QuestionsCategory: معاشرتی معاملاتاپریل فول کی شرعی حیثیت
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اپریل فول کی تحقیق مطلوب ہے

سائل:معاذ بن احمد ۔گجرات ،الہند

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اپریل فول کو اگر تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے، تاریخی طور پر یہ بات واضح ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا، آئے روز قتل و غارت کے بازار گرم کیے، بالآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈینینڈ نے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں، ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے، جو مسلمان وہاں جانا چاہیں ان کے لیے ایک بحری جہاز کا انتظام کیا گیا ہے جو انہیں اسلامی سرزمین پر چھوڑ آئے گا، حکومت کے اس اعلان سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اسلامی ملک کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئی، جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو فرڈینینڈ کے فوجیوں نے بحری جہاز میں بذریعہ بارود سوراخ کردیا اور خود بحفاظت وہاں سے بھاگ نکلے، دیکھتے ہی دیکھتے پورا جہاز غرقاب ہوگیا، عیسائی دنیا اس پر بہت خوش ہوئی اور فرڈینینڈ کو اس شرارت پر داد دی، یہ یکم اپریل کا دن تھا، آج یہ دن مغربی دنیا میں مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں منایا جاتا ہے، یہ ہے اپریل فول کی حقیقت ۔
مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں، کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں، اس میں غیر مسلموں سے مشابہت پائی جاتی ہے
اور حدیث مبارکہ میں ہے :
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ
سنن ابی داؤد، رقم الحدیث 4033
ترجمہ :
کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے ۔
تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ ان کا انجام بروز قیامت یہود و نصاری کے ساتھ ہو، ایک واضح قباحت اس میں یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے ۔
حدیث مبارکہ میں ہے
أن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار
صحیح مسلم، رقم الحدیث 2607
ترجمہ :
سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ جہنم کی آگ کی طرف لے جاتا ہے ۔
بلکہ ایک حدیث مبارک میں تو جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے
آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
صحیح البخاری، رقم الحدیث 33
ترجمہ :
منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے !
اس دن جھوٹ کی بنیاد پر بسا اوقات دوسروں کے بارے میں غلط باتیں پھیلا دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے، جو اشد مذموم و حرام ہے
حدیث میں ہے
إنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا
صحیح البخاری۔ رقم الحدیث: 1739
ترجمہ :
تمہارے خون ، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب