QuestionsCategory: جدید مسائلاللہ حافظ یا خدا حافظ کہنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ ” اللہ حافظ ” اور ” خدا حافظ ” کہنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔

سائل:انوار عالم۔ کانپور

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
عام طور پر یہ الفاظ کسی کو رخصت کرتے ہوئے کہے جاتے ہیں اور رخصت کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سلام کرے اور دعا پڑھے: أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دِینَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیمَ عَمَلِکَ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ السُّلَيْمِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَدَّعَ رَجُلًا أَخَذَ بِيَدِهِ فَلَا يَدَعُهَا حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ يَدَعُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ اسْتَوْدِعْ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ
سنن ترمذی۔ أبواب الدعوات ،باب ما یقول إذا ودع انسانام رقم الحدیث3442
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی شخص کو رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑتے اور اس کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ شخص خود ہی آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا اور آپ کہتے : «استودع اللہ دينک وأمانتک وآخر عملک» میں تمہارا دین تمہاری امانت اور آخری عمل (حسن خاتمہ) کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کرتا ہوں۔
اس لیے روانگی کے وقت مسنون عمل کو اپنایا جائےیعنی پہلے سلام کریں، پھر یہ دعا پڑھیں۔ سلام اور دعا چھوڑکر صرف ”خدا حافظ“ یا ”اللہ حافظ“ کو اس کی جگہ پر استعمال کرنا خلافِ سنت اور ہے، باقی اگر کوئی شخص سلام کے ساتھ ساتھ یہ یا اس طرح کے دوسرے ہم معنی الفاظ بھی کہہ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اس کی گنجائش ہے۔
واللہ اعلم بالصواب