QuestionsCategory: جدید مسائلپلاٹ کی رقم میں ادا کی گئی زکوۃ کا حکم
Sohail Ahmad asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
عرض یہ ہے کہ
1:            بحریہ ٹاؤن کراچی میں پلاٹ کی پوری ادائیگی کردی گئی۔ پہلے پلاٹ نمبر دیا گیا لیکن بعد میں وہ منسوخ ہوگیا کیوں کہ زمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی تھی اور بحریہ سے واپس لے لی گئی ابھی تک معلوم نہیں کہ نیا پلاٹ کہاں ملے گا- پیسے واپس لینے کا آپشن موجود ہے لیکن مراحل طویل کمزور اور غیر یقینی  2016 میں خریدتے وقت نیت بیچنے کی تھی لیکن حالات کے بدلنے سے نیت بدل گئ کہ جب پوزیشن (قبضہ) ملے گا اس وقت دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے تعمیر کرکے کرایہ پر دینا یا خود رہائش اختیار کرنا
۱) کیا ادا شدہ رقم  پر زکوۃ لاگو ہوگی؟
۲) اگر زکوۃ لاگو نہیں تو اس پر جو زکوۃ ادا کردی گئی پچھلے چار سال میں کیا اس کو ایڈوانس زکوۃ تصوّر کرکے مستقبل کی میرے ذمہ جو زکوۃ ہے کیا اس ادا شدہ زکوۃکو اُس مستقبل والی زکوۃ سے منہا کرسکتے ہیں؟
2:            2008 میں اسلام آباد میں DHA میں ایک پلاٹ خریدا -2012 میں پوری ادائیگی کردی گئی لیکن آٹھ سال کی تاخیر کے باوجود قبضہ نہیں دیا گیا کیوں کہ زمین ڈیولپ نہ ہوسکی – پلاٹ نمبر 2008 میں دیا گیا لیکن 2019 میں  ایک نیا پلاٹ نمبر نئی جگہ پر دیا گیا اور نئےاضافی ڈیولپمنٹ چارجز لگا دئیےگئےاور اب تین سال کے بعد قبضہ دیں گے بشرط مکمل ادائیگی اضافی ڈیولپمنٹ چارجز  خریدتے وقت تعمیر کرکے رہائش اختیار کرنے کی نیت تھی  جو کہ حالات اور تاخیر کی وجہ سے بدلتی رہی  اب ارادہ ہے کہ قبضہ ملنے پر فیصلہ کریں گے۔ ادا شدہ رقم پر زکوۃ ہر سال ادا کردی گئی
۱) کیا ادا شدہ رقم  پر زکوۃ لاگو ہوگی؟
۲) اگر زکوۃ لاگو نہیں تو اس پر جو زکوۃ ادا کردی گئی پچھلے  بارہ سال میں کیا اس کو ایڈوانس زکوۃ تصوّر کرکے مستقبل کی میرے ذمہ جو زکوۃ ہے کیا اس ادا شدہ زکوۃکو اُس مستقبل والی زکوۃ سے منہا کرسکتے ہیں؟
سائل:سہیل احمد صدیقی

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
دونوں صورتوں کے جواب کا خلاصہ  یہ ہے کہ دونوں  صورتوں کی پہلی شق  میں نیت تبدیل ہونے کی صورت میں ادا شدہ رقم پر زکوۃ  لازم  نہیں ہو گی۔
دونوں صورتوں کی دوسری شق میں تفصیل یہ ہے :
1:            جب تک اس شخص کی نیت اس پلاٹ کو بیچنے کی تھی اس وقت تک ادا شدہ زکوٰۃ کو آئندہ سال سے منہا نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ واجب الزکوٰۃ مال کی زکوٰۃ ادا کرنا ہے۔
2:            جب اس کی نیت بدل گئی اور وہ تبدیلی نیت کے بعد اگر اس پلاٹ کی زکوٰۃ دیتا رہا ہے تو یہ ایسے مال کی زکوٰۃ دینا شمار ہو گا جو قابلِ زکوٰۃ ہی نہ تھا۔لہذا  ایسی صورت میں ادا شدہ زکوۃکو  مستقبل والی زکوۃ سے منہا کرسکتے ہیں۔
” ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم.ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية” 
المحيط البرهانی فی الفقہ النعمانی۔ج2ص293
ترجمہ:
اگر کسی کے پاس چار سو درہم تھے اور اس نے گمان کیا کہ پانچ سو درہم ہیں اس نے پانچ سو درہم کے اعتبار سے زکوٰۃ ادا کی پھر اس کو معلوم ہوا کہ چار سو درہم تھے اب اس کے لیے گنجائش ہے کہ زائد رقم کو آئندہ سال کی زکوٰۃ میں شمار کر لے  ۔
واللہ اعلم بالصواب