AhnafMedia

نہ رادھا ناچے گی

Rate this item
(3 votes)

نہ رادھا ناچے گی

مولانا محمد رضوان عزیز

بعض لوگوں کو عقل کل ہونے کی غلط فہمی ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی موسمی نزلہ وزکام کی طرح انہیں اجتہاد وتحقیق کا مرض بھی لاحق ہوجاتاہے ۔اگرچہ اجتہاد اللہ کی ایک نعمت ہے لیکن ان کے لئے جن میں صلاحیت اجتہادبھی ہو اور اہل حق کے بغض سے ان کے سینے دہکتی ہوئی بھٹی نہ بن چکے ہوں ،جیسے ایک واقعہ مشہور ہے کہ ایک آدمی مسجد میں بیٹھا خدا سے گھوڑا مانگ رہا تھاکہ اچانک مسجد کے باہر ایک پولیس والے کی گھوڑی نے بچہ جن دیا اس پولیس والے نے ادھرادھر دیکھا کہ کوئی خادم مل جائے جو اس بچے کو اٹھا کر میرے گھر تک پہنچا دے جب اس کی نظر اس شخص پر پڑی تو اس نے اسے حکم دیا کہ بچہ اپنے سر پر اٹھاکر میرے ساتھ گھر چلو وہ” مرتا کیا نہ کرتا “کے مصداق بچہ اٹھا کر چل پڑا اور ساتھ ہی ساتھ اپنی کم عقلی کے باعث خداکو کوسنے جارہا تھا کہ معاذاللہ میری دعاسنی تو ہے مگر سمجھی نہیں کہ میں نے گھوڑا نیچے کے لئے مانگا تھا آپ نے اوپر چڑھادیا۔گھوڑے کو میری سواری بنانے کی بجائے مجھے گھوڑے کی سواری بنا دیا۔یہی حال مسلک اہل حدیث کے زبیر مالہ زبر افغان بھگوڑے کا ہے جس نے تحقیق کا گھوڑا خریدا تو نیچے کے لئے تھا مگر غلطی سے........اگلی بات تو آپ سمجھ ہی گئے ہونگے۔

اب اس بیچارے کی علمی کسمپسری اور دماغی بودے پن کو ملاحظہ فرمائیں کہ اپنے خودساختہ اصولوں کی روشنی میں ائمہ اسلاف کے خلاف بکنے کو خدمت حدیث سمجھتا ہے اور امت کی رہنمائی ایسے طریقے پر کرتا ہے کہ اس سے دینی رہنمائی لینے والا دین وایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اوربقول غالب :

نہ لٹتااگردن کو تو راتوں کو یوں بے خبرسوتا

رہا کھٹکا نہ چوری کا دعادیتا ہوں رہزن کو

جناب زبیر علی زئی مماتی افغان بھگوڑے سے عبدالمتین ماڈل ٹاون لاہور نے ایک سوال پوچھا کہ اگر اسلامی مملکت کے قیام کے لئے کوئی جماعت بنتی ہے اور اس کے امیرکے ہاتھ پر تمام ممبران جماعت بیعت (بیعت ارشاد)کرتے ہیں تواس کی شرعی حیثیت کیاہوگی؟جائزیا بدعت وغیرہ۔ اس سوال کے جواب میں زبیر علی زئی صاحب اپنی تمام جہالتوں اور حماقتوں کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے ایسا عجیب وغریب جواب دیتے ہیں کہ ناطقہ سربگریباں ہے اسے کیا کہئے۔پہلے جناب خودساختہ محقق دوراں اور بقول ندیم ظہیرعلم وفضل کے ساتھ فکر ونظر کی اصابت ،استنباط مسائل کی قوت، اور ملکہ اجتہاد سے وافر حصہ پانے والے زبیر مماتی مفرور افغانی کا جواب پڑھئے اور زیر لب مسکرائیے کہ جناب کو ملکہ اجتہادحاصل ہے یا ملکہ فساد؟

الجواب: اسلامی مملکت کے قیام کے لئے ذاتی ،انفرادی اور جماعت سازی کے بغیر اجتماعی کوشش جاری رکھنی چاہئے اور سب سے پہلے اپنی اور اپنے متعلقین کی کتاب وسنت کے مطابق اصلاح کرنی چاہئے ۔موجودہ تمام جماعتیں (لشکر طیبہ جماعت الدعوة جمعیت اہل حدیث ،اہل حدیث یوتھ فورس وغیرہ از راقم)باطل ہیں اور ولا تفرقوا

. (اٰل عمران:103)

”اور فرقے فرقے نہ بنو“کے قرآنی حکم کے سراسر خلاف ہیں۔ارشادباری تعالیٰ سے معلوم ہوتا ہے کہ پارٹیاں پارٹیاں فرقے فرقے اور گروہ گروہ نہ بنو جب کہ جماعت پرست لوگ عملاًیہ کہتے ہیں کہ پارٹیاں بناؤ اور گروہ درگروہ میں بٹ جاو۔

