QuestionsCategory: ذکر اذکاراللہ کا نام آہستہ لیا جائےیا بلند آواز سے؟
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  دروس قرآن میں فاتحہ کے آخر میں آمین پر آپ نے فرمایا کہ یہ اللہ کا نام ہے اور اس پر آیت پیش فرمائی کہ آہستہ کہنا چاہیے  پھر ہم ذکر بالجہر کیوں کرتے ہیں؟

سائل: ظہیر احمد۔ کشمور، سندھ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اصل یہ ہے کہ ذکر آہستہ ہو
وَاذْکُرْ رَبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَخِیْفَةً وَدُوْنَ الْجَہْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَکُنْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ
(اور اپنے رب کو دل میں گڑگڑاتا اور ڈرتے ہوئے اور آہستہ آواز میں صبح اور شام کو یاد کرتا رہ اور بے خبر ہونے والوں میں سے نہ ہو ،
الثالث الذکر الخفي بالقلب والروح والنفس وغیرہا الذي لا مدخل فیہ بلسان وہو الذکر الخفي الذي لا یسمعہ الحفظة
تفسیر مظہری تحت ھذہ الآیہ
ترجمہ:
سوم قلب اور روح کے ساتھ ذکر خفی ہے یہ وہ ذکر ہے جس میں زبان کو کوئی دخل نہیں اور جسے کاتبین بھی نہیں سن سکتے۔
عن عائشة قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لفضل الذکر الخفي الذي لا یسمعہ الحفظة سبعون ضعفًا إذا کان یوم القیامة جمع الہ الخلق لحسابہم وجاء ت الحفظة بما حفظوا وکتبوا فیقول لہم انظروا ہل بقي لہ شيء ؟ فیقولون ما ترکنا شیئًا مما علمناہ وحفظناہ إلا وقد أحصیناہ وکتبناہ فیقول تعالی إن لہ حسنة لا تعلمہا وأخبرک بہ ہو الذکر الخفي
مسند ابو یعلی موصلی ۔کتاب الذکر
ترجمہ:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس ذکر خفی کو ملائکہ کاتبین سن نہیں سکتے اسے غیر ذکر خفی پر ستر گنا زیادہ فضیلت ہے۔ قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو حساب کے لیے جمع کرے گا اور کاتبین اپنی تحریریں پیش کریں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ دیکھو اس کی کوئی نیکی رہ تو نہیں گئی، وہ عرض کریں گے ہمیں جو معلوم ہوا سب لکھ لیا پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کی ایک نیکی ایسی ہے جو تم نہیں جانتے وہ ذکر خفی ہے
اصل یہ ہے کہ ذکر خفی ہو جیسے اوپر ذکر کیاگیا لیکن بعض عوارض کی وجہ سے ذکر بالجہر کیا جا سکتا ہے مثلاً شیخ بلند آواز سے کرنے کا حکم دے تو اس صورت میں شرائط کو ملحوظ رکھ کر بلند آواز سے ذکر کیا جا سکتا ہے جن کو فقہاء کرام نے ذکر کیا ہے
شرائط یہ ہیں:
۱ : ریاء یعنی لوگوں کو دکھانا مقصود نہ ہو۔
۲ : سونے والے کی نیند میں خلل نہ آتا ہو۔
۳ : نماز پڑھنے والے کی نماز میں خلل نہ آتا ہو۔
۴ : تلاوت کرنے والے کی تلاوت میں خلل نہ آتا ہو۔
۵ : اونچی آواز اور خاص کیفیات کو بذات خود مقصود نہ سمجھا جائے بلکہ انہیں مقصد اصلی (یعنی تزکیہ نفس) کے لیے ذریعہ اور وسیلہ سمجھا جائے۔
۶ : جو اس طرز کا ذکر نہ کرے اس پر طعن و تشنیع نہ کی جائے۔
علامہ احمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی الحنفی (ت1231ھ) لکھتے ہیں:
ونص الشعراني في “ذكر الذاكر للمذكور والشاكر للمشكور” ما لفظه: وأجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الله تعالى جماعة في المساجد وغيرها من غير نكير إلا أن يشوش جهرهم بالذكر على نائم أو مصل أو قارىء قرآن كما هو مقرر في كتب الفقه․
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: ص318 کتاب الصلاۃ․ فصل فی صفۃ الاذکار)
ترجمہ:
علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے ”ذكر الذاكر للمذكور والشاكر للمشكور“ میں فرمایا ہے: سلف و خلف تمام علماء کا مساجد اور مساجد کے علاوہ دیگر مقامات میں اجتماعی ذکر کے استحباب پر بغیر کسی نکیر کے اجماع ہے بشرطیکہ ذکر بالجہر کی وجہ سے کسی سونے والے، نماز پڑھنے والے اور تلاوت کرنے والے کو تکلیف نہ ہو
علامہ محمد امین بن عمر بن عبد العزیز بن احمد ابن عابدین شامی(ت1252ھ) لکھتے ہیں:
وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارىء الخ
(رد المحتار مع الدر المختار: ج2 ص525 مطلب فی رفع الصوت بالذکر)
ترجمہ:
حاشیہ حموی میں امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان موجود ہے کہ: سلف و خلف تمام علماء کا مساجد اور مساجد کے علاوہ دیگر مقامات میں اجتماعی ذکر کے استحباب پر بغیر کسی نکیر کے اجماع ہے بشرطیکہ ذکر بالجہر کی وجہ سے کسی سونے والے، نماز پڑھنے والے اور تلاوت کرنے والے کو تکلیف نہ ہو۔
مجالس ذکر کا قیام مساجد میں بھی جائز ہے بشرطیکہ مذکورہ شرائط کی پابندی کی جائے۔ امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے سلف وخلف علماء کا اس بات پر اجماع ذکر کیا ہے کہ مساجد میں ایسی مجالس کا قیام مستحب ہے:
وأجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الله تعالى جماعة في المساجد وغيرها من غير نكير إلا أن يشوش جهرهم بالذكر على نائم أو مصل أو قارىء قرآن كما هو مقرر في كتب الفقه․
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: ص174 فصل فی صفۃ الاذکار)
ترجمہ:
سلف و خلف تمام علماء کا مساجد اور مساجد کے علاوہ دیگر مقامات میں اجتماعی ذکر کے استحباب پر بغیر کسی نکیر کے اجماع ہے بشرطیکہ ذکر بالجہر کی وجہ سے کسی سونے والے، نماز پڑھنے والے اور تلاوت کرنے والے کو تکلیف نہ ہو،
تنبیہ : یہ فتوی فقہ حنفی کے مطابق دیا گیا ہے مالکیہ ،حنابلہ، شوافع اپنی اپنی فقہ کے مطابق عمل فرمائیں۔
واللہ اعلم بالصواب