QuestionsCategory: نمازایک مسجد میں دو بار جمعہ ادا کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ ایک مسجد ہے اس میں دو مرتبہ نماز جمعہ ادا کیاجاتا ہے پہلے ایک گروہ [اہل بدعت]  پڑھتا ہے بعد میں دوسرا گروہ [اہل حق]  پڑھتا  ہے اہل حق کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

سائل:احمدالدین سندھی

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ اگر کوئی ایسی مسجدہو جس میں امام و مؤذن مقرر ہو اور اس کے مخصوص نمازی بھی ہوں اس مسجد میں ایک نماز کی دو جماعتیں کرانے کو مکروہ قرار دیا گیا ہے ۔لہذا ایک مسجد میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز کے قیام کے بعد دوسری مرتبہ اُسی مسجد میں جمعہ قائم کرنا مکروہ ہو گا، اگرکسی ایک مسجد میں دو مرتبہ جمعہ کی نماز قائم کرنے کی وجہ یہ ہو کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تمام افراد سما نہیں سکتے تو اس کی یہ صورت بھی اختیار کی جا ئے کہ مسجد کے علاوہ کسی بڑے اور کھلے میدان میں جمعہ کی نماز ادا کر لی جائے؛ تا کہ تمام افراد ایک ساتھ جمعہ کی نماز ادا کر سکیں؛ کیونکہ جمعہ کی نماز قائم کرنے کے لیے مسجد کی شرط نہیں، بلکہ کسی بھی جگہ جمعہ کی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
’’عن الحسن قال: کان أصحاب رسول الله ﷺ إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوا فرادی‘‘
(المصنف ابن أبي شیبہ، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولایجمعون رقم:7188)
ترجمہ: حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ صحابہ کرام جب مسجد میں آتے کہ وہاں نماز ہوچکی ہوتی تو وہ انفرادی نماز ادا کرتے تھے۔
“قال: (وإذا دخل القوم مسجداً قد صلی فیه أهله کرهت لهم أن یصلوا جماعةً بأذان وإقامة، ولکنهم یصلون وحداناً بغیر أذان وإقامة)؛ لحدیث الحسن: قال: کانت الصحابة إذا فاتتهم الجماعة فمنهم من اتبع الجماعات، ومنهم من صلی في مسجده بغیر أذان ولا إقامة”.
(مبسوط سرخسی ج۱ ص ۱۳۵)(شامی ج۱ ص۳۶۷ باب الاذان)
نیز جماعت ثانیہ کرنے سے جماعتِ اولیٰ کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے، اصل تو جماعت اولیٰ ہی ہے لوگ سمجھتے ہیں پہلی جماعت ملے تو ٹھیک ہے ورنہ دوسری جماعت کر لیں گے یہ طریقہ غلط ہے‘‘
عن ابی بکرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقبل من نواحی المدینۃ یرید الصلوٰۃ فوجد الناس قد صلوافمال الی منزلہ فجمع اہلہ فصلی بہم.
(المعجم الاوسط للطبرانی: ج3ص284 رقم الحدیث: 4601)
ترجمہ: حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب ایک جگہ سے تشریف لائے اور آپ کا ارادہ نماز پڑھنے کا تھا آپ نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے تھے چنانچہ آپ گھر تشریف لے گئے اور گھر والوں کو اکٹھا کر کے نماز پڑھائی۔
اگربلاکراہت نمازجائز ہوتی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجدکی فضیلت حاصل کرتے۔
واللہ اعلم بالصواب