)توضیح الاحکام ص175(

اب ذرا مذکورہ بات پر تبصرہ ہوجائے پھر بقایا فتویٰ بھی دیکھیں گے کہ یہ فضیلۃ الشیخ علامہ لال بجھکڑ صاحب فتاویٰ علمیہ میں کیا کیا علمی گل کھلاتے ہیں۔

اپنے فتوی کی پہلی سطر جناب کی اپنی ذات کی طرح مجموعہ اضداد ہے ۔جناب علمی وتحقیقی فکر ونظر کی اصابت استنباط مسائل کی قوت سے گوہر افشانی کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

اسلامی مملکت کے قیام کے لئے ذاتی انفرادی اور جماعت سازی کے بغیراجتماعی کوشش کرنی چاہئے ۔اب سوال یہ ہے کہ جناب نے ذاتی اورانفرادی کوشش سے بھی روک دیا اور قیام مملکت کے لئے جماعت سازی سے بھی منع فرمادیا پھر اجتماعی کوشش کیسے ہوگی ؟اجتماعی کوشش تو جماعت سے ہوگی اور جماعت سازی کرنی نہیں۔ جناب یہ کیسی احمقانہ گفتگوفرمارہے ہیں۔حالت سکر میں لکھی ہوئی اپنی تحریرات کو کبھی عالم ہوش میں بھی ملاحظہ فرمالیا کرو کہ فتاوی علمی وتوضیح الاحکام کے نام پر کیا”چولیں“ماری ہیں۔

جناب مزید رقم طراز ہیں” اور سب سے پہلے اپنی اور اپنے متعلقین کی کتاب وسنت کے مطابق اصلاح کرنی چاہئے“جناب زنبور صاحب ! اگر آپ اس وقت حالت نیند میں نہیں ہیں تو بتا سکتے ہیں کہ جب کسی شخص کے کوئی متعلقین ہونگے تو کہیں یہ جماعت سازی تو نہیں ہوجائےگی اور متعلقین والی بات تو وہاں ہوتی ہے جہاں ایک ماہر شریعت ہو دوسرے اس سے رہنمائی لینے والے ہوں ایک امام ہو اور دوسرے اس کے مقتدی ہوں مگر آپ کا تعلق تو تیسری جنس سے ہے جو نہ تو امام مجتہد ہوتے ہیں اور نہ مقلد بلکہ تیسری جنس غیرمقلد ہوتے ہیں۔ آپ کا ہر آدمی خود تحقیقی کے مرض میں مبتلاءہے وہ کسی کے متعلق کیسے ہوسکتا ہے؟اگر جناب بُرا نہ مانیں تو کیا ہم پوچھ سکتے ہیں کہ اپنے وطن سے بھاگے ہوئے، کم وبیش 30 سال کیمونسٹ رہنے والے ،1980 میں پاکستان واپس آکر خمینی انقلاب کے بندہ بے دام بن کر پرچار کرنے والے سابقہ کلین شیو مضمون نگار اور محب اللہ شاہ غیرراشدی سے اعزازی اجازتِ حدیث کی سند جو کہ بقول آپ کے شیخ الکل فی الکل ”چپڑاسی “سند ہے حاصل کرنے والے کی متعلق ہونا بہتر ہے۔

اپنی قرآن وسنت کے مطابق اصلاح کرنے کے لئے یا امیرالمومنین فی الحدیث والفقہ امام الفقہاءسرتاج الائمہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ رحمةً واسعةً کاملةً وافرةًفی الدنیا والآخرة کی متعلق ہونا باعث خیر وبرکت ہے آپ وضاحت فرمادیں کہ اگر متعلقہ ہونا ہی ضروری ہے تو ہم آج کل کے موسمی حشرات الارض کی طرح فتنوں کی کوکھ سے جنم لینے والے غیرمقلدوں کے متعلق ہونے کی بجائے اپنے اسلاف کے متعلق ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ فللہ الحمد

جناب نے تیسری علمی بات یہ ارشاد فرمائی کہ” موجودہ تمام جماعتیں باطل ہیں “

اگر جناب کی مراد اس سے مسلک اہل حدیث سے وابستہ جماعتیں ہیں تو ہم جناب کو داد دیتے ہیں کہ آپ نے اپنی سابقہ روایات کے برعکس زندگی میں پہلی مرتبہ سچ بولاہے۔اورہم اس سچ میں جناب سے 100فیصد کی بجائے 110فیصد متفق ہیں کیونکہ اصول ہے”صاحب البیت ادریٰ بمافیہ“گھر والے کو اپنے گھر کے بارے میں زیادہ معلومات ہوتی ہیں اب لمحہ فکریہ ان اہل حدیث حضرات کے لئے ہے جو جماعت الدعوة یا جمعیت اہل حدیث جیسی باطل جماعتوں سے منسلک ہیں ۔انہیں چاہئے کہ جس طرح زبیر کے ماہواری رسالے کو لیکر صبح وشام اہل حق پر اعتراضات کرتے رہتے ہو اب اسی زبیر کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے مسلک اہل حدیث سے وابستہ تمام جماعتوں سے الگ ہوجاو۔اس لئے کہ جناب نے فرمایا ہے کہ تمام جماعتیں باطل ہیں ۔اور اگرآپ کی مراداہل السنۃ والجماعۃ دیوبند کی جماعتیں ہیں تو آپ کی بات کی کوئی وقعت نہیں ،کیونکہ آپ اہل حق کے مخالف ہیں اور آپ کا اپنا اصول ہے کہ ”مخالف کی بے حوالہ سنی سنائی جرح مردود ہوتی ہے“ ۔

