السلام علیکم! ایک بھائی نے رفع یدین کی حدیث پیش کی تو میں نے بھائی کو کہا کہ آپ جن عبداللہ بن عمر رضی اللہ کی حدیث پیش کر رہے ہیں انہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے سجدوں کی رفع یدین، دو سجدوں کے درمیان کی رفع یدین بلکہ ہر اونچ نیچ کی رفع یدین بھی ثابت ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ سے ترک رفع یدین عند الرکوع و السجود کی حدیث سندا صحیح موجود ہے،معلوم ہوا کہ رفع یدین ترک ہو چکی تھی اسی لیے تو ترک کی احادیث روایت کیں ہیں۔
تو بھائی نے مجھے کہا کہ آپ کو کیسے معلوم کہ رفع یدین کا عمل پہلے ہے اور ترک رفع یدین کا عمل بعد میں ہے؟ اگر ترک رفع یدین کا عمل بعد میں تھا تو آپ اس کو ثابت کریں۔ اور کسی محدث نے اس کو نسخ اور پہلے والی کو منسوخ سمجھا ہے؟ اور اگر اجماع ہے تو اس کی بھی دلیل دے دیں۔
جواب
واضح رہے کہ شروع دور میں نماز کے اندر بہت سی حرکات کا ثبوت ہے جیسے سلام کا جواب دینا وغیرہ بعد میں آہستہ آہستہ نماز سے یہ تمام حرکات سکون کی طرف آگئی یعنی بعد میں ان تمام حرکات سے جو پہلے جائز تھی روک دیا گیا اور رفع یدین یہ بھی ایک قسم کی حرکت ہے جو کہ پہلے ہر اٹھنے بیٹھنے کے وقت یعنی سجدوں میں بھی مشروع یعنی جائز تھی بعد میں سجدوں والی رفع یدین سے منع کردیا گیاجس کوتمام مانتے ہیں اب رہ گئی رکوع والی تو جب رکوع والی رفع یدین کر بھی خلفاء راشدین رضی اللہ علیہھم اجمعین نے خصوصا اوردوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہھم اجمعین نے عموما چھوڑ دیا تو معلوم ہوا کہ جس طرح سجدوں والی رفع یدین منسوخ ہوگئی تھی اسی طرح رکوع وغیرہ والی بھی منسوخ ہو گئی وگرنہ خلفاء راشدین اس کو نہ چھوڑتے اور منسوخیت پر دلیل بھی موجود ہے جوکہ حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے:
روی الامام الحافظ ابوعبداللہ محمد بن الحارث الخشنی القیروانی : قال حدثنی عثمان بن محمد قال قال لی عبیداللہ بن یحیی حدثنی عثمان بن سوادۃ ابن عباد عن حفص بن میسرۃ عن زید بن اسلم عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قال کنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمکۃ نرفع ایدیَنا فی بدء الصلوۃ وفی داخل الصلوۃ عندالرکوع فلما ھاجر النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی المدینۃ ترک رفع الیدین فی داخل الصلوۃ عندالرکوع وثبت علی رفع الیدین فی بدء الصلوۃ•
اسنادہ صحیح ورواتہ ثقات•
(اخبار الفقہاء والمحدثین للقیروانی: ص214تحت رقم الترجمۃ378طبع بیروت)
ترجمہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم مکہ میں آپ علیہ السلام کے ساتھ نماز کے شروع اور درمیان میں ہاتھوں کو اتھانے تھے جب آپ علیہ السلام نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو آپ علیہ السلام نے نماز کے اندر والا یعنی رکوع والارفع یدین چھوڑ دیا اور صرف شروع والا یعنی تکبیر تحریمہ والا باقی رہا۔
فقط واللہ اعلم بالصواب
Please login or Register to submit your answer