QuestionsCategory: نمازترک رفع یدین کے ناسخ ہونے کی وضاحت
ولید احمد،لاہور asked 4 years ago

السلام علیکم! ایک بھائی نے رفع یدین کی حدیث پیش کی تو میں نے بھائی کو کہا کہ آپ جن عبداللہ بن عمر رضی اللہ کی حدیث پیش کر رہے ہیں انہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے سجدوں کی رفع یدین، دو سجدوں کے درمیان کی رفع یدین بلکہ ہر اونچ  نیچ کی رفع یدین بھی ثابت ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے ترک رفع یدین عند الرکوع و السجود کی حدیث سندا صحیح موجود ہے،معلوم ہوا کہ رفع یدین ترک ہو چکی تھی اسی لیے تو ترک کی احادیث روایت کیں ہیں۔

تو بھائی نے مجھے کہا کہ آپ کو کیسے معلوم کہ رفع یدین کا عمل پہلے ہے اور ترک رفع یدین کا عمل بعد میں ہے؟ اگر ترک رفع یدین کا عمل بعد میں تھا تو آپ اس کو ثابت کریں۔ اور کسی محدث نے اس کو نسخ اور پہلے والی کو منسوخ سمجھا ہے؟ اور اگر اجماع ہے تو اس کی بھی دلیل دے دیں۔

1 Answers
Mufti Kefayat-Ullah answered 3 years ago

جواب
واضح رہے کہ شروع دور میں نماز کے اندر بہت سی حرکات کا  ثبوت  ہے  جیسے سلام کا جواب دینا وغیرہ بعد میں آہستہ آہستہ نماز سے یہ تمام حرکات سکون کی طرف آگئی یعنی بعد میں ان تمام حرکات سے جو پہلے جائز تھی روک دیا گیا اور رفع یدین یہ بھی ایک قسم کی حرکت ہے جو کہ پہلے ہر اٹھنے بیٹھنے کے وقت یعنی سجدوں میں بھی  مشروع یعنی جائز تھی بعد میں سجدوں والی رفع یدین سے منع کردیا گیاجس  کوتمام مانتے ہیں  اب رہ گئی رکوع والی تو جب رکوع والی رفع یدین کر بھی خلفاء راشدین رضی اللہ علیہھم اجمعین  نے خصوصا اوردوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہھم اجمعین  نے عموما  چھوڑ دیا  تو معلوم ہوا  کہ  جس طرح سجدوں والی رفع یدین  منسوخ ہوگئی تھی اسی طرح رکوع وغیرہ والی بھی منسوخ ہو گئی وگرنہ خلفاء راشدین اس کو نہ چھوڑتے  اور منسوخیت پر دلیل بھی موجود ہے جوکہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ  کی روایت سے ثابت ہے:
روی الامام الحافظ ابوعبداللہ محمد بن الحارث الخشنی القیروانی : قال حدثنی عثمان بن محمد قال قال لی عبیداللہ بن یحیی حدثنی عثمان بن سوادۃ ابن عباد عن حفص بن میسرۃ عن زید بن اسلم عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدیَنا فی بدء الصلوۃ وفی داخل الصلوۃ عندالرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوۃ عندالرکوع وثبت علی رفع الیدین فی بدء الصلوۃ•
اسنادہ صحیح ورواتہ ثقات•
(اخبار الفقہاء والمحدثین للقیروانی: ص214تحت رقم الترجمۃ378طبع بیروت)
ترجمہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم مکہ میں آپ علیہ السلام کے ساتھ نماز کے شروع اور درمیان میں ہاتھوں کو اتھانے تھے جب آپ علیہ السلام نے مدینہ کی طرف  ہجرت کی تو آپ علیہ السلام نے  نماز کے اندر والا یعنی رکوع والارفع یدین چھوڑ دیا  اور صرف شروع والا یعنی تکبیر تحریمہ والا باقی رہا۔
فقط واللہ اعلم بالصواب