QuestionsCategory: حقوق ومعاشرتباپ کا بیٹوں کو کمانے کا کہنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ حضرت ہم چار بھائی ہیں ایک کی عمر 28 سال دوسرے کی عمر 22 سال تیسرے کی عمر 19 سال اور چوتھے کی عمر 18 سال ہے والد صاحب کہتے ہیں کہ تمہاری مجھ  پر کوئی ذمہ داری نہیں کہتے ہیں کہ  جاؤ اور اپنا کماو اور اپنا کھاؤ جبکہ نہ ہم اس قابل ہیں کہ اپنا کما سکیں کیونکہ ہم ابھی اپنا پڑھ رہے ہیں۔

ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا والد صاحب کا ہمیں کمانے کے قابل کرنا چاہیے یا نہیں ؟نہ ہی  ہمارے پاس اپنا  گھر ہے اور نہ ہی  ہمارے پاس کوئی کمانے کا ذریعہ ہم جائیں تو کدھر جائیں ؟ تو اب ہم چار بھائیوں کو کیا کرنا چاہیے ہم میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ ایک بھائی جاب کرکے باقی تین کو سہارا دے سکے

سائل:وظیفہ حسن ۔شیر شاہ کالونی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اولاد کے لیے نان ونفقہ کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ نابالغ ہو یا وہ کوئی ہنر یا کسب نہ جانتے ہو تو ان کا خرچ والد کے ذمہ ہوگا اگر والد کے پاس پیسے نہ ہو تو اس کو کمانے کا کہا جائے گا۔
اور اگر اولاد بالغ ہو اور کمانے کی صلاحیت رکھتی ہے تو لڑکوں کا خرچ باپ کے ذمہ نہیں ہو گا بلکہ وہ خود کمائیں اور کھائیں ۔
یہ سب کچھ قانونی حیثیت سے لکھا گیا ہے اس کے علاوہ بھی انسان پر اخلاقی ذمہ داریاں ہوتی ہیں شرفاء کے یہاں جب تک اولاد زیر تعلیم ہو یا بے روزگار ہو ان کا خرچ والدین اٹھاتے ہیں جو لوگ اپنی معصوم اولاد کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں وہ اپنی اولاد سے کس حسن سلوک کی توقع کرتے ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب