QuestionsCategory: روزہاعتکاف کی قضا ء اور اس کا وقت
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ ایک عورت رمضان المبارک کے آخری عشرے میں   اعتکاف کر رہی تھی آٹھویں دن اس کے ایام شروع ہوگے اس کا اعتکاف ختم ہوگیا اب اس پر اس کی قضا ہے کہ نہیں اگر ہے تو وہ کب اور کیسے کرے گی؟

قضاء کی صورت میں اشکال یہ ہےکہ سنت کی قضا نہیں ہوتی تو اعتکاف کی قضاء کیوں ضروری ہے؟

سائلہ:سدرہ ناز۔خیبر پختونخواہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر دورانِ اعتکاف عورت کے ایام شروع ہوجائیں تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا، ایسی حالت میں عورت اعتکاف چھوڑدے، اور بعد میں روزہ کے ساتھ ایک دن کے اعتکاف کی قضا کرے، سال کے جن دنوں میں روزے رکھنا منع ہے، اس کے علاوہ کسی دن مغرب سے دوسرے دن کے غروب آفتاب تک ایک دن رات کے اعتکاف کی قضا کرنی ہوگی۔
ولو حاضت المرأة في حال الاعتكاف فسد اعتكافها؛ لأن الحيض ينافي أهلية الاعتكاف بد ا ئع ا لصنا ئع ۔کتاب الصوم ،ج2 ص116
ترجمہ:
اگر عورت کو اعتکاف کی حالت میں حیض آ جائے تواس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا اس لیے کہ حیض اعتکاف کی اہلیت کے منافی ہے۔
سنت کی قضاء بالکل نہیں یہ درست نہیں بلکہ بعض سنتیں وہ ہیں کہ ادا ضروری نہیں لیکن شروع کرنے کے بعد پورا کرنا ضروری ہے جیسے عصر کی سنتیں اگروہ شروع کرکے توڑ دے تو اس کی قضاء لازم ہو گی ۔اسی طرح اعتکاف ہے اور بعض سنتیں وہ ہیں جن کی قضاء مخصوص اوقات میں ہوتی ہے اس وقت کے بعد نہیں جیسےفجر کی سنتیں اسی دن زوال شمس تک ان کی قضاء کی جا سکتی ہے اسی طرح ظہر کی چار سنتیں اگر پہلے رہ جائیں تو بعد میں ادا کی جاتی ہیں لہذا یہ بھی سنت ہے تو بعد میں اس کی قضاکی جائے گی ۔ واللہ اعلم بالصواب