QuestionsCategory: متفرق سوالاتبِلّے کو خصی کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

محترمی ومکرمی متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن صاحب  ۔

مولانا صاحب ایک سوال تھا کہ میرے یہاں  ایک پالتو بلی ہے  جو بہت مہنگی بھی ہے لیکن وہ  نر ہے مادہ نہیں اور میں اس نر کا اچھے سے خیال کرتی ہوں، اس کی ہر ضرورت پوری کرتی ہوں لیکن میں اس سے بچےنہیں چاہتی۔ لیکن وہ بلہ اب بہت پکارتا ہے۔ تو کیا اس کا آپریشن کر سکتے ہیں تاکہ وہ مادہ کے لیے نہ پکارے اور ہم اس کو اچھی خوشحال زندگی دے سکیں!

سائلہ :عالمہ ادیبہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حلال جانور کو فربہ بنانے یا کسی منفعت مثلاً اس کے گوشت کو لذیذ بنانے کی غرض سے تو خصی کرنا جائز ہے اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے خصی کرنا جائز نہیں ۔
وجاز (خصاء البھائم) حتی الھرۃ …..وقیدوہ بالمنفعۃ وھی ارادۃ سمنھا او منعھا من العض
فتاوی شامی ۔کتاب الحظر والا باحۃ
ترجمہ:
جانوروں کو خصی کرنا حتی کہ بلے کو بھی خصی کرنا جائز ہے …..اور فقہاء نے خصی کرنا جائز ہو نے کے لئے منفعت کی قید لگائی ہے ۔ منفعت یہ ہے کہ جانور کو فربہ بنانا مقصود ہو یا یہ نیت ہو کہ وہ کاٹنے سے باز رہے۔
واما فی غیر ہ من البھا ئم فلا بأ س بہ اذا کان فیہ منفعۃ واذا لم تکن منفعۃ او دفع ضرر فھو حرام
ترجمہ:
دوسرے جانوروں کو خصی کرنا جب کہ اس میں کوئی منفعت ہو تو ان کو خصی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور جب نہ کوئی منفعت ہو اور نہ کسی تکلیف کودور کرنا مقصود ہو تو پھر خصی کرنا حرام ہے
فتاوی عالمگیری ۔کتاب الکراہیۃالباب التاسع عشر فی الختان والخصآء
لہذا مذکورہ صورت میں ایسا کرنا جائزہے۔
واللہ اعلم بالصواب