QuestionsCategory: جدید مسائلالکوحل کا استعمال
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ الکوحل بہت سی اشیاء میں  استعمال ہوتا ہے ۔مثلا ڈیٹول ،سینیٹائزر ، پرفیوم۔اس کے پاک اور ناپاک ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟اس کے استعمال کی اجازت کس حد تک ہے ؟

سائل:حافظ محمد اویس۔راوی روڈ، لاہور

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر اس میں الکوحل ملا ہوا ہو تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ الکحل کی دو قسمیں ہیں:
وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کی گئی ہو، یہ بالاتفاق ناپاک ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔
وہ جو مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلا جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہو، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔
مذکورہ تفصیل میں اگراس ڈیٹول،سینیٹائزروغیرہ میں استعمال ہونے والی الکحل منقیٰ ، انگور، یا کھجور سے حاصل کی گئی ہے تو ایسےچیزوں کا استعمال جائز نہیں ہے. اور اگر ان میں استعمال ہونے والی الکحل مذکورہ اشیاء کے علاوہ جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہے تو ان کا استعمال جائز ہے۔
عام طور پرسینیٹائزر وغیرہ میں جو الکحل استعمال ہوتی ہے وہ انگوریا کھجور وغیرہ سے حاصل نہیں کی جاتی، بلکہ دیگر اشیاء سے بنائی جاتی ہے، لہذا کسی چیز کے بارے میں جب تک تحقیق سے ثابت نہ ہوجائے کہ اس میں پہلی قسم (منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب )سے حاصل شدہ الکحل ہے ، اس وقت تک اس کے استعمال کو ناجائز اور حرام نہیں کہہ سکتے، تاہم اگر احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
” بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة التي عمت بها البلوى اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية والعطور والمركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، وإن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، ولا يحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار ؛ لأنها إنما تستعمل مركبة مع مواد أخرى، ولا يحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفةرحمه الله تعالى.
تکملہ فتح الملہم ۔ج3ص509،باب الاشربہ
ترجمہ:
اس سے اس نشہ والے الکوحل کا حکم معلوم ہوتا ہے جس میں آج عا م طور پر تمام لوگ مبتلا ہیں اس لیے وہ عام طور پر دوائیاں عطر اور دوسری اشیاء میں استعمال ہوتا ہے اس لیے کہ اگر وہ انگور یا کھجور سے بنا ہوا ہے تو اس صورت میں اس کے حلال اور پاکی کا کوئی طریقہ نہیں اور اگر وہ اس کےعلاوہ کسی اور چیز سے بنا ہوا ہے تو اس صورت میں آسان معاملہ امام ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے مذہب پر ہے اور اس کا استعمال دوائی اور دوسرے اغراض کے لیے جائز نہیں جب تک نشہ کی حد تک نہیں پہنچ جائے کیونکہ اس کا استعمال دوسری اشیاء کے ساتھ ہوتا ہے لہذا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب پر عمل کرتے ہوئے نجاست کا حکم نہیں لگایا جائےگا ۔
واللہ اعلم بالصواب