AhnafMedia

الاناءیترشح بمافیہ

Rate this item
(1 Vote)

الاناءیترشح بمافیہ

مولانا محمد عا طف معاویہ

دنیا میں جس آدمی کا جتنا بلند مقام ہواس کے دشمن اور حاسد بھی اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ جو اللہ کے محبوب بندوں کے ساتھ بغض کا اظہار کرکے اپنی دنیا اور آخرت برباد کرتے ہیں۔ کائنات میں اللہ تعالیٰ کے محبوب خاتم الانبیاء، مقصود کائنات حضرت محمد عربیﷺ ہیں ۔مگر برا ہو حسد اور بغض کا کہ حاسدین نے اس مبارک ہستی کو بھی معاف نہیں کیا جن کی برکت اور صدقے سے کائنات کو وجود ملا، انسانیت کو عظمت ملی۔ حاسدین نے اپنے اس محسن کو اتنا ستایا کہ آپ ﷺبیت اللہ کا قرب چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔آپ ﷺ کو ہجرت کرنی پڑی۔

دوست ہوتے ہیں فدا جلتے ہیں دشمن تجھ سے

کون ہے جو تیرے حسن کا پروانہ نہیں

یعنی جان تو ہر کوئی دیتا ہے ،کوئی تو آپ کی محبت اور عشق میں جان دیتا ہے اور کوئی حسد اور کینہ کی آگ میں جل کر۔

یہی حال خاتم الانبیاءﷺ کے ایک علمی وارث اللہ کے محبوب بندوں میں سے ایک عظیم نام امام الائمہ،سراج الامہ ،سیدالفقہاءوالمحدثین امام اعظم فی الفقہاءابوحنیفہ نعمان بن ثابت التابعی رحمہ اللہ کا ہے۔جن کو اللہ تعالیٰ نے بہت سارے کمالات سے نوازا تھا ۔آپ ؒ کے اندر بہت ساری خوبیاں موجود تھیں ۔اللہ تعالیٰ نے آپؒ پر ایک انعام یہ فرمایا کہ آپ ؒکو تابعی ہونے کا شرف بخشا۔ آپؒ نے صحابہ کرام میں سے کئی ایک صحابہ کی زیارت کی اور ان سے روایت نقل کی۔ تابعی ہونا اتنا بڑااعزاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ توبہ میں جہاں صحابہ کرام سے رضا کا اعلان فرمایا وہاں پر” والذین اتبعوھم باحسان “ فرما کر تابعین کو بھی اپنی رضا کے سر ٹیفکیٹ سے نوازاہے۔

اسی طرح رحمت کائنات ﷺ نے فرمایا:

” لاتمس النارمسلماراٰنی وراٰی من راٰنی“

(سنن الترمذی ج2ص225باب ما جاءفی فضل من رای النبی ﷺ وصحبہ)

یعنی جس مسلمان نے مجھے دیکھایا جس نے میرے صحابی کو دیکھا اس کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے آپؒ کو فقہ والی دولت سے نوازا تھا اور یہ دولت اس کو ملتی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں ۔فقہ وہ دولت ہے جو صرف موحد مسلمان کو نصیب ہوتی ہے یہ دولت کسی منافق کو نہیں مل سکتی ۔فقہ وہ عظیم ہتھیار ہے کہ شیطان ہزار عابدوں سے اتنا نہیں ڈرتا جتنا ایک فقیہ سے ڈرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے یہ عظیم دولت بھی امام اعظم ؒکو عطافرمائی ہے۔اور اتنی وافر مقدار میں عطافرمائی ہے کہ عظیم محدث حضرت امام عبداللہ بن مبارک ؒفرماتے ہیں:

”واما افقہ الناس فابوحنیفة ثم قال مارایت فی الفقہ مثلہ“

(تہذیب الکمال ج10ص315رقم الترجمہ7073)

امام ابوحنیفہؒ تمام لوگوں سے زیادہ فقیہ ہیں ،میں نے فقہ میں ان جیسا کوئی اور نہیں دیکھا یعنی اللہ تعالیٰ نے فقہ والی دولت امام صاحب کو سب سے زیادہ عطافرمائی ہے۔

موجودہ دورمیں”نام نہاد اہل حدیث “حقیقتاً غیرمقلدین جن کی دن رات یہی محنت ہوتی ہے کہ لوگوں کے دلوں سے فقہاءکی عظمت ختم کی جائے اور فقہ پر اعتماد باقی نہ رہے۔یہ لوگ امام صاحب کے خلاف اپنے قلم اور زبان کو استعمال کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نے کوئی بڑا معرکہ فتح کرلیا، حالانکہ حضرات ائمہ کے خلاف بات کرنا یہ اہل السنت والجماعت کا شیوہ نہیں ہے۔چنانچہ غیرمقلدین کے پیشوا نواب صدیق حسن خان کے بیٹے سید علی خان اپنے والد کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

”اس زمانہ کے آفات میں سے ایک آفت یہ بھی ہے کہ تقلید کے رد وقدح میں حضرات ائمہ عظام تک طعن وتشنیع کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور یہ ایک بدبختی اور صریح گمراہی ہے۔چند بدنام لوگ سلف ِصالحین کے رسوا کرنے میں اپنے منہ کو اپنے نامہ اعمال کی طرح سیاہ کرتے ہیں ۔(ونعوذ باللہ من الخذلان) اگر کوئی متبع کسی امام یا عالم پر بالتعین طعن وقدح کرتا ہے تو وہ مغتاب ہے اور غیبت زنا سے بھی بدتر ہے۔جب احاد امت کی غیبت کرنا حرام ہے تو پھرجو ائمہ وعلماءآخرت ہیں جو شخص ان کی غیبت کرتا ہے تو اس کا لعن وطعن اسی مغتاب پر عود کرتاہے۔یہ(یعنی ائمہ کے خلاف زبان درازی کرنا ۔از راقم) مذہب رفض کا شیوہ ہے نہ مذہب اہل سنت کا“

(مآثر صدیقی حصہ چہارم ص22,23)

تو نواب صاحب کے بقول ائمہ پر طعن کرنا ان کی مخالفت کرنا یہ روافض کا کام ہے۔ چنانچہ روافض کے نقش قدم پر چلنے والوں میں سے ایک نام دور ِقریب کے مشہور غیرمقلد ”نام نہاد محقق “رئیس ندوی کا بھی ہے، جو علماءکرام کی مخالفت سے شروع ہوا اور حضرات صحابہ کرامؓ تک ناروا زبان استعمال کی ۔اس نے امام اعظم کے خلاف زبان دراز کرکے اپنی عاقبت بربادکی اور بقول نواب صدیق حسن یہ بدبخت اور گمراہ ہوا اور اپنے منہ کو اپنے نامہ اعمال کی طرح سیاہ کیا ۔اس نے جس انداز میں امام صاحب سے بغض کا اظہار کیا ہے شاید اس کی مثال نہ ملے ۔اس نے اپنی ایک کتاب میں عنوان قائم کیا ”امام ابوحنیفہؒ سے ان کے شرکیہ وکفریہ عقائد سے بار بار توبہ کرائی گئی “آگے مزیدبغض کااظہارکرتے ہوئے لکھتا ہے کہ”موصوف ابوحنیفہ کسی گمراہ کن عقیدہ سے توبہ کرنے میں مخلص نہیں بلکہ تقیہ سے کام لیتے تھے۔“

(مجموعہ مقالات پر سلفی تحقیقی جائزہ ص124)

گویا کہ موصوف ندوی کے نزدیک امام اعظم ؒکے عقائد کفریہ وشرکیہ تھے اور امام صاحب ؒ تقیہ سے کام لیتے تھے ۔ندوی صاحب نے بغض کی وجہ سے امام اعظم ؒ کے نام کے ساتھ ’’امام‘‘ کا لفظ لگانا بھی گوارا نہ کیا، صرف”موصوف ابوحنیفہ“ کہا ۔ جبکہ مشہور غیرمقلد عالم مولوی غزنوی اسی بات کا رونا روتے ہوئے کہتے ہیں:”جماعت اہل حدیث کو حضرت امام ابوحنیفہؒ کی روحانی بددعالے کر بیٹھ گئی ہر شخص ابوحنیفہ ابوحنیفہ کہہ رہاہے۔“

(سوانح داود غزنوی ص136)

قارئین! غورفرمائیں ندوی غیرمقلد کہتا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ توبہ کرنے میں تقیہ سے کام لیتے تھے مخلص نہ تھے یعنی بقول ان کے امام صاحب ؒنے سچی توبہ نہیں کی اور کفریہ عقائد عقائد کی حالت میں فوت ہوئے (نعوذ باللہ)۔جبکہ غزنوی صاحب امام اعظم ؒ کو رحمہ اللہ کہہ کر دعادے رہے ہیں۔کیا کسی غلط عقیدہ والے شخص کو ’’رحمہ اللہ‘‘ کہہ سکتے ہیں؟؟؟

