عرض یہ ہے کہ ہم نے متکلم اسلام صاحب کے ایک بیان میں سنا ہے کہ ہمارے نزدیک رفع الیدین منسوخ اجتہادی ہے تو مسلم شریف کی جو روایت ہے ” ما لی اراکم رافعی ایدیکم اسکنوا فی الصلوۃ ” تو اس حدیث سے تو اس کا منسوخ ہونا معلوم ہوتاہے تو یہ منسوخ اجتہادی کیسے ہوا؟
صحیح مسلم کی روایت مکمل ملاحظہ فرمائیں:
روی الامام الحافظ المحدث مسلم بن الحجاج القشيري النيسابوري: حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وأبو كريب قالا حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال مالي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس اسكنوا في الصلاة.
(صحیح مسلم ج1ص181باب الامر بالسکون فی الصلوۃ ، السنن الکبری للبیہقی ج2ص280جماع ابواب الخشوع فی الصلوۃ والاقبال علیہا ، صحیح ابن حبان ص584رقم1878باب ذکر مایستحب للمصلی رفع الیدین ، سنن ابی داؤد ج1ص150باب فی السلام،سنن النسائی ج1ص176باب السلام بالایدی فی الصلوۃ)
واضح رہے کہ حدیث مذکور میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی رکن کے رفع الیدین کو نام لیکر منسوخ نہیں فرمایا بلکہ اس حدیث مذکور میں مطلق ترک کا ذکر ہے ۔
اب حدیث مذکورمیں کون سے رفع الیدین کے ترک کا حکم ہے ؟اس کے متعلق احناف کا موقف یہ ہے کہ نماز پنجگانہ شروع کرتے وقت صرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی یعنی رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے اور تیسری رکعت کے ابتداء میں رفع الیدین سے منع کیا گیا ہے اور حضرات شوافع اور حنابلہ اس پر محمول نہیں کرتے لہذا حدیث مذکور میں مراد کی تعیین میں حضرات فقہاء کرام اختلاف ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء،
مرکز اھل السنہ والجماعہ سرگودھا پاکستان
05۔صفر 1442
23۔ستمبر2020
Please login or Register to submit your answer