QuestionsCategory: معاشرتی معاملاتباپ کا اپنے بیٹےکے کاروبار میں شرکت دار بننا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ حضرت! ایک شخص اپنی رقم اپنے ایک بیٹے کے کاروبار میں بطور شراکت دار انوسٹ کرتا ہے اور اس کے منافع کو  فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کی تمام تر ذمہ داری بھی اسی کو دیتا ہے تاکہ اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے کار ثواب بن جائے۔ کیا اس کی اس شراکت داری کا عقد اس کے مرنے کے بعد بھی قائم رہے گا؟کیا دوسرے بیٹوں کی حق تلفی کا ارتکاب تو نہیں کررہا؟براہ مہربانی جواب مرحمت فرمائیں

سائل:محمد حسن

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ باپ کے لیے اپنی زندگی میں اپنے مال میں ہر جائز تصرف کی اجازت ہے۔البتہ مرنے کے فوراً بعد انسان کا سارا مال ترکہ بن جاتا ہے ۔اور اس میں ہر وارث کا حق وابستہ ہوجاتا ہے جس کی ادائیگی ہر صورت میں لازم ہوتی ہے ۔لہذا زندگی میں باپ جب تک اپنی رضامندی سے شراکت رکھناچاہے اس کو حق حاصل ہے وفات کے بعد یہ شراکت خودبخود ختم ہو جائے گی ۔
واللہ اعلم بالصواب