QuestionsCategory: نمازالضاد کا صحیح مخرج
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ ” ولاالضالین “میں ‘ض’ کے مخرج میں ‘ض’ کی آواز ہی نکالیں گے یا ‘د’ کی؟

سائل:محمد حذیفہ ۔بہاول پور

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حرف ِ ضاد اپنے مخرج اور صفات کے اعتبار سے بالکل جدا ایک مستقل حرف ہےاس کو دال سے بدل کر پڑھنا صریح غلطی ہے ۔اسی طرح خالص ظاء سے بدل کر پڑھنا بھی صریح غلطی ہے۔ اگر ضاد کو صحیح مخرج اور صفات کے ساتھ نکالا جائے تو اس کی آواز بالکل ممتاز ہوگی ۔
حرفِ ضاد کو اس کے مخرج یعنی حافۂ لسان یعنی زبان کی کروٹ اور اس کے متصل ڈاڑھوں سے ادا کرنا چاہیے اور اس کی آواز ظاء کے مشابہ ہی نکالتی ہے، دال کے مشابہ نہیں۔البتہ بعض اوقات سننے میں غلط فہمی ہوجاتی ہے ۔ لیکن اگر واقعۃً کوئی شخص ضاد کی ادائیگی میں ظاء کے مشابہ آواز نکالنے کے بجائے دال کے مشابہ آواز نکالتا ہے تو وہ غلط کرتاہے، اس کو اپنی اصلاح کرنی چاہئے اور اگر مخرج سے نکالنےکی کوشش کرنے کے باوجود صحیح نہ نکلے تو کوشش کے بعد گناہ نہیں اور نماز میں کوئی فرق نہیں پڑےگا۔ البتہ صحیح تلفظ کی کوشش کرتے رہنا ضروری ہے۔
واللہ اعلم بالصواب