QuestionsCategory: معاشرتی معاملاتبچے کی پیدائش پر مسنون اعمال
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  بچے کی پیدائش کے بعد بہت سارے گھروں میں الگ الگ طرح کی رسمیں  ہوتی ہیں  جیسے 2دن بعد نیا کپڑا بدلنا یا 40 دن کے بعد بال منڈوانا اور بھی بہت سارے غیر ضروری کام   ان کا کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں

سائل: محمد نور عالم

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بچہ کی پیدائش کے وقت چند اعمال مسنون ہیں اور دو دن کے بعد کپڑے بدلنا یہ مسنون نہیں اور نال منڈوانا ایک ساتویں دن مسنون ہے اس کے علاوہ رسم ورواج ہیں
1: بچہ کے کان میں اذان و اقامت کہنا:
عن أبي عبید بن أبي رافع عن أبیہ، قال: ”رأیت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم أذّن في أذني الحسن، حین ولدتہ فاطمةُ، بالصلاة“․
مسند أحمد بن حنبل،حدیث ضمیرة بن سعد،رقم الحدیث:23869، ج29ص297
مذکورہ روایت میں دونوں کانوں میں اذان دینے سے مراد دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت ہے،یعنی: لفظِ اذان بول کر مجازاً اقامت مراد لی گئی ہے۔
2: تحنیک:
کسی نیک ،صالح ،متبع سنت بزرگ کے منہ میں چبائی ہوئی کھجوریا اس کے لعاب میں ملی ہوئی کوئی بھی میٹھی چیز بچے کے منہ میں ڈال کے اس کے تالو کے ساتھ چپکانا، تاکہ یہ لعاب اس بچے کے پیٹ میں چلا جائے اور اس طرح اس نیک بزرگ کی نیکی کے اثرات اس بچے کے اندرمنتقل ہوں“۔
عن عائشة رضي اللہ عنہا أن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کان یوٴتی بالصبیان، فیبرِّک علیہم، ویُحنِّکُہم․
(صحیح مسلم، کتاب الآداب، باب استحباب تحنیک المولود عند ولادتہ و حملہ إلی صالح یحنکہ، رقم الحدیث:2147)
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس نومولود بچوں کو لایا جاتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کی تحنیک فرماتے تھے۔
3: نام رکھنا:
عن أبي الدرداء رضي اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم:”إنکم تدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم، فأحسنوا أسمائکم“․
(سنن أبي داوٴد، کتاب الآدب، باب في تغییر الأسماء، رقم الحدیث:4950،ج 5 ص149)
ترجمہ:
حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ :”بے شک قیامت کے دن تمہیں تمہارے اور تمہارے باپوں کے نام سے پُکارا جائے گا،اس لیے تم اپنے اچھے نام رکھا کرو“۔
بچے کا نام پیدائش کے ساتویں دن رکھنا افضل ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پیدا ہونے والے بچے کا نام ساتویں دن رکھنے کا حکم فرمایا“․
عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ: ”أن النبي صلی الله علیہ وسلم أمر بتسمیة المولود یوم سابعہ، ووضعِ الأذیٰ عنہ، والعق“․
سنن ترمذي، کتاب الأدب، باب ما جاء في تعجیل إسم المولود، رقم الحدیث:2758
4: عقیقہ کرنا:
جب کسی کے لڑکا یا لڑکی پیدا ہو تو بہتر ہے ساتویں دن ا س کا عقیقہ کردیں، لڑکا ہو تو دو بکرے یا دوبکری یا دودُنبے یا دو بھیڑ ذبح کردیں، اور لڑکی ہو تو ایک بکرا یا ایک بکری وغیرہ ذبح کردیں یا گائے میں لڑکے کے دو حصے اور لڑکی کا ایک حصہ لے لیں یا پوری گائے سے عقیقہ کرلیں، سب جائز ہے۔
اگر کسی کو زیادہ توفیق نہ ہو اور وہ لڑکے کی طرف سے ایک بکرایا ایک بکری ذبح کردے تو بھی کچھ حرج نہیں۔
اور اگر کوئی بالکل ہی عقیقہ نہ کرے تو بھی کچھ حرج نہیں، کیونکہ عقیقہ کرنا مستحب ہے، واجب نہیں۔ (بہشتی زیور، ج:۳،ص:۴۳)
4: سر کے بال منڈوانا:
بچہ یا بچی کی ولادت کے ساتویں دن سر کے بال منڈوادیں، خواہ پہلے سرمنڈوائیں، پھر عقیقہ کریں یا پہلے عقیقہ کریں، پھر سر کے بال منڈوائیں، دونوں طرح جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ پہلے بچہ کے سر کے بال منڈوائیں، پھر عقیقہ کا جانور ذبح کریں۔
(حاشیہ بہشتی زیور، ج:3،ص:43)
واللہ اعلم بالصواب