QuestionsCategory: نمازاہل بدعت کی اقتداء میں نماز ادا کرنا اور چندہ دینا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ !

محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اہل بدعت کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے ہمارے علاقہ میں ایک مسجد ہے اور وہ انہی کی ہے اور ساری بستی اہل بدعت کی ہے اور انکو چندہ دینا کیسا ہے ؟

سائل :محمد حسیب احمد ضلع بہاولپور

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ !
(1) اگر امام ایسا مبتدع ہے کہ اس کے عقائد کفریہ ہوں تو اس کی اقتداء میں نماز نہیں ہو گی اور اگر وہ بدعات کا مرتکب ہے جن کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں تو ایسی صورت میں اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے
و یکرہ تقدیم المبتدع۔۔۔۔۔۔و انما یجوز الاقتداء بہ مع الکراھہ اذالم یکن ما یعتقدہ یودی الی الکفر عند اھل السنہ،اما لو کان مودیا الی الکفر فلا یجوز اصلا
(حلبی کبیر ص514 )
ترجمہ:
اہل بدعت کو امام بنانا مکروہ ہے۔۔۔۔۔اگر وہ بدعات کا مرتکب ہے تو اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے اھل السنہ کے ہاں اور اگر وہ کفریہ عقائد رکھنے والا ہے تو اس کو امام بنانا جائز نہیں ہے
ان کان ھوی لا یکفرہ بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراھۃوالا فلا
(فتاوی عالمگیری ج 1ص 84کتا ب الصلاۃ باب الامامۃ)
ترجمہ:
اگر امام کفریہ عقائد نہیں رکھتا بدعات کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور اگر کفریہ عقائد رکھتا ہے تو اس کی اقتداء میں نماز نہیں ہوتی۔
(2) اہل بدعت کو چندہ دینا درست نہیں کیونکہ وہ اس کو بدعات کی اشاعت و ترویج میں استعمال کریں گے
واللہ اعلم بالصواب