QuestionsCategory: متفرق سوالاتتسبیح تراویح میں” العظمۃ “کی تحقیق
Faiz Ali asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ تسبیح تراویح کی دعا “سبحان ذی الملک والملکوت، سبحان ذی العزة والعظمة والهیبة والقدرة “اس میں جو لفظ “العظمة” ہے اس کے حرف “ظ” پر جزم / سکون لگا ہوتا ہے۔ اس پر سکون ہی کیا جائے یا حرکت کی جائے اس کی تحقیق مطلوب ہے؟

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
عربی زبان میں لفظ “العَظَمة” ظاء پر زبر کے ساتھ ہو یا ظاء کے سکون کے ساتھ ہو دونوں طرح پڑھنا جائز ہے اس کا معنی ہے: بزرگی، بڑائی، شان وشوکت 
لیکن صرف لغت ومعنی کا سہارا لے کر یہ کہنا کہ تسبیح تراویح میں لفظ “العظمة” میں “ظ” کو ساکن پڑھنا درست نہیں تو یہ بات درست نہیں لغت کے اصول کے مطابق دوسرا تلفظ  یعنی “ظ” کے سکون کے ساتھ لفظ “العَظْمة ” کی ادائیگی بھی صحیح معنی ادا کرے گا۔
 علم النحو میں “توالی حرکات” کا ایک  قانون ہے جس کا مطلب یہ ہے  جس لفظ پر  مسلسل  تین یا زائد حرکات  ہوں  تو تخفیفاً [آسانی کے لیے] دوسرے حرف پر جزم لگا کر پڑھنا جائز ہے۔ نیز اس سے ثقل [مشکل] بھی ختم ہو جاتا ہے اور معنی بھی وہی (عظمت والا) باقی رہے گا لہذا اس حرف (عَظْمَۃَ) پر بھی یہی قانون جاری ہو گا اس صورت میں اس کا معنی باقی رہے گا۔
چنانچہ امام ابو علی فارسی فرماتے ہیں:
 قَالَ أَبُو عَلِی: وَأَمَّا حرکة  الْبِنَاءِ فَلَمْ یخْتَلِفِ النُّحَاة فِی جَوَازِ تَسْکینِها مَعَ تَوَالِی الْحَرَکاتِ۔ 
النحو الوافی ۔جلد 1، مسئلہ 16، ص199
                 کتبِ تفسیر وقراءات میں سورہ بقرہ کی آیت 54 میں لفظ “بَارِئِکُمْ” میں  جہاں امام ابو عمرو بصری کی قراءت (بسکون الہمز) ذکر کی جاتی ہے، وہاں امام نحو ابو علی فارسی کی یہ بات مذکور ہے اور یہاں پر “العَظَمة” کی ظاء پر بھی جو حرکت ہے وہ حرکتِ بناء ہے۔
لہذا اس تسبیح تراویح میں لفظ “اَلْعَظْمَۃُ” کو “ظا” کے سکون اور حرکت “اَلْعَظَمَۃُ” دونوں طرح  پڑھنا جائزہے۔
واللہ اعلم بالصواب