QuestionsCategory: صدقہامام مسجد کو زکوٰۃ دینا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ گاوں کی مسجد میں قاری صاحب نماز پڑھاتے ہیں  کیا اس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں ؟                                                                                                                        سائل:عبدالکریم

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر امام غریب ہے صاحب نصاب نہیں ہے یا مقروض ہے تو اس کو زکوۃ دینا اور امام کے لیے زکوٰۃ لینا جائز ہو گا اور ایسی صورت میں کمیٹی اور نمازیوں کے لیے امام کو دوسروں پر ترجیح دینا زیادہ مناسب ہوگا تاکہ وہ معاش سے بے فکر ہوکر دین کا کام کر سکے۔
اگر امام غریب نہیں بلکہ نصاب کا مالک ہے تو جان بوجھ کر ایسے امام کو زکوۃ دینا اور امام کے لیے زکوٰۃ لینا جائز نہیں ہوگا ۔
زکوٰۃ اور صدقات واجبہ کی رقم امام کو امامت کی اجرت اور تنخواہ میں دیان جائز نہیں ہے کیو نکہ زکوٰۃ کی رقم بلا عوض [مفت میں ] مالک نما کر دینا شرط ہے کسی چیز کے عوض میں دینے کی صورت میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی ۔
بعض علاقوں میں مسجد کے امام کو ہر حال میں زکوٰۃ کا مستحق سمجھتے ہیں یہ بھی درست نہیں اس لیے مستحق ہونے کی صورت میں زکوۃ دیں ورنہ نہیں بلکہ زکوۃ کے علاوہ صدقات نافلہ اور ہدیہ تحفہ سے مدد کریں ۔
التصدق علی الفقیر العالم افضل من التصدق علی الجاھل
فتاوی ہندیہ ۔کتاب الزکوۃ ،الباب السابع فی المصارف، ج1ص187
ترجمہ: فقیر عالم کو صدقہ دینا غیر عالم پر صدقہ کرنے سے افضل ہے ولا یجوز دفع الزکوٰۃ الی من یملک نصابا ای مال کان
فتاوی عالمگیری۔ج1ص 189
ترجمہ: صاحب نصاب کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں ہے
واللہ اعلم بالصواب