QuestionsCategory: میت وجنازہبدنی یا مالی عبادت کاایصال ِ ثواب
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام و علىکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی ومکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

عرض یہ ہے کہ کہ اپنے جد [دادا]کو بدنى عبادت یامالى عبادت کا ثواب پہنچا سکتے ہے یا نہیں؟

سائل:محمد رفىق

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ایصال ثواب چاہے مالی عبادت کے ذریعہ ہو، جیسے صدقات و خیرات کرنا یا مسکین و حاجت مند کو کھلانا، پلانا (یا پہنانا یا ان کی کوئی اور ضرورت پوری کرنا) یا بدنی عبادت سے ہو، جیسے نفل نماز، روزہ، تلاوتِ قرآن وذکر واعتکاف اور طواف یا نفل حج یا عمرہ ان سب چیزوں کا ثواب میت کو پہنچتا ہے اوراس سے میت کو خوشی وراحت ملتی ہے۔
عن عائشہ رضی اﷲ عنھا أن رجلاً اتی النبی ﷺ فقال یا رسول اﷲ ان امی افتتلت نفسھا ولم تومن وأظنھا لو تکلمت تصدقت أفلھا أجر إن تصدقت عنھا؟ قال نعم
(صحیح بخاری ۔ص 386)
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس کی والدہ اچانک فوت ہوگئی اور اس نے کوئی وصیت نہ کی اورمیرا گمان ہے اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی۔ اب اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو اس کا ثواب پہنچے گا؟ فرمایا جی ہاں۔‘‘
عن ابن عباس رضی اﷲ عنھا ان امراۃ من جھینۃ جاء ت الی النبی ﷺ فقالت إن أمی نذرت أن تحج فلم تحج حتی ما تت أفاحج عنھا؟ قال جحی عنھا۔
(صحیح بخاری ۔ج 1 ص250)
ترجمہ:
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی، اور وہ منت پوری کرنے سے پہلے فوت ہوگئیں کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ فرمایا اس کی طرف سے حج کر۔
الاصل اَنَّ کل مَن اَتی بعبادةٍ مّا أی سواء کانت صلاةً أو صومًا أو صدقةً أو قراء ةً أو ذکرًا أو طوافًا أو حجًا أو عمرةً ․․․ جمیع أنواع البر
(فتاوی شامی۔کتاب الحج،باب الحج عن الغیر الاصل۔۔۔الخ)
ترجمہ:
اصل یہ ہے کہ جو کوئی کسی قسم کی عبادت کرے خواہ نماز ہو یاروزہ یا صدقہ یاقرأت قرآن یا ذکر یا طواف یا حج یا عمرہ․․․․ ہر طرح کی نیکیوں کا ثواب پہنچانا درست ہے ۔
الافضل لمن یتصدق نفلاً اَن ینوی لجمیع المومنین والمومنات لانہا تصل الیہم ولا ینقص من أجرہ شیء ہو مذہب أہل السنة والجماعة
(فتاوی شامی۔کتاب الحج ۔مطلب فی القراءۃ للمیت واھداءثوابھا لہ )
ترجمہ:
ایصال ثواب کرنے والے کے لیے بہتر یہ ہے کہ تمام مومنین اور مومنات کی نیت کرے؛ اس لیے کہ سب کو بھیجے ہوئے نیک عمل کا پورا ثواب پہنچتا ہے، بھیجنے والے کے اجر میں سے کچھ کم نہیں کیا جاتا، یہی اہل السنہ والجماعہ کا مذہب ہے۔
فہذہ الآثار وما قبلہا وما فی السنة أیضاً من نحوہا عن کثیر قد ترکناہ لحال الطول یبلغ القدر المشترک بین الکل وہو من جعل شیئًا من الصالحات لغیرہ نفعہ اللّٰہ بہ مبلغ التواتر
(فتح القدیر۔ج3ص142)
ترجمہ:
علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ احادیث و آثار بکثرت ہیں طوالت کی وجہ سے ہم نے ترک کردیا، ان سب سے قدر مشترک ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص کسی بھی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو ضرور نفع دے گا یہ بات یقینی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب