QuestionsCategory: نمازامام کا خود اقامت کہنا اور پینٹ میں امامت کروانا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی  متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ اگر مقتدیوں میں سے کسی کو اقامت کہنا نہ آتا ہو تو امام خود اقامت کہہ سکتا ہے؟

اسی طرح موجودہ حالات میں بہت سے لوگ تراویح اور نماز گھر میں پڑھا رہے ہیں جن میں سے بہت سارے لوگ پینٹ شرٹ والے ہیں تو کیا پینٹ شرٹ پہن کر امامت کرانا درست ہوگا؟

سائل:حافظ محمد عمران مالیگاؤں ،الہند

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
واضح رہے کہ اقامت کہنااذان دینے والے کا ہی حق ہے ۔ ہاں اگرمؤذن کی اجازت سے اقامت کہے تو کوئی حرج نہیں ۔اسی طرح اگر مقتدیوں میں سے کسی کو اقامت نہ آتی ہو تو ایسی صورت کی اگر امام خود کہہ دے تو ایسی صورت میں بلاکراہت درست ہے۔اسی طرح اگر مقتدیوں کو اقامت آتی ہو اور اس کے باوجود امام اقامت کہہ دے تو اس کی امام کا خود ہی اقامت کہنا شرعاً درست ہے لہٰذا امام خود بھی اقامت کہہ سکتا ہے۔
وان کان المؤذن والامام واحد فان اقام فی المسجد فالقوم لایقومون مالم یفرغ من الاقامۃ۔ فتاوی ہندیہ ۔کتاب الصلاۃ ،ج1ص57
ترجمہ:
اگر امام اور موذن ایک ہی ہو تو اگر وہ اقامت کہے تو مقتدی اس وقت کھڑے ہوں جب وہ اقامت سے فارغ ہو جائے۔
پینٹ پہننا یہ صلحاء کا لباس نہیں لہذا ایسی صورت میں اگر عذر کی بنا پر پینٹ پہننے والی کی اقتداء میں نماز ادا کر لی جائے تو درست ہے البتہ مستقل امامت کی صورت کی نماز مکروہ ہو گی کیونکہ یہ غیر صلحاء کا لباس ہے ۔اور اس کو پہن کر نماز پڑھنا بھی مشکل ہوتا ہے اس کے چست ہونے کی وجہ سے ۔لہذا اس فریضہ کو ادا کرنے کے لیے صلحاء کا لباس اپنانا چاہیے۔
يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ. الْأَعْرَاف: 31
اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت عمدہ لباس پہنا کرو ۔
واللہ اعلم بالصواب