سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کچھ ماہ قبل میری ماں نے مجھے اور میری بیوی کو سخت تنگ کردیا جس کی وجہ سے میں نے ناراض ہو کر اپنی ماں سے کہا کہ
”اگر آپ نے آئندہ ایسے کیا تو میں کہیں چلا جاؤں گا، میری بیوی کو تو ہی اپنے پاس رکھ! (میرے دل میں تھا کہ میں تیرے مرنے کے بعد ہی اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکوں گا) میں نہ ہی گھر آؤں گا اور نہ ہی ٹینشن کی کوئی بات سنوں گا۔ نہیں تو اپنی بیوی کے والد کو بلا کر اسے والد کے گھر بھجوادیتا ہوں (اور دل میں تھا کہ اس کے والد سے کہہ دوں گا کہ جب تک میری والدہ زندہ ہے اس وقت تک میری بیوی میکے ہی میں رہے تو بہتر ہے)“
یہ تمام باتیں میں نے اپنی والدہ سے غصے میں کہیں تھیں۔ میری بیوی وہاں پر موجود نہ تھی اور میری بیوی سے مجھے کوئی ناراضگی بھی نہیں تھی۔ کیا ایسی باتوں سے نکاح پر کوئی اثر پڑتا ہے؟