QuestionsCategory: صدقہاولاد کا والدین کو ایصال ثواب کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ میری والدہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ میں ان کو ایصال ثواب کرتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام نیک اعمال میری والدہ کو اور والد کو ملے۔ والد صاحب حیات ہے۔ اس لیے ہر عمل کے بعد میں یہ کہہ دیتا ہوں کہ ان کا ثواب اور نیکی میں نے اپنے والدین کو دی۔ تو یہ درست ہے کیا دونوں کو مل جائے گا برابر حصہ؟

سائل:محمد ارسلان۔

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ انسان جب کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اس کے والدین کو اس کا ثواب پہنچتا ہے چاہے وہ اس کی نیت کرے یا نہ کرے مرنے کے بعد انسان کا اعمال کرنا ختم ہو جاتا ہے لیکن بعض اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے لہذا مذکورہ صورت میں آپ کے نیک اعمال کا ثواب برابر آپ کے والدین کو ملتا ہے۔
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له (صحیح مسلم ج2ص41)
ترجمہ: حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جب انسان مر جاتاہے تو اس کاعمل منقطع ہوجاتاہے ۔مگر تین عمل صدقہ جاریہ ،علم جس سے فائدہ اٹھایا جارہا ہو اور نیک اولاد جوا س کے لیے دعا کرتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب