہے تمہا ری عقل پر !!!

حا لا نکہ قر آ ن کر یم کی آیت ” منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص علیک“ (المومن :78) کی تفسیر میں کسی مفسر نے بھی یہ بحث نہیں کی رامچندر،لچھمن ،کش جی ہندووں میں اور اہل فارس میں زرتشت نبی گذرے ہیں۔ دوسرے مقام پر علامہ وحید الزمان ایک حدیث : ”الامام منا لایکون الا معصوماً “

کا لغوی معنی بیان کرتے ہوئے یو ں زہرفشانی کرتا ہے (امام زین العا بد ین نے فر ما یا ) امام ہم اہل بیت میں سے معصوم ہو گا ۔(مجمع البحرین میں ہے کہ معصوم وہ ہے کہ جو حرا م کا موں سے بچا رہے اور اللہ تعا لیٰ کی رسی یعنی قرآن کو مضبوطی سے تھا مے رہے۔

(لغات الحدیث :ج:3:ص:186:نعمانی کتب خا نہ لا ہو ر (

قارئین کرا م ! اول تو یہ حد یث امام زین العا بد ین پر بہتا ن ہے اور دوسری با ت یہ ہے کہ شیعہ کے کفریہ عقائد میں سے ایک عقیدہ ” عصمت “ کا ہے کہ وہ اپنے امام کو معصو م بلکہ نبی سے بڑھ کر اس میں صفات ما نتے ہیں۔ چنانچہ اسی کو ابو جعفر محمد بن یعقوب بن اسحا ق الکلینی (متوفی328ھ) اپنی کتا ب الاصول من الکافی ،کتا ب الحجۃ:ج :1: ص :38:طبع ایران میں لکھتا ہے :

” انما الاوصیاءاعلاق من الانبیاء“

وصی یعنی امام صفات میں انبیاءسے بڑھ کر ہیں ۔

برادران اسلام اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ” عصمت “صرف اور صرف انبیاءکرا م علیہم السلام کا خاصہ ہے۔ مفتی اعظم پاکستا ن مفتی محمدشفیع ؒمعارف القرآن ج:1:ص:195:میں آیت کر یمہ

” ولا تقربا ھذہ الشجرة فتکونا من الظالمین “ .

(البقرہ :35)

کی تفسیر یو ں فر ما تے ہیں انبیاءکرا م علیہم السلام گنا ہوں سے معصو م ہو تے ہیں۔ تحقیق یہ ہے کہ انبیا ءعلیہم السلام کی عصمت تمام گنا ہو ں سے عقلا ً اور نقلا ً ثا بت ہے۔ ائمہ اربعہ اور جمہور امت کا اس پر اتفاق ہے۔

تفسیر اور حدیث شریف میں موصو ف کی علمی استعداد پر عقل کو بھی رشک آرہا ہے اور ان کے اس علمی استعداد پر مہر تصدیق ثبت فر ما رہے ہیں موجودہ غیر مقلدین کے بزعم خویش محقق ومدقق جناب ارشاد الحق اثری ....نہ نہ نہ ارشاد الباطل اکثری۔” تنقید الہدایہ“ مولانا وحید الزمان خا ن کی تصنیف ہے ۔مولانا موصوف سے نظری وفکری اختلا ف کی گنجا ئش توہے کہ وہ معصو م قطعا ً نہیں تھے، مگر ان کے علم وفضل کا کو ن انکا ر کرسکتا ہے ۔(جناب اثری صا حب میں انکا ر کر تا ہو ں، ازراقم)صحا ح ستہ کے علاوہ موطا امام مالک کا پہلی با ر تر جمہ انہیں کا مرہو ن منت ہے ۔(بحوالہ احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت از ارشاد الباطل اکثری وکلی فیصل آبا د (دشمن انسانیت فا ونڈیشن سے اپیل ہے کہ فیصل آبا د کی ایک ایمبولینس بھیجیں اور رئیس ادارة العلوم الاثریہ و ارشاد الباطل اکثری وکلی دو نوں کے دما غ کا علاج کرائیں اس پر بندہ کی طرف سے ارجنٹ شکریہ وصول فر ما ئیں

غیر مقلدین کا گروگھنٹال مولوی محمد جو نا گڑھی صا حب نے وحید الزمان کے او پر سے بندر چھلانگ لگا ئی تو اندر کی غلاظت یو ں سامنے آئی ”سنئے جناب! بزرگوں کی مجتہدوں اور اماموں کی را ئے قیا س اجتہاد واستنباط اور ان کے اقوال تو کہا ں شریعت اسلام میں تو خود پیغمبر خداﷺ بھی اپنی طرف سے بغیر وحی کے کچھ فر ما ویں تو وہ بھی حجت نہیں ۔

(بحوالہ طریق محمدی :ص:40:ناشر ادارہ اشاعت قر آ ن وحدیث پاکستا ن (

جناب چونا، کلی (رنگ، رو غن، ڈسٹمپر،پینٹ ) صا حب اور ان کی موجود ذریت بے نور تقلید سے یو ں بھا گتی ہے جیسے کوا غلیل سے ،چوہا بلی سے اور رجسٹرڈ شدہ اہل حد ث حنفی سے۔جناب چونا کلی صا حب نے طریق محمدی کتاب اتنی جلدی لکھی کہ” جھٹ منگنی پٹ ویاہ“ بہر حال رد تقلید میں ناکام سی کو شش کرتے ہو تے ۔نبی اکرم ﷺ کی ذات با برکات پر اپنے کا لے قلم سے چند اوراق سیا ہ کئے ۔

قارئین کرا م! پہلی با ت عر ض ہے کہ آیت کریمہ :

”وما ینطق عن الھویٰان ھو الا وحی یوحیٰ“ .

( ا لنجم : 3۔ 4 )

کی تفسیر حافظ عماد الدین اسماعیل بن عمر بن کثیر(متوفی774ھ) فر ما تے ہیں جس کا ترجمہ جناب مولوی محمد جونا گڑھی نے کیا ہے ” آپ ﷺ کا کو ئی قول کوئی فر ما ن اپنے نفس کی خواہش اور ذا تی غرض سے نہیں ہو تا بلکہ جس چیز کی تبلیغ کا آپ ﷺ کو حکم الٰہی ہو تا ہے آپ اسے ہی زبان سے نکا لتے ہیں “۔

)تفسیر ابن کثیر:ج :5:ص:150:مکتبہ اسلامیہ لاہور(

ایک حد یث پاک بھی ملا حظہ ہو :

”عن عبداللہ بن عمر قال کنت اکتب کل شئی اسمعہ من رسول اللہ ﷺ ارید حفظہ فنہتنی قر یش وقالوا اتکتب کل شئی تسمعہ ورسو ل اللہ ﷺ بشر یتکلم فی الغضب والرضا فامسکت عن الکتاب فذکرت ذلک الی رسول اللہ ﷺفاومابا صبعہ الی فیہ فقال اکتب فوالذی نفسی بیدہ ما یخرج منہ الا حق “۔

)ابودا ود کتا ب العلم ،باب کتا بۃالعلم:ج:2:ص:157 (

سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ فر ما تے ہیں میں جو با ت آنحضرت ﷺ سے سنتا اسے یا د کر نے کی نیت سے لکھ لیتا قریش کے چند اصحا ب نے مجھے منع کردیا اور کہا کہ آپ ہر اس با ت کو جو رسول اللہ ﷺ سے سنتے ہو لکھ لیتے ہو حالانکہ رسول اللہ ﷺ بشر ہیں کبھی غصہ میں اور کبھی خو شی میں کلا م فر ما تے ہیں اس وجہ سے میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ کے سامنے یہی با ت ذکر کی تو آپ ﷺ نے اپنی انگلی سے منہ مبا رک کی طرف اشارہ کرکے فرمایا” لکھا کر“ اس ذا ت کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں جا ن ہے اس منہ سے سوائے حق با ت کے اور کچھ نہیں نکلتا ۔

تو پھرجناب چونا، کلی صا حب نے کیسے دریدہ قلمی سے لکھ ما را، کچھ تو پیغمبر ﷺ سے حیا کر لیتے،مشورہ ہے کہ جیسے غیر مقلدین نے اپنے لئے اہل حد یث کا نا م رجسٹرڈ کروایا ہے۔ اسی طرح ملکہ وکٹو ریہ کی نسل سے اپنے لئے کچھ” شرم وحیا “بھی رجسٹرڈ کروالیں ان شا ءاللہ بہت فا ئدہ ہو گا۔اس سے معلوم ہو ا کہ پیغمبر ﷺ بغیر وحی کے کچھ ارشاد نہیں فر ما تے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جناب موصو ف کی رو ح کو ایصال ثواب کےلئے قر آ ن مع تفسیرسے تقلید پر صرف ایک دلیل ملا حظہ فر ما ئیں۔چنانچہ ارشاد با ری تعا لیٰ ہے :

”یایھا الذین امنوا اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم “

.(النساء:59(

سیدنا ابن عبا س ؓ اس کی تفسیر فر ما تے ہیں :

” عن ابن عبا س فی قول اللہ تعا لیٰ اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم یعنی اہل الفقہ والدین واہل طا عة اللہ الذین یعلمون النا س معانی دینیہم یامرو نہم بالمعروف ینہونہم عن المنکر فاو جب اللہ طا عتہم “

(مستدرک علیٰ الصحیحین ج:1:ص:328)

اولی الامر سے مراد اہل فقہ ودین ہیں وہ لو گ جو اللہ تعا لیٰ کی اطا عت کرتے ہیں دین کے معانی لوگو ں کو سمجھا تے ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برا ئی سے رو کتے ہیں اللہ تعا لیٰ نے ان کیااطاعت کو واجب قراردیا ہے۔ مذکورہ وضا حت سے یہ بات ثا بت ہو گئی کہ حضور اقدسﷺ اپنی مرضی سے کو ئی کلا م نہیں فر ما تے اور ائمہ دین کی تقلید ضرو ری ہے ۔آل وکٹوریہ سے وضا حت طلب امر یہ ہے کہ جناب محمدجونا گڑھی نے طر یق محمدی کتا ب لکھ کر شریعت محمدیہ ﷺ سے رو گردا نی تو نہیں کی ....؟اور کہیں امت امحمدیہ ﷺکو اپنے طریقہ باطلہ پر چلنے کی دعوت تو نہیں دی....؟ کتا ب اور اپنے نام سے تو ایسے ہی لگ رہا ہے اگر درحقیقت ایسا ہی ہے تو پھر تو بہ واستغفار ....اگر قسمت میں ہو ....۔

معجزات سے انکا ر :

غیر مقلدین کا ایک اور علمی بوجھ بجھکڑ حا فظ عنا یت اللہ اثری، وزیر آبا دی، گجرا تی، انکا ری (معجزات کا ) لکھتا ہے کہ اشار ہ سے شق القمر واقع نہیں ہوا بلکہ اس کی طرف تو جہ دلا ئی گئی تھی جیسا کہ اشارہ سے مقصود ہو تا ہے۔ پھر اثری صا حب نے شق القمر کے تیرہ (13)مطالب باطلہ وفاسدہ بیان کر کے اس پر136 صفحا ت کی کتا ب ہی لکھ ما ری۔ اس کتا ب میں اثری صا حب نے کیا گل کھلا ئیں ہیں بطور نمونہ چند ایک یہ ہیں:

۱:جو ں جو ں قیا مت قر یب آ تی جا رہی ہے جو ں جو ں چاند میں شگا ف ہو تے جا رہے ہیں ۔

۲: وہ وقت قریب آ رہا ہے کہ اسلام قر آ ن اور نبوت محمد یہ کا راستہ صا ف ہو کر رہے گا ۔

۳: یہ واقعہ خواب نبوی پر محمول ہے جیسے آپ ﷺ نے بیان فر ما یا کہ میں نے اس طر ح چا ند کو دیکھا ہے پھر وہ واقعہ قر آ ن مجید میں در ج ہوا ۔

(بحوا لہ انفقاق البصر فی انشقاق القمر :ص:۲تا آخر(

اس علمی بو جھ بجھکڑ نے معجزہ شق القمر کے رد میں انفقا ق البصر فی انشققا ق القمر اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے معجزات (لاٹھی کا سانپ بننا اور ہاتھ کا بغل سے نکل کر سورج سے زیا دہ رو شن ہو نا) کے انکا ر میں114 صفحا ت پر مشتمل کتا ب” العصا الحیۃوالید البیضا ءفی المملکۃ السویہ والملۃالبضا“ لکھ دی جس میں لکھا لا ٹھی سے مراد حکو مت اسلامیہ اور ید بیضا سے مراد ملت اسلامیہ ہے اور سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی بغیر باپ کی ولا دت کا انکا ر کرتے ہوئے256صفحات کی کتا ب ”قضا ءالرسول فی نکاح مریم العذراءالحصینۃ البتول“ لکھی جس میں یہ ثا بت کرنے کی کو شش کی کہ مریم علیہ السلام کا نکا ح ہوا تھا جس کے نتیجہ میں عیسیٰ علیہ السلام کی ولا دت ہو ئی ۔

ایک اور علمی کا رنا مہ انجام دےتے ہو ئے” تفسیر الغبس عن تفسیر سورة عبس“ میں لکھا کہ حضور ﷺ تر ش رو نہیں ہو ئے تھے بلکہ وہ کو ئی اور تھا۔

اب معجزہ شق القمر کی طرف آ تے ہیں آیت مبا رکہ :”اقتربت الساعة وانشق القمر“

(القمر :1)

کے تحت علا مہ علا والدین علی بن محمد بن ابرا ہیم (م725ھ) فر ما تے ہیں :

”انشقاق القمر من آیات رسول اللہ ﷺ الظا ہرة ومعجزاتہ البا ہرة “

( تفسیر خا زن :ج:4:ص:217(

شق قمر کا معجزہ آپ ﷺ کی نبوت کی وا ضح نشانیو ں میں سے ہے اور روشن معجزہ ہے اسی آیت کے تحت امام المفسرین حا فظ علا والدین اسماعیل بن عمر بن کثیر (متوفی774ھ)

Read 4230 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) تلخ حقائق

By: Cogent Devs - A Design & Development Company