AhnafMedia

جماعت المسلمین کا تحقیقی جائزہ

Rate this item
(3 votes)

جماعت المسلمین کا تحقیقی جائزہ

مولانامحمد رضوان عزیز

سابقہ سلسلہ وار مضامین میں جماعت المسلمین کی طرف سے کی جانے والی خلاف شرع حرکات کا جائزہ لیا گیا اور مسعود احمد کی خود ساختہ توحید جو بنام ’’توحید المسلمین‘‘ تھی اس کے کچھ اقتباسات ہدیہ قارئین کیے۔ اب اس کی دوسری کتاب، جماعت المسلمین اپنی دعوت اور تحریک کے آئینہ میں‘‘ تجزیہ پیش خدمت ہے اس کتاب میں جناب مسعود احمد نے دانستہ تو کوئی ایسی نامسعود حرکت نہیں چھوڑی جس کا اس کتاب میںارتکاب نہ کیاگیا ہو ۔جھوٹ، خیانت، بہتان اور اسلام دشمنی میںکوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا اگر نادانستہ بھول کر جناب مسعود سے کوئی سچی بات اس کتاب میں صادر ہوگئی ہوتو بندہ بشر کی خطا سمجھ کر در گزر فرمائیں۔

جناب مسعود قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا قاسم نانوتو ی کی ’’آب حیات‘‘ کے بارے میں اپنی تحقیق لکھتے ہیں اور یہ تحقیق ان کی اپنی نہیں بلکہ ۱۸۵۵ء میں ہندوستان میں پیدا ہونے والے احمد رضا خائن نامی شخص کی ہے۔ جس نے انگریز کی خوشنودی کے لیے انگریزی استعمارکے مخالف علما کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور سو فیصد دیانتداری کے ساتھ بددیانتی کرتے کرتے ہوئے عبارات اکابر میں تحریف کی اور علمائے حرمین کو چکما دینے میں کامیاب ہوگئے اگرچہ یہ سازش تارعنکبوت ثابت ہوئی اور احمد رضا خائن کی تکفیری مشین جلد ہی جام ہوکر کباڑہ خانہ بریلی کی زینت بن گئی ۔مگر اہل حق کے دشمنوںکی زبانیں تاحال ہذیان گوئی میں مصروف ہیں جناب مسعود صاحب چونکہ بریلی فرقہ پر نکتہ چین ہونے سے قبل اسی شجر خبیثہ کے خوشہ چیں تھی۔ اس لیے یہ کئی صدیوں کی عادت ہے باآسانی نہیں جاتی۔ اب احمد رضاخائن تو اس مسعود کے نزدیک مسلمان نہ رہا مگر اس خائن کی خیانتیں بارگاہ مسعود میں مشرف، باسلام ہوچکی ہیں اور غیرمقلدین بھی اپنی ذبابی فطرت کے باعث انہی عبارات کو لے کر اپنے عوام کو ورغلاتے ہیں اب آئیے اس عبارت کی طرف جس پر ان دشمنان فہم وفراست کو اعتراض ہے، مسعود لکھتاہے:

کہ مولوی نانوتوی نے ختم نبوت کی عجیب وغریب تشریح کی ہے جس نے ختم نبوت کی اہمیت کوختم کردیا ہے کہ اگر بعد زمانہ نبوی بھی کوئی نبی آجائے تو تب بھی خاتمیت محمدی میں فرق نہیں آتا۔(جماعت المسلمین اپنی دعوت اور تحریک کے آئینہ میںص167)

کھلے کس طرح مدعا میرے مکتوب کا یارب

قسم کھائی ہے اس کافرنے کاغذ کے جلانے کی

سیاق وسباق سے ہٹ کر جو عبارت جناب نے پیش کی ہے اگر اس کا پس منظر دیکھا جائے تو بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ حضرت ختم نبوت کا انکار نہیں فرمارہے بلکہ انتہائی عمدہ انداز سے ختم نبوت کے مسئلے کی وضاحت فرما رہے کہ رسول اللہe کی نبوت ذاتی ہے اور بقیہ انبیاء علیھم السلام کی نبوت عارضی ہے کہ جو نبی کریم e کے صدقے سے انہیں ملی ہے اب حضرت کی عبارت پڑھیے اور ان الحاد وبدعت زدہ مقتدایان خلق کی دیانت پر سر دھنیے…