ہم شروع میں یہ بات عرض کرآئے ہیں کہ فقہ والی نعمت ہمیشہ موحداور صحیح عقیدہ والے کو نصیب ہوتی ہے ،کبھی منافق اور غلط عقیدہ والے کو یہ دولت نہیں ملتی۔ امام صاحب ؒکو اس دولت کا نصیب ہوجانا اللہ کے محبوب اور مخلص وموحد ہونے کی علامت ہے۔اللہ تعالیٰ نے امام صاحب ؒ کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرکے آپ کو ’’تفقہ فی الدین‘‘ والی دولت دی۔ امام ابن مبارک نے آپ ؒ کو افقہ الناس فرمایا ،امام شافعیؒ نے فقہ میں تمام لوگوں کو امام اعظم ؒکے بچے فرمایا۔دوسری طرف بیچارہ ندوی ہے جو اپنے اندر چھپے بغض کا اظہار کررہا ہے۔وللہ درالقائل ” الاناءیترشح بمافیہ“ برتن میں جوکچھ ہوگا وہی باہر نکلے گا۔امام ابن المبارکؒ کا ذہن چونکہ صاف تھا اس لئے انہوں نے امام صاحب ؒ کی تعریف کی ۔ ندوی کے دماغ میں گندگی کے انبار تھے اس نے وہی باہر نکالے۔موصوف ندوی کوامام اعظمؒ کے ساتھ جو بغض اور حسد ہے یہ صرف اس کی ایک مثال ہے ۔باقی اس نے حضرت امام اعظم ؒ اور حضرات صحابہ کرامؓ کے خلاف جوزہر اگلا ہے اس پر خود اس کی کتابیں شاہد ہیں۔

غیرمقلدین کے بڑوں کے نزدیک امام صاحب ؒ کا مقام کیا تھا اور امام اعظم ؒکے گستاخ کی عاقبت کیسی ہوتی ہے؟ اس کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مولوی صاحب جس کانام عبدالعلی تھا وہ مولانا عبدالجبار غزنوی سے پڑھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ اس نے امام صاحب کے بارے میں نازیبا کلمات کہے۔ اس کی اطلاع جب مولانا غزنوی کو ہوئی تو انہوں نے اس کے متعلق کیا کہا؟اسے ملاحظہ فرمائیں:”ایک بار مولوی عبدالعلی نے کہا کہ ابوحنیفہ سے تو میں اچھا ہوں اور بڑا ہوں کیونکہ انہیں صرف سترہ حدیثیں یاد تھیں اور مجھے ان سے کہیں زیادہ یاد ہیں۔‘‘ اس بات کی اطلاع مولانا عبدالجبار غزنوی کو پہنچی۔

وہ بزرگوں کا نہایت ادب کرتے تھے۔ انہوں نے یہ بات سنی تو ان کا چہرہ مبارک غصے سے سرخ ہوگیا۔ انہوں نے حکم دیا کہ اس نالائق (عبدالعلی)کو مدرسے سے نکال دو۔ وہ طالب علم جب مدرسے سے نکالاگیا۔ تو مولانا عبدالجبارغزنوی نے فرمایا مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ شخص عنقریب مرتد ہوجائے گا ۔مفتی محمد حسن راوی (کہتے)ہیں کہ ایک ہفتہ نہ گذرا تھا کہ وہ شخص (امام صاحب کا گستاخ)مرزائی ہوگیااور لوگوں نے اسے ذلیل کرکے مسجد سے نکال دیا اس واقعہ کے بعدکسی نے مولانا عبدالجبار غزنوی سے سوال کیا ۔حضرت آپ کو یہ کیسے علم ہوگیا تھا کہ وہ عنقریب کافر ہوجائے گا ۔فرمانے لگے” جس وقت مجھے اس کی گستاخی کی اطلاع ملی اسی وقت بخاری شریف کی یہ حدیث میرے سامنے آگئی کہ” من عادیٰ لی ولیا فقد اٰذنتہ بالحرب“(حدیث قدسی)جس شخص نے میرے کسی دوست سے دشمنی کی تو میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں ۔ میری نظر میں امام ابوحنیفہؒ ولی اللہ تھے جب اللہ کی طرف سے اعلان جنگ ہوگیا تو جنگ میں ہر فریق دوسرے کی اعلیٰ چیز چھینتا ہے۔ اللہ کی نظر میں ایمان سے اعلیٰ کوئی چیز نہیں اس لئے اس شخص کے پاس ایمان کیسے رہ سکتاتھا“۔

(سوانح داود غزنوی ص191,192)

ندوی کہتا ہے کہ امام اعظم ؒ کے عقائد کفریہ شرکیہ تھے،جبکہ غزنوی صاحب کہتے ہیں کہ امام اعظم ؒ میری نظر میں ولی اللہ تھے ۔اور ولی اللہ ہمیشہ مومن ہوتا ہے ۔کیا کبھی کوئی غلط عقیدہ والابھی اللہ کا ولی ہوا ہے ؟اس واقعہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امام اعظم ؒ کے گستاخ کا انجام کیا ہوتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ایمان والی دولت عطافرمائی ہے اسی پر ہمارا خاتمہ فرمائیں۔اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق نصیب فرمائیں اللہ تعالیٰ ان کی بے ادبی اور گستاخی سے محفوظ فرمائیں اور ہمیں اپنے محسن امام اعظم ابوحنیفہؒ کا ادب واحترام کرنے کی توفیق نصیب فرمائیں۔اٰمین بجاہ النبی الکریم

Read 3282 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) الاناءیترشح بمافیہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company