QuestionsCategory: خواتینبیٹی سے نفرت نہ کرو
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

ایک روایت کا ترجمہ اور سندی تحقیق مطلوب ہے ، روایت یہ ہے

قال رسول اللہ ﷺ لا تکرھوا البنات فإنھن المونسات الغالیات

سائل:محمد عبد اللہ

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
حدثنا قتیبۃ حدثنا ابن لھیعۃ عن ابی عشانۃ عن عقبۃ ابن عامر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ لا تکرھو االبنات فإنھن المونسات الغالیات ۔
مسند احمد(ج: 28ص:601 )
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیٹیوں سے نفرت نہ کیا کرو کیونکہ یہ محبت کرنے والی اور عظمت والی ہیں ۔
سندی تحقیق:
اس روایت کے متعلق امام نور الدین علی بن ابی بکر الہیثمی(م 807)فرماتے ہیں
فیہ ابن لھیعۃ و حدیثہ حسن و بقیۃ رجالہ ثقات
( مجمع الزوائد: ج 8، ص:156)
ترجمہ:
اس حدیث کے تمام رجال ثقہ ہیں البتہ اس میں ایک راوی ابن لھیعہ ہے (جس پر کلام ہو سکتا ہے)مگر اس کی حدیث بھی حسن درجہ کی ہے۔

تشریح:
اسلام سے قبل کائنات کا معاشرتی نظام بہت بگڑا ہوا تھا جس میں عورت کو صرف ایک معیوب چیز ہی سمجھا جاتا تھا اور جب کسی کو اس کے ہاں لڑکی کی پیدائش کی خبر دی جاتی تو اولاً پریشانی اور غصہ کی وجہ سے اس کا چہرہ سیاہ پڑ جا تا جیسا کہ قرآن کریم میں ہے :
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالْأُنْثَى ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ
(سورۃ النحل ، آیت :58)
ثانیا : وہ اس کی پیدائش کو اپنی ذلت سمجھ کر اس کو زندہ ہی درگور کر دیا کرتے تھےجیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں
وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ ، بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ
(سورۃ التکویر، آیت:8، 9)
لیکن جب شفیق کائنات رحمۃ للعلٰمین حضرت محمد ﷺ تشریف لائے تو آپ نے عورت کو اس کاوہ مقام اصلی اور حقوق عطاء کئے جو کسی دوسرے مذہب نے نہیں دئیے تھے اورآپ ﷺ نے ان کے کئی فضائل بیان فرمائے چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَعَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ سَعِيدٍ الأَعْشَى عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺمَنْ كَانَ لَهُ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ أَوْ ابْنَتَانِ أَوْ أُخْتَانِ فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ وَاتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الجَنَّةُ.
(جامع الترمذی أبواب البر والصلة عن رسول الله ﷺباب ما جاء في النفقة على البنات والأخوات رقم الحدیث: 1916)
جس شخص کی تین یا دو بیٹیاں یا بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے زندگی گزارے اور ان کے حقوق کی ادائیگی کے سلسلہ میں اللہ سے ڈرتا رہے تو اللہ اس کو اس کے بدلے جنت میں داخل فرمائیں گے۔
اسی طرح مسئولہ حدیث بھی کہ بیٹیوں سے نفرت نہ کرو (بلکہ محبت کرو ) کیونکہ وہ خود بھی محبت کرنے والی اور عظمت والی ہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب