QuestionsCategory: زکوۃکیا میں اپنے بہنوئی (بہن کے شوہر) کو زکوٰۃ دے سکتا ہوں؟
مظہر الباری asked 4 years ago

میری بہن تین بچوں کے ساتھ پاکستان میں رہتی ہے۔ اس کا اپنا اپارٹمنٹ ہے جہاں وہ رہتی ہے اور زیورات جو میرے والد نے دیئے تھے۔ میرے بہنوئی سعودی عرب میں مزدوری کے طور پر کام کرتے ہیں اور غیر یقینی تنخواہ اور کام کی صورتحال کی وجہ سے مشکل سے خاندانی اخراجات برداشت کرتے ہیں۔ وہ قابل قدر کسی بھی چیز کا مالک نہیں ہے۔ جب بھی ضرورت ہو ، میرے والد میری بہن کے ماہانہ خاندانی اخراجات میں مدد دیتے ہیں۔ اس صورتحال میں کیا میں اپنے بہنوئی کو زکوۃ دے سکتا ہوں ، خاص کر جب اسے سعودی ریال میں اپنے اسپانسر کی ادائیگی کے لئے اقامہ کی تجدید کے لئے 3000 کے آس پاس کی ضرورت ہو۔

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 4 years ago

الجواب حامدا و مصلیا و مسلما:
بہن اور بہنوئی اگر مقدار نصاب کے مالک نہ ہوں تو ان کو زکوۃ دینا جائز بلکہ افضل ہے ایک تو صدقہ کے ذریعہ ان کی حاجت روائی کا اجر و ثواب ملتا ہے دوسرا صلہ رحمی کا ثواب ملتا ہے۔
وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى لأنه صلة وصدقة. وفي الظهيرية ويبدأ في الصدقات بالأقارب ثم الموالي ثم الجيران…. الخ
حاشية ابن عابدين (2/ 346):
اسلیےاگرآپ کےبہنوئی صاحب نصاب نہیں تو اس کو زکوۃ دینا جائز ہے البتہ زکوۃ دینے میں اس بات کا خیال رکھیں کہ انہیں اس مال پر ملکیت تامہ دیں اس کی مرضی وہ اس مال کو کہاں خرچ کریں کسی ایک کام کے لیے متعین کر کے دینے سے زکوۃ ادا نہیں ہو گی۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا پاکستان
12رمضان المبارک 1441ھ بمطابق 6 مئی 2020