حضرت مولانا قاسم نانوتوی فرماتے ہیں:

’’ہاں اگر خاتمیت بمعنی اتصاف ذاتی بوصف ثبوت لیجئے جیسا اس ہیچ مداں نے عرض کیا ہے تو پھر سوائے رسول اللہ e ور کسی کو افراد مقصودہ بالخلق میں سے مماثل نبوی نہیں کہہ سکتے۔ بلکہ اس صورت میں فقط انبیاء کے افراد خارجی(جو عملا دنیا میں تشریف لائے)ہی پر آپ کی افضلیت ثابت نہ ہوگی افراد مقدرہ(جو صرف فرض کیے جائیں)پھر بھی آپ کی افضلیت بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی e کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدیe میں کچھ فرق نہ آئے گا ۔ ‘‘

اب دیکھیے! یہاں پر حضرت نانوتوی تو شرط کے ساتھ ایک مفروضہ کو بیان فرما رہے ہیں اور یہ ختم نبوت مرتبی کا بیان ہے کہ آپ e مقام ومرتبہ کے اعتبار سے بھی خاتم ہیں۔ اگر آپeکے بعد بھی کوئی نبی فرض کر لیاجائے تو اسے بھی حضورe کے آفتاب نبوت سے مستنیر(روشن ہونے والا مانا جائے گا)اور اس سے حضورeکی خاتمیت مرتبی میں کچھ فرق نہ آئے گا اور مسعود نے اپنے پیش روخائن صاحب کی طرح شرط کو بغیر جزاء کے نقل کیاہے اور آخری الفاظ ’’خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا‘‘ سے مراد ختم نبوت زمانی لے کر انکار ختم نبوت کا الزام عائد کر دیا حالانکہ اس عبارت کو ختم نبوت زمانی پر محمو ل کرنا بہت بڑا ظلم اور حضرت مولانا قاسم نانوتوی پربہت بڑا بہتان ہے کیونکہ اسلام کے مجموعی عقیدے میں فخر نبوت زمانی اور ختم نبوت رتبی انہی دونوں کا ماننا ضروری ہے اور یہاں صرف ختم نبوت رتبی کی بحث ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ مفروضہ ہے جسے قضیہ شرطیہ کہاجاتاہے اور قضیہ شرطیہ کے بارے میں علامہ ابن حجر العسقلانی فرماتے ہیں:قضیۃ الشرطیہ لا تستلزم الوقوع (فتح الباری ج8ص210)

جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خود قرآن پاک میں متعددمرتبہ مفروضات پیش فرمائے ہیں۔مثلا:

۱: ولوشئنا لا تینا کل نفس ھداھا (پ21سورۃ السجدہ)

اگر ہم چاہتے تو سمجھا دیتے ہرنفس کو اس کی راہ

۲: لو شئنا لبعثنا فی کل قریۃ نذیرااگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیجتے۔

۳: لوکان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدتا۔

اگر خداکے سواء کوئی اور الہ ہوتا تو نظام کائنات برباد ہوجاتا۔

اسی طرح اور بھی کئی آیات مبارکہ میں قضیہ شرطیہ استعمال ہواہے اور خود نبی کریمeنے ارشاد فرمایا:

۱: عن عقبۃ بن العامر قال قال رسول اللہe لوکان نبی بعدی لکان عمر بن الخطاب۔ (ترمذی رقم الحدیث3866)

اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔

۲: قال النبیe لوکنت اٰمرا احدا ان یسجد لاحد لامرت المراۃ ان تسجد لزوجھا ۔ (ترمذی 1159 )

اگر میں کسی کو کسی ایک کے لیے سجدہ کرنے کا کہنے والا ہوتا تو بیوی کو کہتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے

Read 3422 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) جماعت المسلمین کا تحقیقی جائزہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company