1 Answers
واضح رہے کہ پرائز بانڈ اور اس کا انعام ناجائزا ور حرام ہےکیونکہ اس میں سود پایا جاتا ہے سود کی حقیقت یہ ہے کہ مال کا مال کے بدلے معاملہ ہو اور اس میں ایک طرف ایسی زیادتی مشروط ہو جس کے مقابلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو۔
یہی معاملہ پرائز بانڈ میں ہوتا ہےایک شخص کچھ رقم جمع کراتا ہے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے قرعہ اندازی میں نام آنے پر اصل رقم کے علاوہ زیادہ رقم ملے گی اس صورت میں جو اضافی رقم ملتی ہے وہ سود ہے جوکہ حرام ہے کیونکہ وہ عوض سے خالی ہے ۔
لہذا پرائز بانڈ ز کی خریدوفروخت کرنااور اس سے ملنے والا انعام حاصل کرنا شریعت کی رو سے ناجائز اور حرام ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
08۔صفر1442
26۔ستمبر2020
Please login or Register to submit your answer