QuestionsCategory: جدید مسائلزنا میں ملوث افراد سے نفرت نہ کرنا
Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff asked 3 years ago

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

محترمی ومکرمی متکلم اسلام مولانا الیاس گھمن صاحب  ۔

عرض یہ ہے کیا  یہ بات ٹھیک ہے کہ زانی سے نفرت مت کرو زنا سے نفرت کرو ۔شرابی سے نفرت مت کرو شراب سےنفرت کرو ۔حالانکہ زنا صفت ہے اور زانی موصوف ہے اور سزا موصوف کو دی جاتی ہے نہ کہ صفت کو ؟

سائل:   ظفر ایاز

Molana Muhammad Ilyas Ghumman Staff replied 3 years ago

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
جی ہاں !یہ بات درست ہےاس کا مطلب یہ ہوتا ہےکہ ایسے لوگوں کی ذات سے نفرت نہ کرو بلکہ ان کے گناہ سے نفرت کرتے ہوئےان کا گناہ چھڑوانے کی کوشش کرو ۔ اگر ان جیسے گناہوں میں ملوث اشخاص کو نفرت کی بنیاد پر بالکل چھوڑ دیا جائے تو ان کا اِن گناہوں سے چھٹکارا بہت مشکل ہوگا ۔
جیسے بچہ اپنے کپڑے خراب کردے تو ماں بچے کی ذات سے نفرت نہیں کرتی بلکہ گندگی سے نفرت کرتی ہے اور اس سے گندگی دور کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔
زانی موصوف کو صفت ِ زنا کی سزااس لیے دی جاتی ہے کہ وہ اس صفت سے متصف ہو چکا ہے گوکہ نفرت صفت سے ہے لیکن موصوف کا اتصاف اس قدر قوی ہے کہ صفت کا خمیازہ بھگتنے کے لیے موصوف بھی متاثر ہوجاتا ہے ۔
جیسے بچہ اگرچہ محبوب ہے اور گندگی مبغوض ہے لیکن گندگی صاف کرتے ہوئے بچے کو ٹھنڈا یا گرم محسوس ہونا ایک لازمی امر ہے ورنہ مبغوض گندگی دور نہ ہوگی۔
خلاصہ یہ ہے کہ زانی یا شرابی کو زنا یا شراب کی سزا دینے میں مقصود بالذات زنا یا شراب سے نفرت کا اظہار ہے زانی یا شرابی کو تکلیف دینا مقصود بالذات نہیں بلکہ بالتبع ہے اور لازم ہے کہ اس کے بغیر تزکیہ ممکن نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب