QuestionsCategory: میت وجنازہتعزیت کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا
محمد راشد asked 4 years ago

عرض یہ ہے کہ تعز یت کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 4 years ago

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں میت کے لئے مغفرت  اور اس کے ورثاء کے لئے صبرکا حکم ہے۔ لواحقین کے پاس جا کر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا اور نہ مانگنا دونوں طرح جائز ہے ۔

عن أبی موسی رضی اللہ عنہ،قال فی موت أبی عامر رضی اللہ عنہ: فدخلت على النبي صلى الله عليه و سلم في بيته على سرير مرمل، وعليه فراش قد أثر رمال السرير بظهره وجنبيه فأخبرته بخبرنا وخبر أبي عامر، وقال :قل له: استغفر لي ،فدعا بماء، فتوضأ ثم رفع يديه فقال: ( اللهم اغفر لعبيد أبي عامر ) . ورأيت بياض إبطيه.

صحيح البخاری۔رقم الحدیث:4068
ترجمہ:       حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ابوعامر رضی اللہ عنہ کی موت کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر چلا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  چار پائی پر تھے اور آپ پر ایک چادر تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پر چارپائی کے نشان تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے آنے کی خبر دی اور ابو عامر کی خبر دی اور میں نے عرض کیا کہ آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا ، وضو فرمایا پھر  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے اللہ عبید ابو عامر کی مغفرت فرما ، اور میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی ۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا جائز ہے
اب زمانہ گزرنے کےساتھ ساتھ عوام نے تعزیت کے موقع پرہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کو لازم  کر لیا ہے  اس  وجہ سے یہ  بدعت ہے ۔
اس کےاصلاح کی صورت یہ ہے کہ اس عمل کو چھوڑ دیا جائے اگرچہ فی نفسہٖ  [بذاتِ  خود]جائز بھی تھا مگر” التزام مالا یلز م “[غیر ضروری  کو ضروری   سمجھنا ]  کے قاعدہ سے منع ہوگیا ۔
تعزیت  طریقہ یہ ہے کہ تین دن تک  تعزیت کی جائے ۔تین دن سے زیادہ بیٹھنا منع ہے۔

 (وبالجلوس لھا) ای للتعزیۃ ۔۔۔الجلوس فی المصیبۃ ثلاثۃ ایام للرجال جاء ت الرخصۃ فیہ ولا تجلس النساء قطعاً

(فتاوی شامی۔ کتاب الصلوۃ )

ترجمہ:      اور تعزیت کےلیے اہل میت کے ساتھ بیٹھنا درست ہے۔۔۔ اور مردوں کےلیے تین دن تک تعزیت کرنا گنجائش ہے اور عورتوں  کا تعزیت  کے لیے بیٹھنا درست نہیں ۔
اس میں تصریح ہے کہ تین دن بیٹھنے کی گنجائش صرف مردوں کے لئے ہے،عورتوں کو بیٹھنا منع ہے اورتین دن کے بعد مردوں کو بھی منع ہے۔
 وتکرہ بعدھا الالغائب

(فتاوی شامی۔ کتاب الصلوۃ )

ترجمہ:      اور تعزیت تین دن کے بعد جائز نہیں البتہ دور رہنے والا شخص تین روز کے بعد آئے تو وہ تعزیت کر سکتا ہے۔
 اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کو بھی تعزیت کے لئے بیٹھنا خلاف اولیٰ ہے اورعورتوں کے لئے تو ناجائز ہے ہی ۔
میت کے ورثاء کے پاس تعزیت کے لئے جانا صحیح ہے اور میت کے لئے دعائے مغفرت کرنابھی جائز ہے چاہے اجتماعی ہویاانفرادی۔ البتہ اس کاالتزام واہتمام درست نہیں کہ ہر شخص آتے وقت ایک دفعہ دعاکرے اور جاتے وقت دوبارہ دعاکرے۔
خلاصہ:     اہل خانہ سے تعزیت کرنا اور تین دن میں کرنا اور صبر کے کلمات کہنا اور میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا یہ صحیح طریقہ ہے   اور تعزیت کے لیے مخصوص مسجد یا گھر جا کر لواحقین سے تعزیت کرنا ضروری نہیں ۔ تعزیت کے وقت ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا فی نفسہ(بذات خود) جائز ہے لیکن جہاں اس کو لازم قرار دیا جائے وہاں اس کا چھوڑ دینا لازم ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکز اھل السۃ والحماعۃ سرگودھا پاکستان
08۔صفر1442
26۔ستمبر2020