QuestionsCategory: نمازامام کو رکوع میں پا لینے کا مطلب
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اگر امام رکوع میں ہو اور مقتدی آکر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہو تو کب سمجھا جائے گا کہ اس کو رکعت مل گئی ہے؟اگر مقتدی کے رکوع میں جاتے ہی امام کھڑا ہو جائے تو وہ رکعت شمار ہو گی یا نہیں؟

سائل:حافظ محمد اویس

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
اگر کوئی شخص جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا تو دیکھا کہ امام رکوع میں ہے تو آنے والا شخص کھڑا ہونے کی حالت میں تکبیر تحریمہ کہہ کر اگر موقع ہے تو دوبارہ اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں چلا جائے اور اگر موقع نہیں ملا تو دوبارہ اللہ اکبر کہے بغیر رکوع میں جاسکتا ہے اور تکبیر تحریمہ کے بعد قیام کی حالت میں کچھ دیر ٹھہرنا ضروری نہیں ۔اگر امام کو عین رکوع کی حالت میں پا لیا اور رکوع میں شریک ہوگیا تو یہ رکعت مل گئی خواہ اس رکعت میں جانے کے بعد امام فوراً ہی رکوع سے اٹھ جائے اور اس کو رکوع کی تسبیح پڑھنے کا موقع بھی نہ ملے تب بھی یہ رکعت مل گئی ۔
اگر اس کے رکوع میں پہنچنے سے پہلے امام رکوع سے اٹھ گیا تو اقتداء صحیح ہوجائے گی لیکن یہ رکعت نہیں ملی امام کے سلام کے بعد اس مقتدی کو کھڑا ہوکر ایک رکعت پڑھنی ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب