QuestionsCategory: نمازرکوع میں امام کو پانے والے کی رکعت شمار ہو گی یا نہیں؟
Abdullah asked 4 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیا فرماتے ہیں معزز علماء و مفتیان کرام اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص رکوع میں امام کو پائے تو اس کی وہ رکعت شمار کی جائے گی یا نہیں؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیراً۔

سائل: محمد عبد اللہ، کراچی

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رکوع میں ملنے والے شخص کی  یہ رکعت شمار ہو گی۔ اس کے دلائل یہ ہیں:
 
دلیل نمبر1:
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ
(صحیح البخاری:  رقم الحدیث 783)
ترجمہ: حضرت ابو بکرہ سے روایت ہے کہ میں نبی علیہ السلام کے پاس (مسجد نبوی میں) پہنچا تو آپ رکوع میں جا چکے تھے۔ چنانچہ صف میں ملنے سے پہلے ہی میں رکوع میں چلا گیا (اور آہستہ چلتے چلتے صف میں مل گیا) نبی علیہ السلام کے سامنے  اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آپ کے نیکی کے شوق کو مزید بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا!
 
استدلال:
1: مشہور  محدث فقیہ و اصول علامہ محمد بن عبد الباقی بن يوسف الزرقانی (ت1122ھ) اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وحجة الجمهور حديث أبي بكرة لما ركع دون الصف فقال له النبي زادك الله حرصا ولا تعد ولم يأمره بإعادة تلك الركعة.
(شرح الزرقانی علی موطا مالک: ص206)
ترجمہ:  جمہور حضرات  کے موقف (کہ رکوع میں ملنے سے وہ رکعت شمار ہوتی ہے) کی دلیل حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: اللہ تعالیٰ آپ کے نیکی کے شوق کو مزید بڑھائے، آئندہ ایسا نہ کرنا!“ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس رکعت کو لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔
2: سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز (ت1420ھ) لکھتے ہیں:
”کیونکہ صحیح البخاری میں حضرت ابو بکرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن  وہ مسجد میں داخ ہوئے تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے تو انہوں نے صف سے پہلے ہی رکوع کر لیا اور پھر اسی حالت میں صف میں شامل ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ” زادک اللہ حرصا ولا تعد”. (صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب اذا رکع دون صف، ح:783) اللہ تعالیٰ تمہارے شوق میں اضافہ فرمائے، آئندہ اس طرح نہ کرنا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس رکعت کی قضاء کا حکم نہیں دیا، جس سے معلوم ہوا کہ ان کی یہ رکعت وہ گئی۔“
(فتاویٰ اسلامیہ: ج1 ص339، طبع دار السلام)
دلیل نمبر2:
عَنْ زَيْدِ بن وَهْبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَالنَّاسُ رُكُوعٌ فَرَكَعَ، وَرَكَعَتُ مَعَهُ… فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَامُ ظَنَنْتُ أَنْ قَدْ فَاتَتْنِي فَقُمْتُ لأَقْضِيَ، فَجَذَبَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ، وَقَالَ:”إِنَّكَ قَدْ أَدْرَكْتَ”.
(المعجم الکبیر للطبرانی: حدیث نمبر9249)
ترجمہ: حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ایسے وقت میں مسجد میں داخل ہوئے کہ نمازی رکوع میں جا چکے تھے تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی رکوع میں چلے گئے اور میں نے بھی انہی کے ساتھ رکوع کر لیا …  جب امام نے سلام پھیرا  تو میں یہ سمجھا کہ میری رکعت فوت ہو چکی ہے تو میں اٹھ کر وہ رکعت  قضاء کرنے لگا تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے مجھے کھینچا  اور فرمایا: تم نے وہ رکعت پا لی ہے (لہذا قضاء نہ کرو)
تحقیق سند:
علامہ نور الدین علی بن ابی بكر الہیثمی (ت 807ھ) فرماتے ہیں:
 اس روایت کے راوی ثقہ ہیں۔ (مجمع الزوائد: ج2 ص277)
 
دلیل نمبر3:

عن أبى هريرة قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم: من أدرك الركعة فقد أدرك الصلاة.

(سنن أبی داود: 1ج ص236 باب فى الرجل يدرك الإمام ساجدا كيف يصنع)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس نے رکوع پا لیا اس نے رکعت  پا لی۔
تحقیق السند:
1،2 : امام حاکم اور علامہ ذہبی فرماتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔ (مستدرک حاکم:ج  1 ص407   رقم  الحدیث 1012)
نوٹ: اس حدیث میں ”الرکعۃ“ سے مراد ”رکوع“ اور ”الصلاۃ“ سے مراد  وہ رکعت ہے جس کے رکوع میں نمازی آ ملا ہے۔
(حاشیۃ ابو داؤد: ج1 ص236)
 
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
18محرم الحرام 1442ھ/
7- ستمبر 2020ء