QuestionsCategory: نکاح و طلاقالفاظ ِطلاق سے بہر صورت طلاق واقع ہو جاتی ہے
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ میں اپنے شوہر کی پہلی بیوی ہوں اور میرا نام منیرا ہے، میرے شوہر نے مجھے بنا بتائے  چوری سے دوسرا نکاح کر لیا تھا جب مجھے معلوم ہوا تو انہوں نے ایک فون سے مجھے کال کیا اور دوسرے فون سے اپنی دوسری بیوی کو کال کیا، جس کا نام یاسمین ہے میرے شوہر کے وہ الفاظ جو انہوں نے طلاق دیتے وقت کہے تھے وہ یہ ہیں، جو میں نے اپنے کانوں سے سنے تھے انہوں نے کہا “ہیلو یاسمین، یاسمین  نے جواب دیا اب پھر کیوں فون کیا ہے، میرے شوہر نے کہا میں پھر تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں، “اچھا ٹھیک ہے” یہ اس لڑکی نے کہا اور فون کاٹ دیا”اس طلاق کے واقعے کے 6 مہینے بعد تک گواہی دیتے رہے کہ اس کا ذکر میرے سامنے مت کیا کرو وہ میری اب غیر محرم ہے۔طلاق کے واقعے کے 6 مہینے بعد تک میرے ساتھ رہے۔اور پھر اب اپنی دوسرے بیوی کے ساتھ رہ رہے ہیں میں نے کہا تو کہنے لگے ” میں نے اسے دل سے طلاق نہیں دی تھی،”اب میرے شوہر کے یہ الفاظ ہیں

حضرت سے گزارش ہے آپ اس کے متعلق رہنمائی فرما دیں۔ کیا ان الفاظوں کے ساتھ طلاق واقع ہوگئی ہے؟ کیا میرے شوہر کا اپنی دوسری بیوی کے ساتھ رشتہ قائم رکھنا جائز ہے؟ کیا طلاق کے ان الفاظوں کے ساتھ طلاق نہیں ہوئی ہے؟

سائلہ:منیرا ناز۔ دہلی، انڈیا

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں تو تین طلاق واقع ہو جاتی ہیں اس میں دل کا اعتبار نہیں نیت کرے تب بھی ہو جاتی ہے نیت نہ ہو تب بھی واقع ہو جاتی ہے اگر طلاق کے الفاظ صریح ہیں تو اس صورت میں نیت کا اعتبار نہیں اور اگر طلاق کے الفاظ صریح نہیں ہیں تو ان الفاظ میں عرف کا اعتبار ہوگا اگر طلاق کے لیے بولے جاتے ہیں تو اس صورت میں طلاق واقع ہو گی اور اگر طلاق کے لیے استعمال نہیں ہوتے تو اس صورت میں نیت کا اعتبار ہوگا ۔
اوراس کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا بالکل ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا دونوں پر لازم ہے کہ فوراً علیٰحدہ ہوجائیں اور اتنے عرصے ساتھ رہنے کی وجہ سے حرام کاری کے جو مرتکب ہوئے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کے حضور خوب توبہ و استغفار کریں۔
وان کان الطلاق ثلثا فی الحرۃ ۔۔۔ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحاً ویدخل بھا ثم یطلقھا یموت عنھا والأصل فیہ قولہ تعالٰی فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ والمراد الطلقۃ الثالثہ
ہدایہ کتاب ا لطلاق ج2 ص 399
ترجمہ:
اگر بیوی کو تین طلاق دی ہیں ۔۔۔تو وہ اپنے شوہر کے لیے حلال نہیں حتی کہ کسی اور کے ساتھ نکاح صحیح ہو جائے اور وہ اس کے ساتھ ہمبستری کرلے پھر وہ اس عورت کورضا مندی سے طلاق دے یا وہ شوہر فوت ہو جائے اور اس میں دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ : پھر اگر اس کو (تیسری) طلاق دے دی تو وہ عورت اس (تیسری طلاق) کے بعد اس پر حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ عورت اس کے علاوہ کسی اور مرد سے نکاح کرے اور مراد تین طلاق ہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب