QuestionsCategory: معاشرتی معاملاتبچپن میں رشتہ پکا ہونے کے بعد بلوغت کے بعد انکار کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ بچپن میں لڑکا لڑکی کے والدین یہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ لڑکی آپ کے بیٹے کو دے دی لڑکے کا والد کہتا ہے ہم نے قبول کیا تو آیا بڑے ہونے کے بعد لڑکا یا لڑکی رشتے سے انکار کر کے کسی اور جگہ نکاح کر سکتے ہیں؟

سائل:عبدالمنان اشرفی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مذکورہ الفاظ”میں نے یہ لڑکی آپ کے بیٹے کو دے دی” یہ عرف عام میں کبھی منگنی کے لیے بولے جاتے ہیں اور کبھی نکاح کے لیے بولے جاتے ہیں ۔
اگر جس مجلس میں یہ الفاظ بولے گئے ہیں وہ نکاح کے لیے منعقد کی گئی ہے قاضی اور گواہوں کی موجودگی بھی تھی مہر بھی مقرر کیا گیا تھا اور بچوں کے والدیں نے وکیل بن کر ایجاب وقبول بھی کیا تھا تو اس کو نکاح شمار کیا جائے گا بالغ ہونے کےبعد اس بچوں کو نکاح ختم کرنے کا اختیار نہیں ۔ اس نکاح کے ختم کرنے کی صورت یہ ہے کہ لڑکا اس لڑکی کو طلاق دے ۔
اور جس موقع پر یہ الفاظ کہے نہ وہ نکاح کی مجلس تھی نہ مہر مقرر کیا گیا اور نہ گواہ تھے تو ایسی صورت میں یہ الفاظ صرف وعدہ نکاح شمارہوں گے اور لڑکا یا لڑکی کا بعد میں شادی سے انکار کرنا صحیح ہے کیونکہ ان الفاظ سے نکاح نہیں ہو تا۔
واللہ اعلم بالصواب