AhnafMedia

تعلیمی نظام پر توجہ دینے کی ضرورت

Rate this item
(2 votes)

تعلیمی نظام پر توجہ دینے کی ضرورت

نعیم اللہ چترالی

تاریخ کے دریچوں میں جھانک کراگر قوموں کے عروج و زوال کی داستان کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ امر واضح ہوجاتاہے کہ جن قوموں نے اپنی تعلیمی معیار کو بلند کیا وہ کامیابی و کامرانی سے ہم کنار ہوئے اور ترقی کی معراج کو پہنچ گئے تعلیم جہاں ملک کے معاشی مسائل کے سدِ باب کا ذریعہ ہے وہاں معاشرتی خرابیوں اور اخلاقی بے راہ رویوں کی روک تھام کی بھی ضامن ہے آج ستاروں پر کمندیں ڈالنے والی اور طاقت کے بل بوتے پر دنیا کو اپنی مٹھی میں لینے کا ارادہ رکھنے والی مغربی قوم کی ترقی کا راز صرف اور صرف تعلیم ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر جتنی توجہ اس پر دینے کی ضرورت تھی ہم نے اس کو اتنا ہی نظر انداز کیا ۔اپنے تعلیمی ادروں کی اصلاح پر توجہ دی اور نہ ہی پورے ملک کے لیے یکساں اور معیاری نصاب تعلیم تشکیل دینے پر غور کیاملک کا تعلیم کے لیے مختص بجٹ ایک علمی فضا اور ماحول پید اکرنے کے لیے ناکافی ہے اور اس بجٹ کا بھی بڑا حصہ صحیح مصرف پر خرچ ہونے کے بجائے ان رہزنوں کی جھولی میں چلاجاتاہے جن کو ہم ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنے اوپر مسلط کر رکھا ہے اگر آج ہم اسلامی فلسفہ تعلیم کی بنیاد پر معیاری اور یکساں نظام تعلیم تشکیل دیں اور تعلیمی اداروں کی ترقی پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ ان اداروں میں پڑھنے والے طلبہ کی دینی وا خلاقی تربیت کا بھی خاص انتظام کریں جو کل ان اداروں سے پڑھ کر فارغ ہونے والی نوجوان نسل ملک کی ڈوبتی نائو کو بھنور سے نکالنے میں بھر پور کردار اداکرسکتی ہے۔

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر قوم کانصاب تعلیم اس کی تہذیب وثقافت اور اس کے مذہبی اقدار وروایات کو ملحوظ رکھ کر ہی ترتیب دینے سے وہ قوم اس سے پوری طرح مستفید ہوسکتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں شروع ہی سے اس امر کا خیال نہیں رکھا گیا کلمہ توحید کے نام پر بننے والے اس ملک میں اسلامی فلسفہ تعلیم کی بنیاد پر ایک یکساں اور معیاری نظام تعلیم تشکیل دینے کے بجائے لارڈ میکالے کانظام تعلیم کو ہمارے اوپر مسلط کرکے نہ صرف اس کی حوصلہ افزائی کی گئی بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اب تک اس کو جاری رکھا جا رہا ہے ۔اور اس میں بہتر تبدیلی کی سوچ رکھنے والوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ۔ جس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارا نوجوان تعلیمی ادارے سے پڑھ کر فارغ ہونے کے بعد ملک کے خدمت کے جذبے سے سر شار ہونے کی بجائے کسی طریقے سے ملک کو لوٹنے کیلیے سرگرم عمل نظر آتاہے۔

پورے ملک میں سب کے لیے یکساں نظام تعلیم کے فقدان سے کئی مسائل پیدا ہوچکے ہیں معاشرے کا مال دار طبقہ اپنی دولت کے بل بوتے اپنی اولاد کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرسکتاہے لیکن خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے 40فیصد عوام کا اپنی اولاد کو اعلیٰ تعلیم یافتہ بنانے کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔جس سے غریب ؛ غربت کی چکی میں مسلسل پستا جارہاہے اور امیر روز بروز امیر تر ہوتاجا رہا ہے ۔ علاوہ ازیں معاشرے کے ذہین وفطین نوجوانوں کی کثیر تعداد سے ملک فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ کیونکہ یہ بات تاریخی شواہد سے ثابت ہے کہ امیروں کی بہ نسبت غریب لوگوں کے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چین میں ماوزے تُنگ کے انقلاب سے پہلے امیر لوگ غریبوں کی اولاد کو اپنے خرچے سے تعلیم دے کر بڑی بڑی پوسٹوں پر ان کی تقرری کراتے تھے اور ان کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے تھے ۔

چنانچہ ہمارے معاشرے میں ان نوجوانوں کی کمی نہیں جو اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل ہونے کے باوجود معاشرتی مسائل کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں غریبوں کے بچے بچپن کی معصوم شوخیوں سے لطف اندوز ہونے سے پہلے ہوٹلوں میں کام کرنا شروع کرتے ہیں سٹرکوں پر ٹھیے لگا کر نان شبینہ کے لیے جتن کررہے ہوتے ہیں۔کسی بھی ملک کے تعلیمی ادارے وہ واحد تربیت گاہیں ہوا کرتے ہیں جہاں انسان اخلاق حسنہ سے آراستہ وپیراستہ ہوکر معاشرے کا ایک باعزت فرد بن جاتاہے لیکن ہمار ابچہ دھوکہ بازی، فراڈ اور جعل سازی کا پہلا سبق ہمارے تعلیمی اداروں سے ہی سیکھتاہے جس وقت وہ ممتحن کی گرفت سے اپنے آپ کو بچا کر نقل جیسی ہوشیاری میں کامیاب ہوتاہے تو اس وقت اس کے دل و دماغ میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ دھوکہ اور فراڈ ہی کامیابی کا واحد ذریعہ ہے جس کے بغیر کوئی انسان دنیا میں عزت سے نہیں جی سکتا۔

اگر آج ہم تعلیمی اداروں میں اپنے بچوں کی تربیت یہ سوچ کرکریں کہ کل کویہی بچے اس ملک کے سیاہ وسفید کے مالک ہوں گے اور یہی بچے کابینہ اور پارلیمنٹ کے رکن ہوں گے اور مختلف وزارتوں کے قلم دان سنبھال کر اہم ملکی امور کافیصلہ کریں گے تو ہمارا ملک کرپشن ،رشوت ،بدامنی، فساد اور دہشت گردی جیسے مسائل سے نجات پاکر حقیقی آزادی، خود مختار اورپرامن ریاست بن کر دنیا کے نقشے پر ابھر سکتاہے۔

Read 3210 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) تعلیمی نظام پر توجہ دینے کی ضرورت

By: Cogent Devs - A Design & Development Company