اسلام علیکم امید ہے آپ سب لوگ خیریت سے ہوں گے میرا سوال یہ ہے کہ میں کالج میں استاد کی جاب کرتا ہوں ہمارے کالج میں شارٹ کورسیز ہو رہے ہیں جبکہ ہمارا کالج ٹیوٹا کے انڈر آتا ہے جبکہ ٹیوٹا والوں کی جو ریکوائرمنٹ ہے وہ یہ ہے کہ بچوں کی روزانہ تعداد کلاس میں 80 پرسنٹ ہونی چاہیے اور یہ تعداد ایک حاضری فارم کے ذریعے روزانہ آن لائن ٹیوٹا کو بھیجی جاتی ہیں تو روزانہ ایسا ہوتا ہے کہ کلاس میں بچوں کی تعداد 80 پرسنٹ سے کم ہوتی ہیں تو پرنسپل صاحب اساتذہ کو کہتے ہیں کہ آپ حاضری فارم کے اوپر حاضری 80 پرسنٹ ہی لکھا کریں جب کہ پرنسپل صاحب کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ بچوں کی تعداد کلاس میں کم ہوتی ہے جبکہ ٹیچرز پرنسپل کے کہنے پر تعداد زیادہ لکھتے ہیں اور یہ حاضری آگے لاہور بھیجی جاتی ہیں تو میرا سوال یہاں پریہ ہے آیا کہ اس طرح جو ہمیں تنخواہ ملے گی وہ حلال ہو گی یا حرام ہوگی کیونکہ یہ حاضری ہم پرنسپل صاحب کے کہنے پر لکھتے ہیں کیونکہ کہ جب تمام اساتذہ حاضری فارم کے اوپر بچوں کی حاضری لکھ دیتے ہیں اس کے بعد اس فارم پر پرنسپل صاحب کے سائن ہوتے ہیں اس کے بعد یہ فارم آن لائن آ گے ٹیوٹا کو بھیجا جاتا ہے تو پلیز کیا ایسا کرنا جائز ہے اگر جائز نہیں ہے تو اس کی کوئی جائز صورت ہے تو وہ بھی بتا دیں
والسلام
جواب
اگر آپ لوگ اپنا وقت پورا پورا دیتے ہیں تو تنخواہ تو آپ کے لئے حلال ہوگی لیکن حاضری دینے میں چونکہ دھوکہ اور جھوٹ پایا جاتا ہے اس لئے اس کا گناہ ہوگا جس پر آپ کو توبہ استغفار کرنا لازم ہے اور آئندہ کے لئے کوشش کریں کہ حاضری وغیرہ میں دھوکہ سے بچیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
27ستمبر 2020ء
Please login or Register to submit your answer