السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب! کیا شریعت میں ملازم کی تنخواہ کاٹنے کی گنجائش موجود ہے؟
مسئلہ یہ ہے کہ اکثر دفاتر میں تاخیر سے آنے یا بلا وجہ چھٹی کرنے پر تنخواہ سے کٹوتی کی جاتی ہے، تو کیا شرعاً اس کی گنجائش موجود ہے؟ اگر شرعاً یہ عمل جائز نہیں ہے تو پھر اس کا متبادل کیا ہے؟ کیونکہ اگر ملازمین کی تنخواہ سے کٹوتی نہ کی جائے تو وہ وقت کی پابندی نہیں کرتے جس سے دفتر کا نظم بھی خراب ہوتا ہے اور نقصان بھی۔
والسلام
ذیشان علی، کراچی
جواب
واضح رہے کہ ملازم اجیر خاص ہے یعنی جب کام کرے گا اجرت کا مستحق ہو گا اور اگر کام نہ کرے تو اجرت کا مستحق نہیں ہوگا ۔
لہذا اگر دفاتر والے تاخیر کرنے کی وجہ سے تاخیر کی بقدر کٹوتی کریں اس سے زائد نہیں یا چھٹی کرنے کی دن کی کٹوتی کریں تو وہ اس میں گناہ گار نہیں ہوں گے ، لیکن اگر وہ ملازمین کے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں تو یہ ان کے لئے اجر اور ثواب ہوگا اور ملازمین کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی بغیر عذر کے اس طرح کا معاملہ نہ کریں وگرنہ وہ آخرت میں پکڑاورسزا کے مستحق ہوں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
Please login or Register to submit your answer