QuestionsCategory: مالی معاملاتمیراث کی تقسیم اور وصیت کا حکم
Mohammed Ayaz Iqbal jinran asked 2 years ago

محترمی و مکرمی جناب حضرت مفتی صاحب زید مجدکم العالی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امید کہ مزاج اقدس بخیر ہونگے۔

خدمت عالیہ میں چند سوالات عرض ہیں جن کا قرآن وحدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب و حل مطلوب ہے امید ہے کہ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے۔

1. ہم صرف دو بھائی ہیں، ہمارا کاروبار شرکت میں ہے۔ اور والدہ بھی حیات ہیں، اب ہم دونوں بھائی اپنی جائیداد و ملکیت تقسیم کرنا چاہتے ہیں، سوال یہ ہے کہ تقسیم میں بالکل برابر ہو یا برضا کم و بیشی پر بھی تقسیم کرسکتے ہیں؟ اور کیا اس میں والدہ کا بھی حصہ ہوگا؟،

2. ہماری والدہ ہمارے ہی ساتھ ہیں، معمر ہیں، اور اپنی یاداشت بھی کھو چکی ہیں، اور انہیں دنیا کی کسی چیز سے سروکار نہیں۔ نیز والد صاحب کی وفات کے بعد انہوں نے اپنے تمام زیورات فروخت کر کے اللہ کے نام پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا، ہم دونوں بھائیوں نے وہ زیورات خرید لئے اور اس کی قیمت والدہ کی منشاء کے مطابق خرچ کردی، اور ان زیورات کو ان کی دلجوئی کے لئے ان کی حیات تک انہیں کے پاس رہنے کا فیصلہ کیا، ان کی وفات کے بعد ان زیورات اور ان کی ملکیت کی تقسیم کیسے ہوگی؟

3. اپنی اولاد کو ناچاقی اور انتشار سے بچانے کے لئے جس کا خدشہ بہت زیادہ ہے، اس تقسیم کے بعد میں اپنی حیات ہی میں اپنی اولاد (دو بیٹے، ایک بیٹی) اپنے اور بیوی کے درمیان تقسیم کی وصیت لکھ سکتا ہوں جس کا اطلاق میری وفات کے بعد ہو، اب اس تقسیم کی وصیت میں سب کے لئے برابر برابر حصہ طے کرنا ہے یا کچھ کمی بیشی کے ساتھ بھی کرسکتا ہوں، نیز کیا اس میں والدہ کا بھی حصہ لگانا ہوگا؟ یا اس کا کوئی اور بہتر حل ہو، رہنمائی فرمائیں۔

4. اور جو حصہ اپنے اور بیوی کے لئے طے کروں تو اس کو بھی میری یا بیوی کی وفات کے بعد اولاد کے درمیان تقسیم کرنا ہوگا؟ یا اس کو وقف وغیرہ بھی کرسکتا ہوں۔

محمد ایاز اقبال جندران

مقیم حال دبئی