AhnafMedia

ختم نبوت کا پاسبان

Rate this item
(2 votes)

ختم نبوت کا پاسبان

محمد الیاس گھمن

بقا صرف اللہ کی ذات کو ہے باقی سب کو موت کے دروازے، برزخ جانا ہے۔ خوش نصیب تو وہ ہے جس کا موت بھی استقبال کرے …ہاں! یہ خوش نصیبی اولیاء اللہ کی صحبت سے بہت جلد مل جاتی ہے ۔…قافلہ راہ روان وفاکے سر خیل شیخ الاسلام مولاناسید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے تلمیذ خاص مولانا خواجہ خان محمد رحمۃ اللہ علیہ بھی انہی خوش نصیب ہستیوں میں سے تھے ۔ سچ کہوں!لکھنا کوئی دشوار کام نہیں…لیکن…ایسی بر گزیدہ شخصیات کی زندگی پر خالی صفحات کا سامنا میرے لیے بہت مشکل ہوتاہے …مجھے احساس ہوتا ہے کہ پاکیزہ سیرت پر میرے قلم کی طبع آزمائی مخمل پر ٹاٹ کے پیوند کا نقشہ لائے گی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے ذکر کے بغیر دل کو چین نہیں آتا اس لیے چند سطور لکھنے بیٹھ گیاہوں۔

آج سے ۹۸ سال قبل خواجہ عمررحمۃ اللہ علیہ کے گھرانے میں ایک بچے (خواجہ خان محمدرحمۃ اللہ علیہ)نے آنکھ کھولی…جو5 مئی کی شام ہمیشہ کے لیے بند ہوگئی…کسے خبر تھی کہ کل کو یہ عوام وخواص کا مرجع بن جائے گا اور رشد وہدایت کی ایسی نہریںبہائے گا کہ ایک خلقت اس سے سیراب ہوگی۔ بچپنے سے جوانی تک کی مسافت طے کی تومرکز علم و عرفان دارالعلوم دیوبند کا رخ کیا جہاں آپ کی زندگی میں انقلابی تبدیلیوں نے جگہ لی۔آپ نے جہاں علم وآگہی کے موتی چنے وہاں طریقت کے چشمہ سے بھی خوب پیاس بجھائی ۔

جب سینہ مبارک علم کے نور اور معرفت وطریقت سے معمور ہواتوآپ نے اپنے آبائی وطن میانوالی کا رخ کیااورخانقاہ سراجیہ کندیاں کی مسند ارشاد کو رونق بخشی اورسالکین کو معرفت حق کی مے بھر بھر پلانے لگے ہر شخص اپنے ظرف کے مطابق فیض یاب ہوتا رہا۔

حضرت کے چہرہ کو جب کبھی تصور میں لانے کی کوشش کرتا ہوں تو ہلکی سی نمی آنکھوں میں پھیل جاتی ہے اور اسی نمی میںان کا چمکتا چہرہ نظر آنے لگتاہے کافی دیر تک آنکھوں میں بنے حلقے اس چہرے کا طواف کرتے ہیں اور پھر……

کبھی سوچتا ہوں کہ لوگ’’ایسے‘‘کیسے بن جاتے ہیں ؟تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی کہہ رہا ہے :’’دیکھتے نہیں ہوکہ انہوںنے کس مشقت سے زندگی کے دن کاٹے تھے،عقیدہ ختم نبوت پر قربانیوں کی داستان جب پس دیوار زنداں رقم کررہے تھے تم نے ان کے اس حال کوکیوں نہیں دیکھا۔تزکیہ نفس کے کٹھن مراحل کس طرح عبور کیے یہ تمہاری نظروں سے اوجھل کیوں ہے ؟

وہ دیکھو65 سال بلاناغہ حرمین شریفین کا سفر بیت اللہ پر حاضری کے بعد اپنے آقا ﷺکے حضور درود وسلام کے زمزمے ،تم کو کیوںنہیں سنائی دیتے؟ایک شخص کی نہیں ہزاروں، لاکھوں افراد کی اصلاح، بھولے بھٹکے لوگوں کوجادۂ مستقیم پر لانا،عبادت وریاضت، سلوک واحسان کے زینے چڑھتے چڑھتے کیا وہ اس مقام پر نہیںپہنچیں گے ؟؟؟

آج تو محبت کے پیمانے بدلتے جارہے ہیں،خوشامد کی وبانے عقیدت کے گلوں کو یوں مسل دیا ہے کہ عقیدت مندوں کے ہجوم میں بہت کم کسی کی پیشانی روشن دکھائی دیتی ہے حقیقت یہ ہے کہ حضرت کی زندگی کو اپنایا جائے اور اپنا دل ودماغ پاک صاف رکھا جائے ،رہن سہن،بودوباش کو اسلامی تعلیمات پرڈھالاجائے۔عقیدے اور مسلک کی محنت پر زندگی کھپائی جائے ورنہ محض الفاظ کی جمع پونچی سے عمل کے پھول نہیں کھل سکتے۔یہ بات ممکن عجیب محسوس ہو!!لیکن کیا کروں ؟حقیقت یہی ہے۔ جب تک ان کی تعلیم اپنائی نہ جائے آدمی اللہ کے ہاں ان کے محبین کی فہرست میں شامل نہیں ہوسکتا۔

بے ربط اور بے کیف سی تحریر میری اس بات کی دلیل بنے جا رہی ہے جسے شروع میں عرض کر چکا ہوں۔ میں اپنے قلم میں وہ زباں کہاںسے لائوں جس سے الفاظ جنم لے کر ان کی مدح سرائی کر سکیں۔ اللہ رب العزت آپ کی قبرکو روشن فرمائے اور ہم سب کو اپنے پیاروں کافرمانبردار بنائے۔

Read 1545 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) ختم نبوت کا پاسبان

By: Cogent Devs - A Design & Development Company