عرض تحرير مسئله دريافت كرنا تها كہ كيا عورت بات كرنے ميں مرد كی مشابہت كرسكتی ہے؟ ميری بہن دليل ديتی ہے كہ عربی زبان ميں مذكر اور مؤنث کے لیے ایک ہی صيغہ آتا ہے متكلم كا۔
جزا كم الله احسن الجزاء
مرد و خواتین کو ایک دوسرے کی مشابہت سے بچنے کا حکم ہے۔ اس مشابہت میں دوسری جنس کے لیے مخصوص لباس، انداز، بات چیت سب شامل ہیں۔ عربی میں متکلم کے لیے مذکر و مونث کا ایک ہی صیغہ استعمال ہوتا ہے اس لیے مشاہبت نہیں ہوتی۔ جبکہ اردو میں مذکر و مونث کے لیے الگ الگ الفاظ اور صیغے استعمال ہوتے ہیں جو اس جنس کے لیے خاص ہیں۔ مردوں کو خواتین کے لیے مخصوص طرز کلام مثلا میں جاتی ہوں، میں کھاتی ہوں وغیرہ کہنا جائز نہیں اور خواتین کے لیے مردوں والا اندازِ کلام مثلا میں یہ کام کرتا ہوں، میں کھاتا ہوں وغیرہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں۔
Please login or Register to submit your answer