QuestionsCategory: نمازامام کو بطور تنخواہ عشر دینا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ  کیا امام کو بطور  تنخواہ عشر دے سکتے ہیں اسی طرح کھالیں وغیرہ  ۔

سائل :عبدالمنان اشرفی ۔ٹیکسلا

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

مسئلہ کی چند صورتیں ممکن ہیں، ہرایک کی تفصیل مع حکم درج ذیل ہے:
1۔ اگر امام کی تنخواہ مقرر نہ ہواور علاقے کے لوگ امامت کے بدلہ میں عشر وغیرہ دیتے ہیں تویہ جائز نہیں ، اس سے عشر ادا نہ ہوگا۔
2۔ اگر عشر بطورِ تنخواہ کے دینے کی بات نہیں ہوئی، لیکن رواج یہی ہوکہ نماز پڑھانے کے عوض یہ چیز دی جاتی ہے تو یہ صورت بھی ناجائز ہے۔یعنی امامت کے عوض میں بطورِ شرط یا بطورِ عرف امام کو عشردینا درست نہیں۔
3۔ اگر امام کی تنخواہ مقرر ہو اور ماہانہ وظیفہ انہیں دیا جاتا ہو لیکن تنخواہ کی رقم امام کی ضروریات کے لیے ناکافی ہو، امام غریب ہو ،سید نہ ہوتو اس صورت میں امام کو تعاون کے طور پر عشر دیناجائز ہے، نیزباعثِ اجر وثواب ہے۔
4۔ اگر ایسا ہو کہ امام امامت اور متعلقہ خدمات سرانجام دیتاہو،اور اس سے امامت کے بدلہ میں عشر دینے کا معاہدہ نہ کیاہو، نیز وہاں کا عرف بھی یہ نہ ہو، اور امام ایساہوکہ لوگ عشر دیں یانہ دیں بہر صورت وہ امامت کرتاہو تو ایساامام اگر مستحق ہوتو اسے عشر دیاجاسکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب