QuestionsCategory: عقائدامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے شاگرد مجتہد یا مقلد
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد امام ابو یوسف    رحمہ اللہ اور امام محمد   رحمہ اللہ مقلد تھے یا مجتہد ؟ اگر مقلد تھےتو 3/1  مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اختلاف کیوں کیا ؟ اگر مجتہد تھے تو وہ پہلا کون شخص تھا جس نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کو اپنے اوپر واجب کیا؟

سائل : حافظ محمد عتیق الرحمٰن-ساہیوال

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
1: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ مجتہد فی الاصول بھی تھے اور مجتہد فی المذہب بھی اور ان کے شاگرد صرف مجتہد فی المذہب تھے۔
امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اصول میں امام صاحب کے مقلد تھے اور مذہب میں خود مجتہد تھےلہذا امام صاحب کے شاگرد مقلد بھی تھے اور مجتہد بھی۔
مجتہد فی المذہب: مجتہدین فی المذہب وہ حضرات ہیں جو اصول میں تو کسی مجتہد کامل کے مقلد ہوتے ہیں لیکن مسائل کے نکالنےمیں خود بھی اجتہاد سے کام لیتے ہیں، مثلاً علما ءحنفیہ میں امام ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم ، امام ابو عبد اللہ محمد بن حسن بن فرقد شیبانی رحمۃ اللہ علیہما وغیرہ
مجتہد فی الاصول : مجتہد فی الاصول وہ حضرات ہیں جو کسی دوسرے فقیہ مجتہد کی تقلید کیے بغیر اپنی دینداری اور بے پناہ علم و صلاحیت کی بنا پر براہِ راست کتاب وسنت سے اصول و قواعد نکالتے کرتے ہیں اور پھر ان کی روشنی میں احکام و مسائل کی تخریج بھی کرتے ہیں
(2) : امام صاحب کے شاگردوں نے امام صاحب سے اختلاف نہیں کیا بلکہ امام صاحب کے اقوال ہی میں سے ایک قول کو لیا ہوتا ہے۔
امام ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم (م 182)فرماتے ہیں:
ما قلت قولا خالفت فیہ ابا حنیفہ الا قولا قد کان قالہ.
ترجمہ :
میرا جو قول امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے (بظاہر) مخالف نظر آتا ہے تو وہ در حقیقت امام صاحب کا ہی قول ہوتا ہے ۔
امام ابو الہذیل زفر بن الہذیل (م 158) فرماتے ہیں:
ما خالفت ابا حنیفۃ فی شئی الا قد قالہ .
ترجمہ:
میرا جو قول امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے (بظاہر) مخالف نظر آتا ہے تو وہ در حقیقت امام صاحب کا ہی قول ہوتا ہے ۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے تمام معروف شاگردوں کے بارے میں منقول ہے:
روی عن جمیع اصحاب ابی حنیفۃ من الکبار کابی یوسف و محمد و زفر والحسن انھم قالوا:ما قلنا فی مسالۃ قولا الا وھو روایتنا عن ابی حنیفۃ واقسموا علیہ ایمانا غلاظا
ترجمہ:
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے جلیل القدر شاگرد جیسے امام ابو یوسف، امام محمد ، امام زفر اور امام حسن فرماتے ہیں :ہم جب کسی مسئلہ میں کوئی قول پیش کرتے ہیں تو وہ درحقیقت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہی قول ہوتا ہے ، یہ حضرات اس بات پر بہت مضبوط قسم اٹھاتے تھے۔
فتاوی شامی -مقدمہ
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک مسئلہ پر دو قول ہوتے ہیں، ان کے شاگردوں میں سے کوئی شاگرد ایک قول کو لیتا ہے اور اسی پر فتوی ہوتا ہے اور اسی کو ترجیح دی جاتی ہے تو اب سمجھا یہ جاتا ہے کہ اس مسئلہ میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد نے امام صاحب سے اختلاف کیا ہے حالانکہ وہ اختلاف نہیں کر رہے ہوتے بلکہ امام صاحب کے ہی ایک قول کو لے رہے ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب