QuestionsCategory: متفرق سوالاتترکی کا ارطغرل ڈرامہ دیکھنا
Muhammad Usama asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ آج کل ترکی حکومت کی جانب سے ایک ڈرامہ سیریل بنایا گیا ہے جو آج کل وہ بہت ملکوں میں دیکھا جا رہا ہے خصوصاً مسلمان اس کو زیادہ دیکھ رہے ہیں اس ڈرامہ کا نام ہے “ارطغرل”حال یہ ہے کہ اس میں غیر محرم عورتیں بھی ہیں  بتایا یہ جا رہا ہے کہ اس ڈرامہ میں سلطنت عثمانیہ کا پورا نقشہ کھینچا گیا ہے  اس ڈرامہ کا مقصد مسلم عوام میں جہاد کا جذبہ پیدا کرنا ہے اور کچھ علماء نے اس کے بارے میں مسئلہ یہ بتایا ھے کہ اس کو دیکھنا صحیح ہے، تو استاد جی آپ اس ڈرامہ کے بارے میں ہماری راہنمائی فرمائیں کیا اس کو دیکھنا صحیح ہے ؟؟

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کسی سیریل یا ویڈیو وغیرہ کےمتعلق فیصلہ اس کے موضوع اور مواد پرمنحصر ہے۔اسلامی معاشرت، اسلامی تاریخ، اسلامی واقعات،اسلامی تہذیب و تمدن اور دیگر موضوعات پر بنائی جانی والی دستاویزی فلمیں دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ایسےہی وہ پراجیکٹ جن سے ا سلامی تاریخ کا علم ہوتا ہو،مسلمانوں کی روشن تاریخ کے تابناک پہلو دنیا کے سامنے آتے ہوں، اسلامی ثقافت زندہ ہوتی ہو؛ ایسے پراجیکٹ ضرور بنانے چاہییں لیکن ان کو بنانے میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ شریعت کی حدود کو پامال نہ کیا جائے مثلاًخواتین کا بے پردہ سامنے آنا اور عشق و محبت کے غیر اخلاقی مناظر ہونا۔ اسی طرح ان ڈراموں میں موسیقی بھی نہ ہو۔ یاد رکھیں کہ جنگوں کے دوران جو بِگل،بڑےڈرم یا ان جیسے آلات استعمال ہوتے تھے وہ موسیقی میں نہیں آتے۔
یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ کفار کی بنائی گئی فلموں اور ڈراموں کا اسلامی تاریخ پر بنائے گئے ڈراموں سے کوئی تقابل ہی نہیں کیونکہ مسلمانوں کے اخلاق، عقائد، تہذیب وثقافت کو تباہ کرنے اور تاریخ کو مسخ کرنے میں کفار کی بنائی ہوئی فلموں اور ڈراموں کا بہت بڑا کردار ہے۔
البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ انبیاء علیہم السلام پر فلم یا ڈرامے بنانا اور ان حضرات کو ڈراموں میں دکھانا کفر ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر فلمیں بنانا فسق اور سخت گناہ ہے۔ ان سے بعد کے لوگوں سے متعلق شرعی حدود میں رہتے ہوئے ایسے پراجیکٹ بنانے چاہییں۔ آج کل میڈیا کا دور ہے ہم نوجوان نسل کو اپنے ہیروز سے متعارف نہیں کروائیں گے تو وہ غلط ڈرامے اور فلمیں دیکھیں گے۔ ہمارے ہیروز پر مغرب فلمیں بناتا ہے اور ان کو غلط رنگ دے کر پیش کرتا ہے۔ جس سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور دل میں ان لوگوں کی عظمت نہیں آتی۔
مسلمان حکومتوں اور میڈیا ہاؤسز کو چاہیے کہ علمائے کرام اور اہلِ علم حضرات کی نگرانی میں ایسے پراجیکٹ تیار کروائیں جن سے امت کی عظمتِ رفتہ کی صحیح تصویر سامنے آئے اور خصوصاً نوجوان نسل کے اخلاق و کردار کی تعمیر ہوسکے۔ تاریخی پہلو کے علاوہ مختلف معاشرتی اور اخلاقی موضوعات پر بھی اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے والے ایسے پراجیکٹ وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب