QuestionsCategory: ذکر اذکاراصلاح کے لیے دو بزرگوں سے بیعت ہونا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  کیابندہ کسی ایک پیر سے بیعت ہو اور اس کی بیعت کو برقرار رکھتے ہوئے  دوسرے پیر سے بیعت ہو سکتا ہے۔ اور اگر ہو سکتا ہوں تو اپنا معاملہ اور مشورہ کس پیر سے کرے۔ مثلا کوئی مسئلہ پر دونوں پیر کی رائے مختلف ہو تو عمل کس پر کرے۔ اور دوسرے پیر سے بیعت ہونے کے لیے پہلے والے پیر کی اجازت ضروری ہے۔ اس مسئلے کی وضاحت فرما دیں  ہمارے بہت سے احباب  اس کے متعلق سوال کرتے ہیں جن کا تعلق خانقاہ سے ہوتا ہے۔

سائل: محمد ارسلان۔ انڈیا، گجرات

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بیعت کا بنیادی مقصد اصلاح ہے لہذا ایسے شخص سے بیعت کی جائے جن سے مزاج ملتا ہو اور رابطہ بھی ہوتا ہو اگر رابطہ نہ ہوتا ہو تو ایسے شخص سے بیعت ختم کرکے ایسے شخص سے بیعت کریں جن سے آپ کا مزاج ملتا ہو اور رابطہ بھی ہو سکتا ہو اگر پہلے شیخ کو اطلاع دینے سے تکلیف نہیں ہو گی تو اطلاع دیں اور دوسرے شیخ سے بیعت کر لیں اور اگر آ پ محسوس کرتے ہیں کہ اطلاع دینے سے پہلے شیخ کو تکلیف ہو گی تو اطلاع دیے بغیر دوسرے سے بیعت کر لیں۔ موجودہ حالات میں بہتر یہی ہوتا ہے کہ ایک ہی شخص سے بیعت کریں اور اسی سے اپنے حالات کی اصلاح کرائیں اگر ایک سے بیعت کرکے دوسرے سے مشورہ لیاجائے جبکہ دونون کے مزاجوں اور رائے میں فرق ہو تو ایسی صورت میں سالک اور مرید کے لیے مسائل پیدا ہو ں گے
واللہ اعلم بالصواب