QuestionsCategory: خواتینبیوی کا الگ گھر کا مطالبہ کرنا
سلطان ظفر asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
عرض یہ ہے کہ  اگر بیوی الگ گھر مانگے اور ماں باپ اسے الگ گھر دینے سے منع کریں تو کیا حکم ہوگا؟

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ شادی کے بعد شوہر کے ذمہ اپنی بیوی کو تین چیزیں مہیا کرنا لازمی ہے نان نفقہ ، رہائش اورکپڑا ان میں رہائش سے مراد اگر ایسا کمرہ شوہر دے جس میں شوہر کے باقی گھر والے مداخلت نہ کریں تب بھی رہائش کا حق ادا ہو گیا اور اگر شوہر الگ گھر میں اپنی بیوی کو رکھے اور اس کی استطاعت رکھتا ہے اور اسی کو بہتر سمجھتا ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
“تجب السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله وأهلها إلا أن تختار ذلك”
فتاوی ہندیہ۔ الباب السابع عشر في النفقات،ج 1ص556،
اسی مسئلہ کے متعلق حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تحریرنقل کی جاتی ہے:
‘بیوی کوعلیحدہ جگہ میں رکھنا (خواہ اسی مکان کاایک حصہ ہو، جس میں اس کے سوا دوسرے کا عمل دخل نہ ہو) شوہرکے ذمے شرعاً واجب ہے، بیوی اگرخوشی سے شوہرکے والدین کے ساتھ رہنا چاہے اور ان کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھے تو ٹھیک ہے، لیکن اگر وہ علیحدہ رہائش کی خواہش مند ہو تو اسے والدین کے ساتھ رہنے پر مجبور نہ کیا جائے، بلکہ اس کی جائز خواہش کا جو اس کا شرعی حق ہے، احترام کیا جائے…..والدین کی خوشی کے لیے بیوی کی حق تلفی کرنا جائز نہیں۔ قیامت کے دن آدمی سے اس کے ذمے کے حقوق کا مطالبہ ہو گا اور جس نے ذرا بھی کسی پر زیادتی کی ہو گی یا حق تلفی کی ہو گی مظلوم کو اس سے بدلہ دلایا جائے گا۔ بہت سے وہ لوگ جو یہاں اپنے کو حق پر سمجھتے ہیں، وہاں جا کران پرکھلے گا کہ وہ حق پر نہیں تھے، اپنی خواہش اور چاہت پر چلنا دین داری نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکموں پرچلنا دین داری ہے’۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل، والدین اوراولاد کے تعلقات۔ جلد:8،صفحہ:572
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا