استخارہ کے بارے میں کچھ معلومات مطلوب ہیں
اور احادیث سے ثابت ہے کہ نہیں اور کن معامعلات میں کرنے چاہئیں
اس کا طریقہ بھی بتا دیں اور کس دن کرنے چاہئے
خواب آنا اس میں خرج تو نہیں اگر خواب دیکھے پھر کس کو خواب بتائے کہ نہیں
کس طرح کرنا چاہیے
جواب
واضح رہے کہ استخارہ اللہ تعالی سے خیر اور بھلائی طلب کرنے کا نام ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالی اس شخص کے لئے جو بہتر ہو اس کی طرف دل کا اطمنان یا اسباب مہیا فردیتے ہیں، اور اس کا ثبوت احادیث مبارکہ سے ملتا ہے۔
لہذا جب کسی کام کی طرف اسباب یا دل کا اطمنان ہو جائے وہ کام کر لینا چاہئے اس میں خواب دیکھنا ضروری نہیں ہے اورخواب ہر آدمی کو نہ بتائے بلکہ جو اس کی تعبیر سے واقف ہو اس کو بتائے۔
استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ مکروہ وقت کے علاوہ کسی وقت دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں استخارہ کی مسنون دعا:
” اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَ مَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ ، فَاقْدِرْهُ لِیْ ، وَ یَسِّرْهُ لِیْ ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْهِ وَ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِیْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِهٖ ، فَاصْرِفْهُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْهُ ، وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِهٖ ۔”
نوٹ: استخارہ کی دعاکرتے وقت جب”هذا الامر “پر پہنچےتو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے مثلاً اگر سفر سے متعلق ہو “هذا السفر” کہیں اسی طرح اگر نکاح کا مسئلہ ہو”هذا النکاح”کہے لیکن اگر عام فرد ہو اور عربی نہ جانتا ہو تو “هذا الأمر”ہی کہہ دعا کو مکمل کریں اور دل میں اپنے معاملہ کا خیال لائیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
27ستمبر 2020ء
Please login or Register to submit your answer