QuestionsCategory: نکاح و طلاقرخصتی سے پہلے الگ الگ الفاظ میں تین طلاق دینے کا حکم
خضر حیات asked 2 years ago

سوال :

ایک لڑکے  کا نکاح ہوا ہے لیکن رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی میاں بیوی کہیں تنہائی میں ملے ہیں (یعنی خلوتِ صحیحہ بھی نہیں ہوئی) لڑکے نے اپنی اس منکوحہ کو ان الفاظ کے ساتھ تین بار طلاق دے دی ہے:

 

”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔  طلاق دیتا ہوں ۔ طلاق دیتا ہوں۔“

 

اب سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں  طلاق واقع ہو گئی ہے یا نہیں؟ اگر  ہوگئی ہے تو کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ اور کیا اس صورت میں ان دونوں کا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے یا حلالہ شرعی ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملہ کو  چھے سے سات ماہ گزر چکے ہیں۔

 

برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔  جزاکم اللہ  خیرا واحسن الجزاء

 

سائل:  خضر حیات

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 2 years ago

جواب :

خاوند نے چونکہ رخصتی اور خلوت صحیحہ سے پہلے تین طلاق دی  ہیں اور الگ الگ الفاظ کے ساتھ دی ہیں  اس لیے شرعاً ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔ یہ ایک طلاق؛  طلاق بائن ہے۔ طلاق بائن کا معنی  ہے کہ ان دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے۔  عورت پر عدت لازم نہیں ہے۔ اب اگر یہ دونوں دوبارہ ملنا چاہتے ہوں تو نئے مہر اور نئے  گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ نکاح ہونے کی صورت میں خاوند کو آئندہ دو طلاقوں کا اختیار ہو گا ۔ اگر اس نے آئندہ کبھی دو طلاقیں دے دیں تو یہ عورت اس پر حرام ہو جائے گی  اور بغیر حلالہ شرعی کے خاوند کے لیے حلال نہ ہو گی۔

فقیہ العراق  امام ابو عمران ابراہیم بن یزید بن قیس بن اسود  النخعی الیمانی ثم الکوفی (ت96ھ) فرماتے ہیں:

يَقُولُ لِامْرَأَتِهٖ: أَنْتِ طَالِقٌ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا قَالَ: “إِنْ أَخْرَجَهُنَّ جَمِيعًا لَمْ تَحِلَّ لَهٗ، فَإِذَا أَخْرَجَهُنَّ تَتْرٰى بَانَتْ بِالْأُولٰى، وَالثِّنْتَانِ لَيْسَتَا بِشَيْءٍ”.

 

(سنن سعید بن منصور : ج1ص266،رقم 1980 باب التعدی فی الطلاق)
ترجمہ:  اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو رخصتی سے پہلے تین طلاقیں  دے تو دیکھا جائے گا کہ اگر اس نے تینوں طلاقیں اکٹھی دی  ہیں (یعنی یوں کہا کہ تجھے تین طلاق ہیں) تو اس کی بیوی اس  کے لیے حلال نہیں رہے گی اور اگر اس نے یہ تین طلاقیں الگ الگ دی ہوں (یعنی  یوں کہا کہ تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے) تو پہلی طلاق سے ہی وہ عورت اس شخص کے نکاح سے نکل جائے گی اور دوسری دو طلاقیں واقع نہیں ہوں گی۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا﴾
(سورۃ الاحزاب:49)
ترجمہ: اے ایمان والو ! جب تم نے مومن عورتوں سے نکاح کیا ہو اور پھر انہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دی ہو تو ان کے ذمہ تمہاری کوئی عدت واجب نہیں جس کی گنتی تمہیں شمار کرنی ہو!

واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا، پاکستان
15جمادی الاول 1443ھ
20- دسمبر  2021ء