(الحدیث شمارہ 90ص24)

لہذا آپ کی ہربات مردود ہوگی۔یہاں ایک بات بطور جملہ معترضہ کے عرض کرتا چلوں کہ جناب حافظ سعید صاحب اور امیر حمزہ صاحب کی بنائی ہوئی فلاح ……فاونڈیشن کی ناکامی اس تحریر سے عیاں ہے آپ لوگ پوری دنیا سے فنڈ اکٹھا کرتے ہو کہ ہم مریضوں کا فری علاج معالجہ کرتے ہیں۔لیکن مسلک اہل حدیث کے دماغی مریض زبیر کا آپ ابھی تک علاج نہیں کرواسکے۔آخرکچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

جناب مزید اپنی علمیت کی دھول اڑاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ”جب تک روئے زمین کے تمام صحیح العقیدہ لوگ مل کر ایک ہی جماعت اور ایک ہی خلیفہ کے تحت نہ ہوجائیں ان تمام پارٹیوں میں شمولیت جائز نہیں ہے “۔

(فتاوی علمیہ توضیح الاحکام ص175(

اسے کہتے ہیں ”نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی“مسلک اہل حدیث تو ایک خلیفہ اورجماعت کے خواب دیکھنا بھی چھوڑ دے کیونکہ اہل حدیثوں کو کسی ایک خلیفہ کے تحت جمع کرنا زندہ مینڈکوں کو ترازو میں تولنے والی بات ہوگی اگر ایک کو ترازو میں رکھو گے تودوسرا چھلانگ لگاکر باہر نکل جائے گا ۔جیسے مثال کے طور پر جناب حافظ سعید صاحب یا امیر حمزہ کو مسلک اہل حدیث والے خلیفہ چن لیں تو طالب الرحمن کی ”بارود“نامی کتاب پڑھنے والے اور طالب الرحمن صاحب بمعہ احباب کے نکل جائیں گے اور اگر جمعیت اہل حدیث کو چنو گے تو جماعۃالدعوة قطعاً یہ برادشت نہیں کرے گی جیسے آپ کو خود معلوم ہے اور اگر جناب زبیر علی زئی خود اپنی خلافت کا اعلان کردیں تو بس چھوڑئیے آگے……..ہنسی آرہی ہے۔

جناب زبیر صاحب اپنے خفیہ کرم فرماوں کی خواہشات کی تکمیل کے لئے امت مسلمہ میں افتراق وانتشار کا بیج بونے کے منصوبے پر کاربند ہیں اپنے اس جال کو مزید پھیلاتے ہوئے فتاوی علمیہ میں لکھتے ہیں”بیعت صرف اسی خلیفہ کی کرنی چاہئے جس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو“۔

(فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام ص175(

اور اب صاف ظاہر ہے کہ تمام مسلمان کسی ایک شخص پر اس طرح متحد ہوجائیں کہ اس کا ایک بھی مخالف نہ رہے یہ تو تقریباً ناممکنات میں سے ہے لہذا اب امت کو ساری کوشش اور جدوجہدترک کرکے گھر بیٹھ جانا چاہئے۔شاید جناب بھی اسی اپنی تحقیق کی وجہ سے اپنے وطن سے بھاگ آئے ہیں کہ جب پوری قوم عالمی استعمار کے سامنے سینہ سپر ہے جناب کے آباواجداد نے وہ گھر ہی چھوڑ دیا یہاں اللہ کے دین کے لئے قربانی دینے کی ضرورت پیش آتی۔اب پتہ چلا ہے حضرو سے بھی مفرور ہے۔بہرحال یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے جو ہمارا موضوع بحث نہیں ۔ہم تو صرف رونا رو رہے ہیں کہ جناب امت کو متحد نہیں دیکھ سکتے ۔اگر مسلمان اکٹھے ہوجائیں اور کوئی جماعت بنا کر دین کا کام کرنا چاہیں تو وہ بھی ناجائز۔انفرادی کریں تب بھی ناجائز ۔جناب نے مسلمانوں کے اتحاد اور وحدت ملّی کو پارہ پارہ کرنے کی کیسی گھٹیا حرکت کی ہے کہ ”جماعت سازی اجتماعیت ااور کسی خلیفہ پر جس پر امت مسلمہ کی اکثریت مطمئن ہوجائے“ کے خلاف ایسا فتویٰ دیا کہ اس فتوے کو سامنے رکھ کر اتحاد کی کوئی صورت قریب قریب نظر نہیں آتی ،نہ کوئی ایسا خلیفہ جس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو بس مقصدِ زبیر پورا ہوگیاکہ

نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی۔ن

Read 3085 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) نہ رادھا ناچے گی

By: Cogent Devs - A Design & Development Company